معروف ناول و افسانہ نگار بانو قدسیہ کی آج تیسری برسی منائی گئی

0
109

اردو کی مقبول و معروف ناول نگار اور افسانہ نگاراور بانو آپا کے نام سے جانی جانیں والی بانو قدسیہ کو اپنے مداحوں سے بچھڑے تین برس بیت گئے

بانو قدسیہ مشرقی پنجاب کے ضلع فیروزپور میں 28 نومبر1928کو ایک زمیندارگھرانے میں پیدا ہوئیں انہوں نے کنیئرڈ کالج برائے خواتین لاہور سے ریاضیات اور اقتصادیات میں گریجویشن کیا اور1951میں گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم اے اردو کی ڈگری حاصل کی

بانو قدسیہ نے اردو اور پنجابی زبانوں میں ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے لیے بہت سے ڈرامے بھی لکھے ان کے ایک ڈرامے ’آدھی بات‘ کو کلاسک کا درجہ حاصل ہے

بانو آپا کے افسانوی مجموعوں میں ناقابل ذکر، بازگشت، امر بیل، دست بستہ، سامان وجود، توجہ کی طالب، آتش زیرپااور کچھ اور نہیں کے نام شامل ہیں جبکہ دیگر تصانیف میں ایک دن، شہر لازوال، پروا،موم کی گلیاں،چہار چمن، دوسرا دروازہ، ہجرتوں کے درمیاں اور ان کی خود نوشت راہ رواں سر فہرست ہیں

ان کا ناول راجہ گدھ اردو زبان کے اہم ناولوں میں شمار ہوتا ہے جبکہ ان کے لکھے گئے الفاظ اقوال زریں کا درجہ رکھتے ہیں جو کہ ہر زبان زد عام ہیں

ان کی ادبی خدمات پر حکومت پاکستان نے انہیں ستارہ امتیاز سے بھی نوازا ہے

بانوآپا 4 فروری2017 کو 88سال کی عمر میں شوگر اور دل کے عارضے کے باعث ہمیشہ اس دنیاسے رخصت ہو گئیں

Leave a reply