بلوچستان کابینہ نے صوبےکے آئندہ مالی سال کے لئے 612 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دے دی ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا بجٹ اجلاس منعقد ہوا جس میں آئندہ مالی سال کے لیے 612 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دی گئی۔
بلوچستان کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 72 ارب روپےکا خسارہ ظاہر کیا گیا ہے۔ تاہم بجٹ میں پی ایس ڈی پی کے لیے 191 ارب روپے رکھنےکی تجویز ہے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 15 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔
بلوچستان کے بجٹ میں مزدوروں کی کم سےکم اجرت 25 ہزار روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
محکمہ صحت کے پیرامیڈیکس اسٹاف کے ہیلتھ پروفیشنل اور رسک الاؤنس میں 100 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔
بجٹ میں وزیراعلیٰ شکایت مینجمنٹ سسٹم کےقیام کی بھی تجویز دی گئی ہے، بجٹ میں تربت میں لیپ ٹاپ اسکیم کے لیے ایک ارب روپے مختص کرنےکی تجویز ہے، نئے مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس لاگو نہیں کیا گیا۔
کابینہ سے منظوری کے بعد بجٹ بلوچستان اسمبلی میں پیش کر دیا گیا،باغی ٹی وی نے بنٹ تقریر کا مسودہ حاصل کر لیا.وزیر ضزانہ سردار عبدالرحمان کھیتران نے بجٹ پیش کیا. بجٹ کا کل حجم 612 ارب روپے رکھا گیا ہے۔بجٹ دستاویز کے مطابق کل آمدن کا تخمینہ 528.6 ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ خسارے کا تخمینہ 72.8 ارب روپے ہے۔ بجٹ اجلاس تین گھنٹے سے زائد کی تاخیر کے بعد قائم مقام اسپیکر بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت شروع ہوا۔
بجٹ دستاویز کے مطابق بلوچستان کو آئندہ مالی سال کے بجٹ میں وفاقی ٹرانسفرز سے 370.33 ارب روپے ملیں گے۔غیر ملکی امداد کی مد میں 14.36 ارب روپے، وفاقی ترقیاتی گرانٹ کی مد میں 28.27 ارب روپے ملیں گے۔بلوچستان کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اخراجات جاریہ کا تخمینہ 366.72 ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ 72 ارب روپے کا خسارہ ظاہر کیا گیا ہے۔
سوئی گیس لیز توسیع کے بونس کی مد میں 40 ارب روپے ملیں گے، ترقیاتی پروگرام کے لیے 191.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔بلوچستان کے بجٹ میں وفاقی ترقیاتی پراجیکٹس کا تخمینہ 39.67 ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ صوبے کو کیپیٹل محصولات کی مد میں 12.21 ارب روپے ملیں گے۔
اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن اراکین نے بجٹ دستاویزات نہ ملنے پر اعتراض کیا۔وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ کے حوالے سے کابینہ میں کوئی اختلاف نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کوشش ہے ایسا بجٹ پیش کریں جس سے کسی کو بات کرنے کا موقع نہ ملے۔