فرانس میں بچوں کے جنسی استحصال اور بچوں کی پورنوگرافی کے الزامات میں 55 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جن میں ایک پادری، ایک پیرامیڈک اور ایک میوزک ٹیچر بھی شامل ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ گرفتاریاں 42 مختلف محکموں میں کی گئیں جہاں بچوں کی عمر 10 سال سے کم بتائی گئی ہے۔ گرفتار شدگان پر بچوں کی پورنوگرافی کو بنانا، ذخیرہ کرنا، تقسیم کرنا اور باقاعدگی سے دیکھنے کا الزام ہے۔فرانسیسی تنظیم O FMIN جو نابالغوں کے خلاف تشدد اور استحصال کی روک تھام کی ذمہ دار ہے، نے ان گرفتاریاں کی نگرانی کی۔ تنظیم نے وہ وارنٹ جاری کیے جن کی بنیاد پر 2024 میں ٹیلیگرام کے بانی پاول دوروف کو پیرس میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ٹیلیگرام پر غیر قانونی مواد کے خلاف فرانسیسی حکام کی تحقیقات جاری ہیں۔
پاکستان کا بھارت کو کرارا جواب،ہم اپنے جوہری نظام پر مکمل اعتماد رکھتے ہیں
O FMIN کے آپریشنل یونٹ کے سربراہ کوینٹن بیوان نے اے ایف پی کو بتایا کہ گرفتار شدگان ٹیلیگرام پر ایک دوسرے سے پیغامات کا تبادلہ کرتے تھے اور ان کا تعلق "انتہائی خطرناک” بچوں کے جنسی استحصال کرنے والوں کے گروہوں سے تھا، جن میں سے بعض افراد گزشتہ موسم گرما سے جیل میں ہیں۔تمام ملزمان پر انسانی اسمگلنگ اور بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے سنگین الزامات عائد ہیں، جنہیں عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
مغرب کو احساس ہو گیا، جس گھوڑے پر داؤ لگایا وہ پاکستان سے ہار گیا،انوار الحق کاکڑ
یاد رہے کہ یہ آپریشن گزشتہ موسم گرما میں شروع ہوا تھا جب متعدد افراد کو بچوں کے جنسی استحصال اور ٹیلیگرام پر پورنوگرافک تصاویر پوسٹ کرنے کے شبہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ فرانسیسی حکام نے انسانی اسمگلنگ، بچوں کی جنسی تشدد اور انٹرنیٹ پر غیر قانونی مواد کی روک تھام کے لیے سخت کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں۔
واضح رہے کہ یہ کیس بچوں کے حقوق کے عالمی تحفظ کے لیے ایک بڑا قدم تصور کیا جا رہا ہے، خاص طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے ہونے والے جرائم پر نظر رکھنا کتنا ضروری ہے۔
آئی ایم ایف کا پاکستان کے معاشی ایجنڈے پر اعتماد، تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی
پی ایس ایل 10: لاہور قلندرز کی شاندار فتح، کراچی کنگز ٹورنامنٹ سے باہر