پنجاب کے بعد بلوچستان میں سیا سی درجہ حرارت بڑھ گیا.وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی گئی ,عبدالقدوس بزنجو کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر 14 اراکین اسمبلی کے دستخط موجود ہیں۔عدم اعتماد کی تحریک بی اے پی، اے این پی اور پی ٹی آئی اراکین نے مشاورت مکمل ہونے کے بعد جمع کرائی.
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی سردار یار محمد رند نے وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجوکیخلاف تحریک اعتماد لانے کی تصدیق کرتے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے لیے مطلوبہ نمبرپورے ہیں، تحریک کامیاب ہو گی۔ تمام اتحادی جماعتیں مشاورت کرکے نیا قائد ایوان نامزدکریں گی۔
یار محمد رند نے کہاکہ بلوچستان کےعوام چاہتے ہیں عبدالقدوس بزنجوکومنصب سے ہٹایا جائے، عبدالقدوس بزنجو سے بلوچستان کےعوام اورارکان اسمبلی مایوس ہیں، تحریک عدم اعتماد پرساتھیوں نےدستخط کردیئے ہیں۔
سردار یار محمد رند کا کہنا ہے کہ بلوچستان کی موجودہ صورتحال پر بہت فکرمند ہیں، صوبے میں بہت بُری صورتحال ہے، لگ رہا ہے آنے والا بجٹ جناح روڈ پرپیش کیا جائے گا.
ان کا کہنا تھا کہ جسم کے ایک حصے پر کینسرہوجائے تواسے کاٹ دیا جاتا ہے، ہم توسمجھ رہے تھے جام کمال کے بعد مثبت تبدیلی آئے گی، بلوچستان کی صورتحال دن بدن خراب ہورہی ہے، یہ ہماری کوئی ذاتی لڑائی نہیں ہے، ہم نے عبدالقدوس بزنجوکوبہتری کا موقع دیا، جام کمال نے تین سال حکمرانی کرلی، بزنجوتین ماہ بھی نہیں کرسکیں گے، بلوچستان کے لوگ عبدالقدوس بزنجوسے جان چھڑانا چاہتے ہیں۔
باغی ٹی وی کے مطابق 25 اکتوبر 2021ء کو بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) سے تعلق رکھنے والے ارکان نے اپنی پارٹی کے وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروائی تھی تاہم اس تحریک سے قبل ہی وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔
جبکہ 9 جنوری 2018ء کو پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی انہوں نے تحریک سے قبل ہی عہدہ چھوڑ دیا تھا۔ ثناء اللہ زہری کے مستعفی ہونے کے بعد موجودہ وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے اس وقت وزارتِ اعلیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا۔ اس وقت مسلم لیگ ن صوبے میں سب سے بڑی سیاسی جماعت تھی۔
دوسری طرف وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجوکا کہنا ہے کہ چھ سات ماہ میں کچھ سیاسی معاملات پر ہمارے تحفظات تھے، بلوچستان حکومت کی کارکردگی کو بہتر نہیں سمجھا جا رہا تھا، بلوچستان کے حالات اچھے ہوں گے، ہم چاہتے ہیں کہ معاملات بہتر ہوں،ہمیں شوق نہیں کہ حکومت بار بار بدلتی رہے،وفاق میں عدم اعتماد کی تحریک چلی تو ہم نے بار بار پریس کانفرنس کی،بلوچستان کے ساتھ ہونے والی زیادتی پر مزید خاموشی اختیار نہیں کر سکتے، وزیراعلی بلوچستان نے مزید کہا کہ وفاق میں عدم اعتماد کی تحریک کے دوران ہمارا مختلف سیاسی جماعتوں سے رابطہ رہا،تمام ملاقاتوں میں ہمارا ایک نکاتی ایجنڈا تھا، ہم نے ہمیشہ بلوچستان کے حق کی بات کی پی ڈی ایم کی ساری جماعتوں نے ہمارے مؤقف پر یقین دہانی کرائی، مشاورت سے فیصلہ کیا کہ پہلا قدم ہمیں اٹھانا ہو گا، ہمارا ہم خیال گروپ پہلے دن سے ہمارے ساتھ ہے، ہرگز نہیں کہہ رہے کہ اپوزیشن کے اراکین بھی ہمارے ساتھ ہیں.