تاریخ کا بڑا ٹرانسپلانٹ،بانجھ خواتین کے لیے بچے پیدا کرنے کے امکانات کھل گئے

خاتون کی 40 سالہ بہن رحم کی عطیہ دہندہ ہیں
UK

برطانیہ میں پہلی بارایک خاتون کے رحم کی کامیاب پیوند کاری کی ہے جس سے ہر سال درجنوں بانجھ خواتین کے لیے بچے پیدا کرنے کے امکانات کھل گئے ہیں رحم کی عطیہ کنندہ خاتون کی بہن ہے۔

باغی ٹی وی : سرجنوں نے برطانیہ میں ایک خاتون پر رحم کا پہلا ٹرانسپلانٹ کیا ہے،ابتدائی طریقہ کار کے پیچھے موجود طبی ٹیم کے مطابق، 34 سالہ نوجوان خاتون آپریشن کی کامیابی پر”ناقابل یقین حد تک خوش تھی، اب وہ آئی وی ایف کے ذریعے دو بچے پیدا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

برطانیہ کے آکسفورڈ ٹرانسپلانٹ سینٹر کے ماہرسرجنز نے 34 سالہ خاتون کے رحم مادر کے ٹرانسپلانٹ کا کامیاب آپریشن 9 گھنٹے میں مکمل کیا برطانوی شادی شدہ خاتون شادی کے بعد کئی سالوں سے اولاد کی خواہشمند تھیں لیکن رحم میں کچھ پیدائیشی پیچیدگیوں کے باعث ماں نہیں بن سکتیں تھیں خاتون کی 40 سالہ بہن رحم کی عطیہ دہندہ ہیں، ان کے پہلے ہی اپنے دو بچے تھے۔

اب تک سویڈن، امریکہ، سعودی عرب، ترکی، چین، چیک جمہوریہ، برازیل، جرمنی، سربیا اور بھارت سمیت بین الاقوامی سطح پر 90 سے زائد رحم کی پیوند کاری کی گئی ہے اس کے نتیجے میں تقریبا 50 بچے پیدا ہوئے ہیں۔

برظانوی ماہرین کے مطابق یہ ایک پیچیدہ سرجری تھی، جس میں ان کی میڈیکل ٹیم کے ایکسپرٹس نے بھر پور حصہ لیا اس کامیاب سرجری کے بعد ان خواتین کی حوصلہ افزائی ہوگی جو عرصہ دراز سے ماں بنننے کی خواہشمند ہیں۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے ہسپتالوں کے ایک حصے، آکسفورڈ ٹرانسپلانٹ سنٹر کی ایک کنسلٹنٹ سرجن، شریک لیڈ سرجن ازابیل کوئروگا نے کہا کہ وہ "پرجوش” اور "انتہائی فخر” ہیں کہ سرجری کامیاب رہی مریضہ "ناقابل یقین حد تک خوش” ہے امید کر رہی ہے کہ وہ ایک نہیں بلکہ دو بچے پیدا کر سکتی ہے اس کا رحم بالکل ٹھیک کام کر رہا ہے اور ہم اس کی پیشرفت کو بہت قریب سے مانیٹر کر رہے ہیں۔

اس موسم خزاں میں دوسری خاتون پر یوکے میں رحم کی پیوند کاری ہونے والی ہے، جس کی تیاری کے مراحل میں مزید مریض ہیں۔ سرجنوں کے پاس 10 آپریشنز کی منظوری ہے جس میں دماغی مردہ عطیہ دہندگان کے علاوہ زندہ ڈون ر سمیت پانچ شامل ہیں۔

چیریٹی وومب ٹرانسپلانٹ یوکے کے کلینکل لیڈ اور امپیریل کالج لندن کے کنسلٹنٹ گائنی سرجن کے شریک سرجن پروفیسر رچرڈ اسمتھ نے کہا کہ یہ آپریشن "بڑی کامیابی” رہا ہے۔

Comments are closed.