بچوں کے نکاح میں جلدی کریں اور اپنے بچوں کو گناہ سے بچائیں تحریر۔ ہارون خان جدون

0
61

اللہ کے دین میں نکاح بہت ہی آسان عمل ہے اور اتنا مشکل عمل نہیں جتنا کے آج کل ہم لوگوں نے بنا دیا ہے

آج ہماری خواہشات اور مطالبات اس قدر بڑھ گے ہیں کے ہم کسی بھی معاملے میں سمجھوتہ کرنا ہی نہیں چاہتے وہ خواہ لڑکا ہو ، لڑکی ہو، قابلیت ہو، آمدنی والا ہو یا اسکا نسب خاندان بہت اعلی ذات کا ہو، ہمیں لڑکا چاہیے تو اچھا کمانے والا ہو ، ہیرو type کا ہو، ماں باپ کا اكلوتا ہو ہینڈسم سمارٹ ہو اسیطرح اگر لڑکی چاہیے تو وہ بھی اچھی شکل صورت والی حور پری ہو، پڑھی لکھی ہو، اچھی کماتی ہو ڈاکٹر، اینجنیر یا ٹیچر ہو اور گھر کے کاموں کے معاملے میں سگھڑ ہو دادیوں نانیوں کو بھی پیچھے چھوڑ دے

دوسری طرف دنیا کے حالات یہاں تک پنچ چکے ہیں کے آج کل  بےحیائی اس قدر پھیل چکی ہے اور دن بدن مزید پھیلتی جا رہی ہے کے ہر طرف برے حالات ہیں اور زنا عام ہو چکا ہے

اور اسکے زمدار ہم خود ہیں اور اس کی زیادہ تر زمداری والدین پر ہے جنہوں نے خوب سے خوب تر کی طلب میں اپنے نوجوان بچوں/ بچیوں کو اس نج تک پنچایا ہے کے وہ حلال کے رشتے نا ہونے کی وجہ سے انکو girlfriend اور boyfriend بنانے پڑتے ہیں حالانکہ اس کا نہ تو ہمارا دین اس بات جی اجازت دیتا ہے اور نا ہی ہمارا اسلامی معاشرہ اس بات کی اجازت دیتا ہے

آج ہمارے بچے بچیاں مخلوط تعلیم حاصل کر رے ہیں اور والدین نے بچوں کو بچپن سے ہی دین کیطرف اس طرح نہیں لگایا جس طرح سے انکو لگانا چاہیے تھا اور جوان ہوتے ہی انکو حلال رشتے میں باندھ دیا جاۓ اور انکی شادی ہو جاۓ تو وہ ناجائز رشتے کی طرف نہیں جاتے

لیکن والدین اپنے بچوں کی کبھی مستقبل کی فکر، کبھی اچھی job کی فکر اور کبھی اچھی لڑکی کی تلاش میں انکی late شادياں کرواتے ہیں جس سے وقت ہاتھ سے نکل جاتا ہے اور بچوں کی عمریں نکل جاتی ہیں

حالانکہ بالغ ہوتے ہی لڑکا/ لڑکی کو جسمانی ضرورت کے لئے فوری حلال رشتے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے لیکن وہ جب نہیں مل پاتی تو پھر لڑکی/ لڑکا غلط حرام طریقے سے اپنے جسم کی تسکین پورے کرتے ہیں اور پھر اس سے زنا بڑھتا ہے

حالانکہ بحثیت مسلمان ہمارا ماننا یہ ہے کے ہمیں وہی کچھ ملتا ہے جو اللہ پاک نے ہمارے نصیب میں لکھ دیا ہے اور ویسے بھی رزق عورت کے نصیب میں ہوتا ہے پھر بھی ہم بچوں کی شادی میں دیر کرتے ہیں

دوسرا سب سے اہم مسلہ ہمارا معاشرے کا یہ بھی ہے کے ہم ان بچیوں کو قبول ہی نہیں کرتے جنکی زندگی میں پہلے کوئی تھا جیسے کسی لڑکی کا شوھر فوت ہو گیا ہو، کسی کو طلاق ہو گئی ہو یا کسی کی کسی بھی وجہ سے منگنی ٹوٹ چکی ہو

اس کے ساتھ ساتھ ہم لوگ اپنے مرد جنکے قد چھوٹے، تعلیمی ڈگری نا ہونے، خوش شکل نا ہونے اور اس کے ساتھ ساتھ دوسری اور تیسری شادی کروانے کے حق میں نہیں ہوتے خوا اس مرد کی پہلی بیوی سے اولاد نہ ہو اور اسے اولاد کی ضرورت ہو، خدا راہ اس معاشرے میں ٹوٹی منگنی، طلاق یافتہ ، بیوہ، رنڈوے، کالی رنگت والے، کم امدنی والے، دوسری یا تیسری شادی والے کو بھی اتنا ہی جینے کا حق حاصل ہے جتنا کسی کنوارے امیر لڑکے یا لڑکی کو ہے

خدارا سبکو جینے دیں اور اس مسلے سے سبکدوش ہونے کے لئے اپنے بچے اور بچیوں کی شادی جلدی کرواہیں اور شریعت کے عین اصولوں کے مطابق رشتہ پکا کرنے سے چھان بین کر لیں اور پہلے استخارہ کر لیں اور پھر بات پکی کریں اور ساتھ ہی شادی نکاح کر لیں

یوں سالوں سال منگنیاں کر کے بچوں کو آس امید پر رکھنا اور لٹکاے رکھنا بھی اچھا نہیں ہے اور آپ اس بات کی فکر نا کریں کے اپکا بچا شادی جیسی زمداری نہیں نبھا سکے گا میرا ماننا یہ ہے کے جو لڑکا اپنی girlfriend کے ناز نخرے اٹھا سکتا ہے اسکے خرچے اٹھا سکتا ہے وہ اپنی بیوی کے بھی اٹھا سکتا ہے اسلئے آپ اس بات کی tension نا لیں وہ کیسے مینج کرے گا

پلیز نکاح کو عام کریں اور زنا کو روکیں ادھر بچے شادی کے قابل ہوے تو آپکو انکا نکاح کرکے شادی کے بندھن میں باندھ دینا چاہیے

مغرب میں اگر لڑکا/ لڑکی 12 سال سے 15 سال کی عمر میں live together کر سکتے ہیں تو ہم اپنے بچوں کو حلال رشتے میں کیوں نہیں اکٹھا کر سکتے پلیز اس بارے میں سوچیں اور غور سے سوچیں اور اس پر عمل کریں

اور اس لفظ سے خود کو باہر نکالیں کے لوگ کیا کہیں گے لوگوں کی باتوں میں نا آئیں اپنے بچوں کی جلدی شادیاں کروائیں اور اس کام کے لئے دوسرے لوگوں کو بھی motivate کریں تاکہ ہماری society گناہ اور زنا سے بچ سکے

آپ ہمت کریں خود سے start کریں اپنے گھر سے start کریں رفتہ رفتہ باقی لوگ بھی آپ کے ساتھ اس نیک کام میں مل جاہیں گے بس آپ کو ہمت کرنا ہو گی

نکاح کو عام کریں اور زنا کو روکیں یہ آپ کی میری اور سبکی زمداری ہے اس میں اپنا اپنا حصہ ڈالیں اور اپنے اپنے حصے کا کام کریں.

اللہ پاک ہم سبکے بچوں کی قسمت اچھی کرے..آمین 

@ItzJadoon

Leave a reply