سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون انصاف نے کریمنل لاء(ترمیمی)بل 2021پاس کرلیاپاکستان کی تاریخ میں پہلی بار سزائے موت ،عمرقید کے علاوہ ایک اور سزا تاحیات عمر قید کا اضافہ کردیا گیابچوں اور خواتین سےباربار زیادتی کرنے والوں کو تاحیات عمرقید کی سزادی جاسکے گی بچوں اور خواتین سے زیادتی کرنے والوں کوکیمیکل کے ذریع مخصوص مدت کے لیے نامرد بنایاجاسکے گا-
اسلام آباد(محمداویس )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون انصاف نے کریمنل لاء(ترمیمی)بل 2021پاس کرلیا،پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار سزائے موت ،عمرقید کے علاوہ ایک اور سزا تاحیات عمر قید کا اضافہ کردیا گیا۔بچوں اور خواتین سے زیادتی کرنے والوں تاحیات عمرقید کی سزادی جاسکے گی،بچوں اور خواتین سے زیادتی کرنے والوں کوکیمیکل کے ذریع مخصوص مدت کے لیے نامرد بنایاجاسکے گا۔بل کی مسلم لیگ ن اور جے یوآئی نے مخالفت کردی-
وزیر قانون نے کہاکہ انجکشن و گولیوں سے نامردہونے والے مخصوص عرصے کے بعد دوبارہ مرد بن سکے گا،تاحیات عمرقید کی وجہ سے جرم کوخوف پید اہوگا۔
مسلم لیگ ن نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ جب شریعت میں سزائے موت موجود ہے تو تاعمر قید دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہےیہ پاکستانی تاریخ میں پہلی بار تجربہ کیا جارہاہے یہ تجربہ ان ملکوں میں کیا گیا جہاں سزائے موت نہیں ہے۔اس قانون کاغلط استعمال ہوگا گھر سے بھاگ کرشادی کرنے والوں پر بھی یہی قانون لاگو ہوگا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون انصاف کا اجلاس چیرمین سید علی ظفر کی سربراہی میں ہوا۔اجلاس میں سینیٹر مصدق ملک، سینیٹراعظم نزیر تاڑار، سینیٹر کامران مرتضیٰ، سینیٹر اعظم سواتی،سینیٹر شبلی فراز، سینیٹر منظور احمد کاکڑ، سینیٹر ثمینہ ممتاز، سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر اور سینیٹر ولید اقبال نے شرکت کی۔وزارت کی طرف سے وزیر قانون فروغ نسیم ،پارلیمانی سیکرٹری ملیکہ بخاری اور دیگر حکام نے کمیٹی میں شرکت کی ۔اجلاس میں کریمنل لاء(ترمیمی)بل 2021 پر بحث کی گئی۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہاکہ جب شریعت میں سزائیں ہیں تو ان کو ہی سزا رکھی جائے اگر شریعت میں سزائیں نہیں ہیں تو دیگر سزائیں دیں۔اعظم نزیر تاڑار نے کہاکہ اس کی تعریف اچھی ہے ۔
مصدق ملک نے کہاکہ بل کی تعریف اچھی ہے تمام پہلوؤں کو کور کرتی ہے اعظم سواتی نے کہاکہ بل کی تعریف بہت اچھی کی ہے جس سے مجرموں کو سزا ملتی رہے اور وہ نہ بچ سکیں ۔
وزیر قانون فروغ نسیم نے کہاکہ اس قانون کی لاہور ہائی کورٹ نے بہت تعریف کی ہے ۔چیرمین کمیٹی علی ظفر نے کہاکہ عمر کی حد 16سال رکھی ہے ۔
