بدامنی میں ملوث افرادکو سزا دی جائے،حسینہ واجد

0
86
hasina

بنگلہ دیش سے اقتدار کے خاتمے کے بعد بھارت فرار ہونے والی حسینہ واجد کا پہلا پیغام سامنے آیا ہے

حسینہ واجد کے بیٹے سجیب واجد کی جانب سے والدہ کا پیغام اپنے ایکس اکاؤنٹ پر شیئر کیا گیا ہے،حسینہ واجد کہتی ہیں کہ جولائی سے احتجاج کے نام پر ہونے والی بدامنی، آتشزدگی اور تشدد کے باعث بہت سے قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، میں ان سب کے لواحقین سے تعزیت کرتی ہوں اور ان کی مغفرت کی دعا کرتی ہوں، حالیہ قتل و غارت اور بدامنی میں ملوث افراد کی مناسب تحقیقات کے بعد نشاندہی کی جائے اور انہیں سزا دی جائے، حسینہ واجد نے عوام سے درخواست کی کہ وہ 15 اگست کو یوم سوگ کے طور پر منائیں۔

دوسری جانب حسینہ واجد اور ان کے دور کے اہم حکومتی عہدیداروں پر شہری کے قتل کے الزام پر مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے، 19 جولائی کو ڈھاکہ کے علاقے محمد پور میں پولیس کی فائرنگ میں گروسری شاپ کے مالک ابو سعید کی موت ہو گئی تھی،حسینہ واجد واپس بنگلہ دیش آتی ہیں تو انہیں گرفتار کیا جائے گا اور وہ قتل کے اس مقدمے میں جیل جائیں گی، محمد پور کے رہائشی امیر حمزہ شاتل نے ڈھاکہ میٹروپولیٹن مجسٹریٹ راجیش چودھری کی عدالت میں شیخ حسینہ اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کرایا ہے،امیر حمزہ کا کہنا تھاکہ ملک کے ذمہ دار شہری ہونے اور مقتول کے ہمدرد ہونے کی وجہ سے انہوں نے مقدمہ درج کرایا ،مقتول کے لواحقین ضلع پنچ گڑھ کے رہائشی ہیں،مدعی مقدمہ امیر حمزہ کا کہنا ہے کہ "مقتول کا خاندان غریب ہے اور وہ مقدمہ لڑنے کے قابل نہیں، اس لیے انہوں نے یہ مقدمہ درج کرایا "،امیر حمزہ نے درج مقدمے میں کہا کہ ابو سعید 19 جولائی کی شام 4 بجے اس وقت مارا گیا جب پولیس آئی جی پی اور وزیر داخلہ کی ہدایت پر اندھا دھند فائرنگ کر رہی تھی، پولیس فائرنگ شیخ حسینہ، وزیر داخلہ اور دیگر اعلیٰ پولیس افسران کی ہدایت پر ہوئی، اس لیے سبھی پر قتل کا الزام ہے۔

گزشتہ روز ڈھاکا یونیورسٹی کے طلبہ نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا تھا، ڈھاکا یونیورسٹی کے مختلف ہالز سے طلبہ نے ایک بڑا جلوس نکالا جو راجو مجسمے کے پاس جمع ہوا۔ احتجاجی مظاہرے میں شریک طلبہ نے "ہمیں انصاف چاہیے، قاتل شیخ حسینہ کو سزا ملنی چاہیے” کے نعرے لگائے۔یہ احتجاج اینٹی ڈسکریمینیشن اسٹوڈنٹ موومنٹ کی جانب سے منعقد کیا گیا۔یہ واقعہ بنگلادیش میں حالیہ سیاسی تبدیلیوں کا حصہ ہے۔ گزشتہ دنوں کوٹہ سسٹم کے خلاف شروع ہونے والی تحریک بعد میں شیخ حسینہ واجد کو اقتدار سے ہٹانے کی مہم میں تبدیل ہو گئی تھی۔ اس کے نتیجے میں شیخ حسینہ کو وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے کر ملک چھوڑنا پڑا۔اس کے بعد، فوج نے صدر سے مشاورت کر کے عبوری حکومت کے قیام کا اعلان کیا۔ اہم بات یہ ہے کہ کوٹہ سسٹم کے خلاف تحریک کی قیادت کرنے والے دو طالب علم، ناہید اسلام اور آصف محمود، بھی اس عبوری کابینہ میں شامل ہیں۔اس دوران، حکومت نے طلبہ تحریک کے دوران انٹرنیٹ بند کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ اقدام حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر کارروائی کرنے کے عزم کا اظہار سمجھا جا رہا ہے۔بین الاقوامی سطح پر، بنگلادیش میں ہونے والی یہ سیاسی تبدیلی گہری دلچسپی کا باعث بنی ہوئی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعات جنوبی ایشیا کے سیاسی منظرنامے میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتے ہیں

حسینہ واجد کی پسندیدہ بلی 40 ہزار میں فروخت

امریکی دباؤ اور خونریزی کے خوف نے مستعفی ہونے پر مجبور کیا ، شیخ حسینہ واجد کا انکشاف

پاکستان دشمن حسینہ کا بیٹا بھی عمران خان کی طرح” یوٹرن” ماسٹر نکلا

میری ماں اب بھی بنگلہ دیش کی وزیراعظم ہے،حسینہ کے بیٹے کا دعویٰ

حسینہ کی بھارت میں 30 ہزار کی شاپنگ،پیسے ختم ہو گئے

در بدر کے ٹھوکرے: شیخ حسینہ واجد کی سیاسی سفر کا المناک انجام

حسینہ کی حکومت کا بد ترین خاتمہ،مودی کی سفارتی سطح پر ایک اور بڑی ناکامی

ہم پاکستان کے ساتھ جانا پسند کریں گے۔ بنگلہ دیشی شہریوں کا اعلان

بنگالی "حسینہ”مشکل میں،امریکی ویزہ منسوخ،سیاسی پناہ کیلیے لندن سے نہ ملا جواب

بنگلہ دیش،طلبا کی ڈیڈ لائن ختم ہونے سے قبل ہی پارلیمنٹ تحلیل

حسینہ واجد کی ساڑھی بیوی کو پہنا کر وزیراعظم بناؤں گا،شہری

Leave a reply