بیٹیاں رحمت ہی رحمت تحریر: چوہدری عطا محمد

0
72

اللہ سبحانہ تعالی نے بنی نوع انسان کو جہاں کروڑوں رحمتوں اور نعمتوں سے نوازہ ہے ان رحمتوں میں سے ایک رحمت اللہ سبحانہ تعالی کی طرف سے انسان کو بیٹی سے نواز نے کی ہے بیٹی ہر گھر کا مقدر نہیں ہوتی جس گھر پر اللہ سبحانہ تعالی کی طرف سے خاص رحمت ہوتی ہے اسی گھر میں اللہ سبحانہ تعالی بیٹی جیسی رحمت عطا کرتے ہیں ہمارے مذہب اسلام کی بات کی جاۓ تو ہمارے دین میں بیٹی کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے بیٹیاں اللہ کی رحمت تو ہیں ہی وہی پر بیٹیاں اپنے والدین کے لئے دوزخ سے نجات کا باعث بنتی ہیں اور جنت کے حصول کا زریعہ بھی بنتی ہیں اللہ سبحانہ تعالی نے اقوام عالم میں ایسا نظام بنایا ہے کہہ یہ نہ تو عورتوں کے بغیر مکمل ہوتا ہے اور نہ یہ دنیا کا نظام مردوں کے بغیر ہی مکمل ہوتا ہے آدی لئے قرآن کریم میں اللہ سبحانہ تعالی کا ارشاد مبارک ہے ارشاد فرمایا ہے کہ آسمانوں اور زمین کی سلطنت و بادشاہت صرف اللہ ہی کیلئے ہے وہ جو چاہے پیدا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے اور بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جس کو چاہتا ہے بانجھ کر دیتا ہے گو کہ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے اور اللہ تعالیٰ کی حکمت اور مصلحت پر مبنی ہے جس کیلئے جو مناسب سمجھتا ہے وہ اس کو عطا فرما دیتا ہے(سورۃ شوریٰ)
یعنی اس ارشاد باری تعالی سے صاف بات پتہ چلتی اللہ سبانہ تعالی جس کو جب چاۓ اور جو چاۓ عطا فرماۓ بدقسمتی سے ہمارے ہاں زرا مختلف سوچ کے حامی لو گ پاۓ جاتے ہیں می عام روایت کی بات کر رہا ہوں جیساکہہ ہمارے ہاں بیٹا پیدا ہو تو بہت خوشیاں منائی جاتی مبارک باد دی جاتی۔ مٹھائیاں تقسیم کی جاتی جشن مناۓ جاتے لیکن اس کے برعکس جب بیٹی پیدا ہوتی تو سارے خاندان میں خاموشی چھا جاتی سب مایوس نظر آتے ایسا محسوس ہوتا ادھر اللہ کی رحمت نہی جیسا کہ خدانخواستہ کوئی عزاب آگیا ہے بدقسمتی سے ہمارے ہاں تو کچھ ایسے قبیلے اور رشتہ دار بھی ہوتے جو بیٹی کی پیدائش پر رشتہ تک ختم کر دیتے خاوند اپنی زوجہ محترمہ کو چھوڑ دیتا اور بیٹی کی پیدائش کا زمہ دار گہنگار اپنی ہی بیگم کو ٹھہراتا اور اللہ سبحانہ تعالی کے قرآن کریم میں ارشاد تک کو ہی بھول جاتا ان سب کی بڑی وجہ ہماری ہمارےپیارے دین سے دوری کی ہے دین سے دوری کی وجہ سے ہی ہمارے اخلاقی معاشرتی زندگی پر بہت گہرے اثرات مرتب ہوتے اگر آج کے ترقی یافتہ دور کی بات کی جاۓ تو بیٹیاں کسی بھی میدان میں بیٹوں سے پیچھے نہی بلکہ ان کے شانہ بشانہ اور ان سے آگے بڑھ رہی ہیں بیٹیاں بیٹوں کی بنسبت کئ گناہ بڑھ کر اپنے والدین کی خدمت کرتی ہیں اپنے والدین کا بڑھاپے میں سہارا بنتی ہیں اسی وجہ سے آج ہمیں ہر شعبہ ہاۓ زندگی چاۓ میڈیکل ہو یا فوج پولیس ہو یا ٹیلی کمیونیکشن آپ کو ہر جگہ لڑکیاں نظر آئیں گی ایک اور بات لڑکیوں میں مقابلہ کرنے کی قوت بنسبت مردوں کے زیادہ ہوتی ہے لڑکیاں زیادہ مشکل حالات کا مقابلہ صبر واستقامت سے کر سکتی ہیں
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے پوچھا، یا اللہ جب آپ اپنے بندے پر مہربان ہوتے ہیں تو کیا عطا کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا اگر شادی شدہ ہو تو بیٹی عطا کرتا ہوں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پھر کہا جب زیادہ مہربان ہوتے ہو تو پھر کیا عطا کرتے ہو تو اللہ تعالیٰ نے پھر فرمایا تو میں دوسری بیٹی عطا کرتا ہوں۔حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ اگر سب سے زیادہ مہربان ہوتے ہو تو پھر کیا عطا کرتے ہو، اللہ تعالیٰ نے فرمایا میں تیسری بیٹی عطا کرتا ہوں اور فرمایا کہ جب میں اپنے پیارے بندے کو بیٹا عطا کرتا ہوں تو اس بیٹے کو بولتا ہوں جاؤ اور اپنے باپ کا بازو بنو اور جب بیٹی عطا کرتا ہوں تو مجھے اپنی خدائی کی قسم کہ میں اس کے باپ کا بازو خود بنوں گا۔
اس سے ثابت ہوا کہہ بیٹیاں اللہ پاک کی رحمتوں میں سے ایک رحمت ہیں اور ہمیشہ ان کا زیادہ سے زیادہ خیال رکھا جانا چائیے ویسے بھی ہمارے ہاں بیٹیاں اپنے بابا کی پریاں بھی ہوتے بابا کی آنکھوں کی چمک اور بابا کے دل کی دھڑکن ہوتی اور والدین بیٹی کی پیدائش سے ہی اپنی بیٹی کے لئے بہتر مستقبل کے لئے دعائیں مانگتے رہیتے اللہ سبحانہ تعالی ہر بیٹی کے مقدر خوبصورت بناۓ یہی ہر والدین کی خواہش ہوتی
بیٹیاں ہر گھر کی گڑیا ہوتی رونق ہوتی اور اپنے بابا کے لئے کسی بھی قیمتی زیور سے کم نہی ہوتی ہیں ۔اگر بیٹی باپ کے گھر میں ہوتی ہے تو رحمت ہوتی ہے شادی شدہ ہوتی ہے تو آگے جا کر کسی کے بچوں ماں یعنی جنت بنتی ہے۔ اور اللہ سبحانہ تعالی کے حکم ہے جنت ماں کے قدموں میں ہے اور یاد رکھیں ماں ایک بیٹی بنتی ہے۔ہمیں سب کو مل کر یہ عہد کرنا ہو گا کہ ہم اپنی بیٹیوں کو رحمت سمجھیں گے، اور ہمیشہ بیٹیوں کی ولادت پر بھی ایسے ہی خوشیاں منائیں گے جس طرح بیٹوں کی ولادت پر مناتے ہیں ہماری بیٹیاں ہماری بخشش کا ساماں ہیں ، اللہ پاک تمام بیٹیوں کے مقدر خوبصورت بناۓ آمین ثمہ آمین

@ChAttaMuhNatt

Leave a reply