جس پر سیکرٹری پارلیمانی امور نے کہاکہ تمام لوگ اس پر متفق ہیں کہ حد 16 سال ہونی چاہیے 18 سال پر اختلاف ہے اس لیے عمر 16 سال رکھی ہے ۔مسلم لیگ ن کے ارکان نے تاحیات عمر قید کی سز اپر شدید اختلاف کیا کہ یہ نئی سزا آپ قانون میں ڈال رہے ہیں اس سے مسائل ہوں گے ۔
اعظم نزیر تاڑار نے کہاکہ ہم سزا موت کو ختم نہیں کرسکتے کیوں کہ یہ سزا قرآن میں ہے ۔ بچوں و خواتین کے خلاف سنگین جرم کرنے والے مجرم کو سزائے موت دیں ۔
فروغ نسیم نے کہاکہ ہم نے بل میں چار قسم کی سزائیں تجویز کی ہیں عمرقید،سزائے موت اور تاحیات عمر قید اس میں شامل ہیں ۔ بعض اوقات ثبوت نہیں ہوتے کہ سزائے موت دی جاسکے ایسی صورت میں مجرم کوتاحیات عمر قید کی سزا سنائی جائے گی جب تک وہ زندہ ہوگا وہ جیل میں ہی ہوگا ۔
اعظم نزیر تاڑار نے کہاکہ موت تک جیل کی سزا سزائے موت سے سخت سزا ہے ۔
فروغ نسیم نے کہاکہ یوپ یونین میں جی ایس پلس سٹیٹس کی وجہ سے ہمیں کہاجارہاہے کہ آپ سزائے موت کو ختم کریں مگر ہم ختم نہیں کرسکتے کہ ہم ایک اسلامی ملک ہیں ۔اعظم نزیر تاڑار نے کہاکہ تاحیات عمرقید کی وجہ سے جیلوں پر دباؤ پڑے گا جیلوں میں بزرگ شہریوں کو جو عمر قید کی سزا ہوتی ہے ان کو سنبھالنا بہت مشکل ہوتاہے ۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہاکہ قانون بنانے کے بعد کیا یہ اس قابل ہوگا کہ معاشرے میں اس کا خوف ہو۔مغرب نے سزائے موت کے باجود معاشرے میں جرم کے خلاف خوف پیدا کیا ہے ۔
ثمینہ ممتاز نے کہاکہ زیادتی کے مجرم کو سزائے موت کی سزا ہونی چاہیے ۔
مصدق ملک نے کہاکہ ریپ کاجرم طاقت کی نشے میں کیا جاتا ہے مجرم کو تاحیات جیل میں ڈالنے کی قیمت ٹیکس دینے والے لوگ ادا کریں گے ریاست کو اس کے جرم کی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ اس سے بہتر ہے کہ ایسے مجرم کو سزائے موت دی جائے ورنہ ہمارا معاشرہ اس کی قیمت ادا نہیں کرسکتاہے اس لیے سزا موت ہی دی جائے۔
وزیر قانون فروغ نسیم نے ٹیکس کے پیسے خرچ ہونا کے سوال پر کہاکہ اس کا اتنا زیادہ اثر نہیں ہوگا اس سے معاشرے میں جرم کا خوف ہوگا اور بہت کم لوگ ہوں گے جن کو اس کی سزا ہوگی دو چار لوگوں کے ذریعے مثال قائم کی جائے گی۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ خرچ کی وجہ سے سزائے موت نہیں دی جاسکتی ہے ۔مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہاکہ جیلوں کی گنجان آبادی ایک الگ مسئلہ ہے اڈیالہ جیل میں 7ہزار قیدی ہیں ان میں زیادہ تر انڈر ٹرائل کیسوں کے قیدی ہیں اگر نظام ٹھیک کرلیاجائے تو یہ مسائل حل ہوجائیں گے۔
اعظم نزیر تاڑار نے کہاکہ سزائے موت موجود ہے تو تاعمر قید دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اس سے مسائل ہوں گے ۔یہ تاریخ میں پہلی بار یہ تجربہ کیا جارہاہے یہ تجربہ ان ملکوں میں کیا گیا جہاں سزائے موت نہیں ہے ۔
فروغ نسیم نے کہاکہ امریکہ میں ابھی بھی سزائے موت ہے اور تاعمر قید کی بھی سزا ہے ۔ثمینہ ممتاز نے کہاکہ حالات دن بدن خراب ہورہے ہیں ہمیں اس حوالے سے جلد قانون سازی کرنی چاہیے ۔
