عراق میں فضائی اڈے پر راکٹ حملے حالات کشیدہ
بغداد میں راکٹ حملے حالات کشیدہ
باغی ٹی وی : عراق میں بغداد کے شمال میں واقع بلد کے فضائی اڈے پر کم از کم پانچ راکٹ آ کر گرے۔ جس میں کسی ہلاکت کی خبر نہیں ہے . ہوا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ فائرنگ باہر اڈے ہوئے جہاں عام شہریوں کی آبادی ہے .
رپورٹ میں کہا گیا ہے . یہ راکٹ کیٹوشیا ماڈل کے تھے ان کو قریبی علاقے سے ہد ف کی طرف بھیجا گیا گیا تا ہم ابھی تک کسی گروہ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے .
پینٹاگان کے مطابق اسے مذکورہ حملے کا ان کے ادرے کو علم ہے۔ پینٹاگان نے تصدیق کی ہے کہ کارروائی میں کوئی نقصان نہیں ہوا . امریکی ترجمان نے واضح کیا کہ عراق میں بلد کے فضائی اڈے پر امریکی فوج یا اتحادی فورسز کا کوئی اہل کار موجود نہیں ہے جس کو نقصان پہنچتا.
واضح رہے کہ 3 جنوری 2020 کو بغداد ایئر پورٹ پر قاسم سلیمانی کے طیارہ سے اترنے کے فوراً بعد ہونے والے امریکی حملے میں ان کی موت ہوگئي تھی۔ فضائی حملے میں ہلاک جنرل قاسم سلیمانی القدس فورس کے سربراہ تھے، عراقی میڈیا کا کہنا تھا کہ دیگر ہلاک شدگان میں ایران نواز ملیشیا الحشد الشعبی کا رہنما بھی شامل تھے
ایران نے اس ہلاکت پر امریکا سے بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا اور اس کے بعد عراق میں راکٹ حملے تیزی ہوگئے تھے . اس کے اگلے دس ماہ کے دوران عراق کے مختلف علاقوں میں مغربی سیکورٹی، عسکری اور سفارتی ٹھکانوں کو درجنوں میزائلوں اور دھماکا خیز آلات کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔ ان میں بعض کارروائیوں میں ہلاکتیں بھی ہوئیں۔ البتہ گذشتہ برس اکتوبر میں سخت گیر جماعتوں کے ساتھ جنگ بندی تک پہنچنے کے بعد ان حملوں میں بڑی حد تک کمی آ گئی۔ تاہم گذشتہ چند ہفتوں کے دوران میں ان میں پھر سے تیزی دکھائی دے رہی ہے. ان حملوں کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے کہ امریکا اور ایرانی پراکسی کےدرمیان کافی کشیدگی پائی جاتی ہے .