بینک اکاؤنٹ ویریفیکشن کے نام پر فراڈ کرنے طریقہ واردات تاحال جاری.

اس فراڈ کا طریقہ کار یہ ہے کہ موبائل پر ایک میسج آتا ہے جس میں لکھا ہوتا ہے کہ؛ اسٹیٹ بینک کی طرف سے بائیومیٹرک تصدیق نہ ہونے کی وجہ سے آپ کا بینک اکاؤنٹ بلاک ہے اسے کھلوانے کیلئے فلاں نمبر پر رابطہ کریں. جبکہ اس بینکنگ فراڈ کا شکار ہونے والے صارفین اکثر اوقات اپنی غلطی کی وجہ سے نقصان اٹھاتے ہیں تو بعض دفعہ وہ ایسے افراد اور گروپوں کا نشانہ بن جاتے ہیں جو اس شعبے میں کاروائیاں کرتے ہیں

مثلاً کچھ صارفین اپنا اے ٹی ایم یا موبائل بینکنگ کی ایپ کا پاس ورڈ جانے انجانے میں شیئر کر لیتے ہیں یا اس کو کسی ایسی جگہ لکھ لیتے ہیں جہاں دوسرے لوگوں کی رسائی ہوتی ہے۔ ڈیجیٹل بینکنگ کی وجہ سے چونکہ زیادہ تر چیزوں کا کنٹرول بینک صارف کے پاس ہوتا ہے لہذا بینک کا عملے کے اس کام میں ملوث ہونے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔ لہذا یہ بھی اس میں ہوتا ہے کہ جب اسٹیٹ بینک کے نام سے ویری فیکیشن کا میسج آتا ہے تو لوگ دیئے گئے نمبر رابطہ کرتے اور فراڈیئے انہیں بہلا پھسلا کر او ٹی پی پن مانگ لیتے ہیں جسکے بعد بینک اکاونٹ سے پیسے ٹرانفر کرنا آسان ہوجاتا ہے.

لہذا اس فراڈ کا نشانہ بننے والے اکثر اوقات اپنی ہی غلطی کی وجہ سے اپنی رقم سے محروم ہوتے ہیں۔ جبکہ اس شعبے میں ہیکرز بھی اپنا کام کرتے ہیں جو کہ بینک کے کمپیوٹرز سے معلومات حاصل کر کے یا بینک صارف کے موبائل فون یا کمپیوٹر کو ہیک کر کے بینک صارف کے اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کرتے ہیں اور پیسے نکال لیتے ہیں۔ علاوہ ازیں بینک کا عملہ بھی ایسے گینگ کے ساتھ ملا ہوتا جو اپنے بینک صارفین کی مکمل معلومات یعنی ڈیٹا شیئر کردیتے جس سے ان کا ٹارگٹ آسان ہوجاتا ہے.
مزید یہ بھی پڑھیں؛
فضائی مسافر جلدائیر پلین موڈ آن کیےبغیر موبائل فون استعمال کر سکیں گے
اسلام آباد ہائیکورٹ؛ میڈیکل کے طلبہ کیخلاف درج مقدمہ خارج کرنے کا حکم
نواز شریف علا ج کرانے گئے ہیں اورعلاج کروا کرآئیں گے. شاہد خاقان عباسی
اسد عمر نے عدالتوں کو متنازعہ بنایا لہذااختیار ہے کہ آرٹیکل 204 بی کے تحت سزا ہوسکتی. عدالت
ڈیجیٹل بینکنگ ٹرانزیکشنز میں ہونے والے اضافے کے ساتھ ان میں فراڈ اور بینکاری کے شعبے کے صارفین کو ان کی رقم سے محروم کرنے کی وارداتیں بھی بڑھ گئی ہیں جس کی تصدیق پاکستان میں بینکنگ محتسب کے ادارے نے بھی کی تھی. ادارے کی رپورٹ کی مطابق پاکستان میں ڈیجیٹل بینکنگ کی وجہ سے اس ادارے میں درج ہونے والی شکایات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

Shares: