برطانیہ کا 25 ہزار افغان مہاجرین کو آباد کرنے کا اعلان

برطانیہ نے 20 ہزار افغان مہاجرین کو آباد کرنے کا اعلان کر دیا۔

باغی ٹی وی : غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ڈیلی میل کے مطابق 20،000 افغانیوں کو نئی سکیم کے تحت برطانیہ منتقل ہونے کا حق دیا جائے گاموجودہ پروگرام کے تحت اضافی 5 ہزار کو منتقل کرنے کی اجازت ہوگی نئی افغان شہری آبادکاری سکیم خواتین اور لڑکیوں پر توجہ مرکوز کرے گی۔

25،000 افغانیوں کو جو طالبان سے خطرہ میں ہیں ، ملکی تاریخ کی سب سے زیادہ فراخدلانہ سکیم میں برطانیہ آنے کی اجازت دی جائے گی بورس جانسن نے کل رات اعلان کیا کہ 20،000 تک کو ایک نئی دورانیے کی اسکیم کے تحت یہاں رہنے کا حق دیا جائے گا۔

ایک اضافی پروگرام کے تحت پہلے سال 5 ہزار اضافی افراد کو برطانیہ منتقل ہونے کی اجازت دی جائے گی جو کہ افغان مترجمین اور دیگر کارکنوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں جنہیں برطانوی حکام نے ملازمت دی تھی –

انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں رہائش کے لیے خواتین کو ترجیح دی جائے گی۔ اس کے علاوہ ان لوگوں کو ترجیح دی جائے گی جنہیں افغانستان میں سب سے زیادہ خطرہ ہے اور انہیں غیر معینہ مدت تک برطانیہ میں قیام کا موقع دیا جائے گا۔

یہ ان لوگوں کو بھی مدد فراہم کرے گا جو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں اور ملک میں مذہبی اقلیتوں کو۔ انہیں مستقل طور پر برطانیہ میں رہنے کا حق دیا جائے گا۔

جانسن نے کہا: ‘ہم ان تمام لوگوں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے گزشتہ 20 سالوں میں افغانستان کو ایک بہتر جگہ بنانے کے لیے ہمارے ساتھ کام کیا ہے۔ ان میں سے بہت سے بالخصوص خواتین کو اب ہماری مدد کی اشد ضرورت ہے۔

افغانستان کی صورت حال پر غور کے لیے آج برطانوی پارلیمنٹ کا اجلاس بھی ہو گا۔ طالبان کی واپسی کے بعد تقریباً 9 سو برطانوی فوجیوں کو واپس کابل بھیجا گیا ہے تاکہ وہاں سے سفارتخانے کے عملے سمیت دیگر پھنسے برطانوی شہریوں کو نکالا جا سکے۔

واضح رہے کہ نیویارک اور واشنگٹن میں 11 سمتبر 2001 کے حملوں کے بعد امریکہ کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف شروع کی گئی جنگ میں برطانیہ امریکہ کا ایک اہم اتحادی تھاافغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند میں برطانیہ کے ساڑھے نو ہزار اہلکار تعینات تھے جنہیں 137 مقامات پر تعینات کیا گیا تھا۔ اس دوران برطانیہ کے ساڑھے چار سو سے زاہد فوجی اہلکار ہلاک بھی ہوئے-

Comments are closed.