کمیٹی میں بچوں اور خواتین سے زیاتی کے مجرم کوتاحیات عمرقید کی سزاپر اتفاق رائے نہ ہونے پر چیرمین کمیٹی سید علی ظفر نے ووٹنگ کرائی جس میں پیپلزپارٹی تحریک انصاف اور اتحادی باپ پارٹی نے تاحیات عمرقید کی سزاکے حق میں ووٹ دیا اور مسلم لیگ ن نے اس کے خلاف ووٹ دیا جبکہ جمعیت علماء اسلام (ف)نے کسی کو ووٹ نہیں دیا۔اس طرح بل کے حق میں 6ارکن نے ووٹ دئیےاور 2نے مخالفت میں ووٹ دیئے جبکہ جےیو آئی نے ووٹ نہیں دیا۔اس طرح بل میں ترامیم پاس ہوگئی۔اس طرح بل میں دوسرے ترامیم جو کہ بچوں اور خواتین سے زیادتی کرنے والوں کوکیمیکل کے ذریع نہ جنسی صلاحیت ختم کرنے کے حوالے سے تھی اس پر وزیرقانون فروغ نسیم نے کمیٹی کوبتایاکہ جومجرم باربار ریپ کرے اس کو نامرد بنایا جائے ۔
اعظم نزیر تاڑار نے کہاکہ اس قانون کا اطلاق غریب پر ہی ہوگا اس کے ساتھ جو گھر سے بھاگ کر شادی کرتے ہیں ان پر بھی یہ قانون لگے گا۔پولیس سٹیشن سے ڈیٹا منگوالیں کہ ریپ کے کیس کتنے ہیں اور گھرسے بھاگ کرشادی کے کیس کتنے ہیں ۔
فروغ نسیم نے کہاکہ کیمیکل کے ذریعے نامرد بنانے کے حوالے سے کسی کو ایک مدت کے لیے نامرد بنایا جاسکے گا یہ دوبارہ مرد بن سکیں گے ۔اس عرصے کے بعد اس کی جنسی صلاحیت بحال ہوجائے گی ۔ہمیشہ کے لیے نامرد بنانے کے لیے آپریشن کرناپڑتاہے بل کے تحت انجکشن اور ادویات کے ذریع نامرد بنایاجائے گا اور پورا میڈیکل بورڈ ہوگاجو یہ کام کرئے گا۔
فروغ نسیم نے کہاکہ جب بھی سنگین جرم ہوتا ہے تو وزیر اعظم مجھے کال اور میسج کرتے ہیں کہ اس حوالے سے جلدی قانون سازی کرو۔ اس بل کے حوالے سے رولز بنانے کے لیے تمام سٹاک ہولڈرز سے بات کی جائے گی ۔اس ترامیم پر بھی ووٹنگ کرائی گئی جس پر بل کے حق میں پانچ ووٹ جبکہ مخالفت میں 4 ووٹ آئے اس طر یہ ترامیم بھی پاس ہوگئی اور بل پاس ہوگیاکمیٹی نے انٹی ریپ(انویسٹی گیشن اینڈ ٹرائل)بل2021 پر بھی بحث ہوئی ۔
وزیر قانون نے کمیٹی کوبتایاکہ بچوں اور خواتین سے جرائم کے حوالے سے کیس سپیشل کورٹ میں جائیں گے مردوں اور خواجہ سراؤں کے کیس نارمل کورٹ میں جائیں گے۔ اعظم نزیر تاڑار نے کہاکہ صوبوں میں سپیشل کورٹ کے جج لگانے کا اختیار متعلقہ صوبہ کی ہائیکورٹ کوہوناچاہیے نہ کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ تعیناتیاں کرئے۔جج کے لیے عمر کی حد 60سال کریں 70سال نہیں ہونی چاہیے ۔
فروغ نسیم نے کہاکہ آرٹیکل 203 کہتاہے کہ ماتحت عدالتوں پر ہائیکورٹ کا کنٹرول رہے گا۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو ججوں کے بارے میں پتہ ہوتا ہے ۔سینیٹر اعظم سواتی نے کہاکہ اس بل کوموخر کریں تاکہ اس پر ارکان اپنے ترامیم لاسکیں اور وزیر بھی ان چیزوں کودوبارہ زیر غور لائے جس پر چیرمین کمیٹی نے بل اگلے اجلاس تک موخر کردیا۔