نامزد نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کا کہنا ہے کہ بروقت الیکشن کرانا اور امن و امان قائم رکھنا ترجیحات میں شامل ہیں جبکہ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کا کہنا ہے کہ امید ہے کہ بروقت الیکشن ہوں گے اور بیورو کریسی یا کوئی اور کام میں رکاوٹ ڈالے گا تو قانون کے مطابق نمٹیں گے۔

علاوہ ازیں مقبول باقر کا کہنا تھا کہ کابینہ میں سینئر اور جونیئر ہر طرح کے لوگ ہوں گے، کوشش ہوگی کابینہ مختصر ہو اور پروفیشنل افراد پر مشتمل ہو جبکہ ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں سے کوآرڈینیشن کے ذریعے الیکشن کے معاملات ٹھیک کریں گے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
پی سی بی کی جانب سے یومِ آزادی پر جاری کی گئی ویڈیو نے صارفین کو مشتعل کر دیا
ایشیا کپ 2023: ٹکٹوں کی آن لائن بکنگ ،قیمتوں کی تفصیلات سامنے آگئیں
الیکشن کمیشن نے انتخابی ضابطہ اخلاق مزید سخت کر دیا
انگلش کرکٹرکرس ووکس آئی سی سی مینزپلیئر آف دی منتھ قرار
دوسری جانب نامزد نگراں وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کا کہنا ہے کہ ان کا نام نگراں وزیر اعظم کے طور پر بھی زیر غور لایا گیا تھا۔ انھوں نے مزید کہا کہ حلقہ بندیوں کا چیلنج ضرور ہے لیکن الیکشن اپنے وقت پر ہی ہوں گے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے کہا کہ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے یہ انہی کا کام ہے، نگراں حکومت کی ذمہ داری تو محض معاونت کرنا ہے تاکہ وہ قانون اور آئین کے تحت بروقت شفاف الیکشن کرواسکیں۔

انھوں نے کہا کہ مجھے بھی قوی امید ہے کہ الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے، قانون اور آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے مقرر کردہ حدود میں ہی ہوں گے۔ جبکہ اپنی نامزدگی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وقت فوقتاً اطلاعات مل رہی تھیں کہ میرے نام پر مشاورت کا عمل جاری ہے اور مجھے مشاورت سے ہی نامزد کیا گیا۔ یہ لوگ (وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر) آپس میں مطمئن ہوئے اسی لئے مجھے نگراں وزیراعلیٰ سندھ کیلئے نامزد کیا۔

الیکشن اور حلقہ بندیوں سے متعلق بات کرتے ہوئے مقبول باقر کا کہنا تھا کہ مشکلات بہت ہیں چیلنجز بھی ہیں، صوبے میں سندھی اور اردو بولنے والوں کے علاوہ دیگر زبانیں بولنے والے افراد بھی رہتے ہیں، خاص طور پر کراچی اور بڑے شہروں میں۔ حلقہ بندیوں کا چیلنج ضرور ہے لیکن اللہ تعالیٰ سے مدد کی دعا ہے میں بخوبی اپنی ذمہ داری انجام دے سکوں۔ جبکہ درپیش چیلنجز پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سندھ میں چیلنج ہیں پورے ملک میں ہی چیلنج ہیں۔ الیکشن کے علاوہ معاشی چیلنجز بھی ہیں۔ سندھ کے اندر لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ بھی ہے پورے ملک میں ہے لیکن سندھ میں کہیں کہیں یا بعض مقامات پرتھوڑا زیادہ ہے، اعتماد کا بھی فقدان ہے، شکوک و شبہات ہیں ایک دوسرے کے بارے میں۔

انھوں نے مزید کہا کہ اگر کراچی کی بات کریں تو صرف شہر قائد میں ہی بہت مسائل ہیں اتنا بڑا میٹروپولیٹین شہر ہے۔ اس کے بعد اندرون سندھ میں بھی مسائل ہیں، سیلاب متاثرین کے مسائل ہیں۔ پانی بجلی گیس کا مسئلہ بھی پورے صوبے میں ہے لیکن کراچی میں زیادہ مسائل ہیں۔ نگراں وزیراعلیٰ کیلئے ان کے نام پر مشاورت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انھوں نے کہا کہ کافی عرصہ سے بات چل رہی تھی مجھے انڈوس بھی کیا ، اتار چڑھاؤ آتا رہا، کچھ پیار محبت کی بات بھی ہوتی ہے ( دھرتی کا) قرض بھی اتارنا پڑتا ہے ملک و قوم کیلئے تو مجھے لگ رہا تھا کہ ذمے داری ملے گی اور لینی پڑے گی۔

مقبول باقر سے جب یہ سوال کیا گیا کہ کیا وزیراعظم کیلئے بھی آپ کے نام پر کنسیڈر کیا گیا تھا تو اس کے جواب میں انھیں نے کہا کہ ”جی کچھ عرصے یہ بات ضرور ہوئی تھی۔ تاہم واضح رہے کہ گزشتہ پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے درمیان اتفاق کے بعد جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کو سندھ کا نگران وزیر اعلیٰ نامزد کیا گیا تھا جبکہ اس سے قبل وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور اپوزیشن لیڈر رعنا انصار کے درمیان تین روز تک نگراں وزیر اعلیٰ سندھ کے ناموں کے لیے مشاورت کی گئی تھی۔ جسٹس (ر) مقبول کا نام حکومت سندھ کی جانب سے اپوزیشن کے سامنے رکھا گیا تھا اور گزشتہ روز اپوزیشن نے اس نام پر اتفاق کر لیا تھا۔

Shares: