باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے سپریم کورٹ میں الیکشن کے کیس کے حوالہ سے حکمران اتحاد پر کڑی تنقید کی ہے
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ مارچ کے مہینے میں پاکستان کی 75 سالہ تاریخ کے ماہانہ مہنگائی کا ریکارڈ ٹوٹ گیا۔ 35.4% افراط زر کی شرح۔ قوم کی کمر توڑ دی مہنگائی سے اور ان کو جبر اور فسطائیت سے فرصت نہیں ،سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول نہیں کریں گے جب تک فل کورٹ نہ بیٹھے۔ یعنی مسلم لیگ اعلانیہ آئین سے بغاوت کی دھمکی دے رہی ہے۔ سپریم کورٹ کے رولز کے مطابق اس نوعیت کا مقدمہ 2 رکنی بینچ بھی سن سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مقدمے کی اہمیت زیادہ ہے۔ وہ مقدمہ جو کورٹ کے از خود نوٹس سے سنا گیا، جس کے نتیجے میں عمران خان کی منتخب حکومت ختم ہو گئی، تو وہ کیا فل کورٹ نے سنا تھا؟ جی نہیں۔ وہ مقدمہ ایک 5 رکنی بینچ نے سنا تھا جس کا فیصلہ نہ صرف اس حکومت نے قبول کیا بلکہ شکریہ بھی ادا کیا ،
اسد عمر کا مزید کہنا تھا کہ ان کی آخری دلیل کہ جو ججز اس بینچ پر ہیں وہ جانبدار ہیں۔ جناب عمران خان کو گھر بھیجنے والے مقدمے کا از خود نوٹس عمر عطا بندیال نے لیا۔ جس 5 رکنی بینچ نے قاسم سوری کی رولنگ کو کالعدم قرار دیا اس میں موجودہ بینچ کے تینوں ججز۔۔ عمر بندیال، اعجازالاحسن اور منیب اختر اس کا حصہ تھے ،ان حقائق کی روشنی میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ جو چیخیں آپ حکومتی نمائندوں سے سن رہے ہیں وہ نہ بینچ کی وجہ سے ہیں نا رولز کی وجہ سے۔ ان کا مسئلہ یہ ہے کے آئین 90 دن میں الیکشن پر واضح ہے اور الیکشن ان کو اپنی سیاسی موت نظر آ رہی ہے
انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کیلئے دوبارہ بینچ تشکیل
چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ کا بار بار ٹوٹنا سوالیہ نشان ہے،
انصاف ہونا چاہیئے اور ہوتا نظر بھی آنا چاہیئے،
ون مین شو چلایا جارہا ہے، عوام تسلیم نہیں کریگی
حکومت عدالتی فیصلہ کیسے نہیں مانے گی؟ یہ کون ہوتے ہیں نہ ماننے والے