بلدیہ کراچی میں نالہ صفائی کا ایک اور بڑا اسکینڈل تیار:ایک ارب 40 کروڑ کا فنڈز ٹھکانے لگانے کا منصوبہ

بلدیہ کراچی میں نالہ صفائی کا ایک اور بڑا اسکینڈل تیار،ایک
تفصیلات کے مطابق ماہانہ کروڑوں روپے کے اخراجات کے باوجود پورے سال نالوں کی صفائی نہ کرنے والے بلدیہ عظمی کراچی محکمہ میونسپل سروسز کے افسران نے موجودہ طوفانی خطرے اور تیز بارشوں کی پیشنگوئی کے بعدنالہ صفائی کے نام پر ایک ارب 40 کروڑ کا فنڈز ایک مرتبہ پھر ٹھکانے لگانے کا منصوبہ تیار کرلیا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ 14اپریل2021ء کو نالوں کی صفائی کیلئے ٹینڈر طلب کیا گیا تاہم مذکورہ ٹینڈرز کو حیران کن طور پر منسوخ کردیا گیا جس کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ میٹروپولیٹن کمشنر دانش سعید اور سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم کے مابین نالہ صفائی کے کاموں کے معاملے پر اجلاس میں زبردست تلخ کلامی ہوئی تھی جس پر مذکورہ ٹینڈرز منسوخ کئے گئے تھے،ذرائع کا کہنا ہے کہ میٹروپولیٹن کمشنر نے گذشتہ کئی سالوں سے نالہ صفائی کے نام پر لوٹ مار میں ملوث ہونے کے الزامات رکھنے والے مسعود عالم پر سخت تنقید کی تھی اور حقائق سے آگاہ کیا تھا جس پر مسعود عالم اور میونسپل کمشنر دانش سعیدمیں جھڑپ ہوگئی تھی،علاوہ ازیں حیران کن طور پر جب کراچی میں طوفانی خطرہ ٹل جانے کی اطاعات موصول ہورہی ہیں ایسی صورتحال میں بلدیہ کراچی کے افسران نے نالہ صفائی کا ٹینڈر کرنے کے بجائے ڈائریکٹ کنٹریکٹ دیکر بھاری کمیشن وصولی کی تیاریاں کرلی ہیں،ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ماضی میں بھی نالہ صفائی کے ٹھیکے تو دیئے گئے لیکن مذکورہ ٹھیکیداروں کے بجائے نالوں کی صفائی کاکام کے ایم سی کی مشینری اور عملے نے انجام دیئے جبکہ ٹھیکیداروں کے ساتھ مل کر افسران نے کروڑوں کا فنڈز مبینہ طور پرہڑپ کیا تھا،ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک مرتبہ پھر ایک ارب 40 کروڑ کا فنڈز ٹھکانے لگانے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے جس میں کے ایم سی کے نالوں کے ساتھ ڈی ایم سیز کے نالوں کی صفائی بھی شامل کرلی گئی ہے۔
مزید دلچسپ امر یہ ہے کہ ڈی ایم سیز نے خود اپنے فنڈز سے نالوں کی صفائی کاکام شروع کررکھا ہے جبکہ دوسری طرف کے ایم سی انہی نالوں کی صفائی کے نام پر فنڈز ٹھکانے لگانے کی کوشش میں مصروف ہے اور اس سلسلے میں ڈائریکٹ کنٹریکٹ دینے کیلئے ٹھیکیداروں کا میلہ سجایا گیا،کے ایم سی کے سینئر افسران نے موجودہ صورتحال پر نالہ صفائی کے نام پر لوٹ مار کا منصوبہ تیار کرنے والے افسران کیخلاف اعلی تحقیقاتی اداروں سے فوری نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔

Comments are closed.