برطانوی عدالت کا ظالمانہ فیصلہ ، پاکستانی اثاثوں کو بڑے نقصان کا سامنا
باغی ٹی وی : پاکستان کے لئے اس سے بڑھ کر اور افسوس ناک خبر کیا ہوسکتی ہے. برٹش ورجن آئی لینڈ کورٹ نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن پی آئی اے کے دو بین الاقوامی ہوٹلوں سمیت اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ ریکو ڈیک تانبے کی کان کامعاہدہ ٹییتھیان کاپر کمپنی (ٹی سی سی) کے ساتھ کیا طے گیا تھا ۔ آئی سی ایس آئی ڈی کے فیصلے کے مطابق جو انتہائی ظالمانہ ہے پاکستان کو ٹی سی سی کو 5.97 بلین ڈالر ادا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ پی آئی اے چونکہ کمپنی کو وہ رقم ادا کرنے سے قاصر رہی . کمپنی نے کیس برٹش ورجن آئی لینڈ عدالت کو بھیج دیا جس نے اب اثاثے منجمد کردیئے ہیں۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ 2018 کے اختتام پر شاہد خاقان عباسی 700 ملین ڈالر میں ایک سمجھوتہ کرنے پر بات چیت کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے لیکن مداخلت کی وجہ سے ایسا کرنے سے قاصر رہے ان کے معاملات پر شکوک و شبہات کی وجہ سے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا گیا تھا ۔
اب جہاں برٹش ورجن آئی لینڈ (بی ویو آئی) میں جب ہائی کورٹ آف جسٹس نے آج پاکستان کے خلاف 5 ارب 97 کروڑ ڈالر کے ایوارڈ (ہرجانہ) کے نفاذ سے متعلق کیس کی سماعت کا آغاز کیا جائے گا وہیں اسلام آباد کو امید ہے کہ اس کی قانونی ٹیم اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ملک پر مزید کوئی منفی اثر نہ پڑے۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس پیش رفت کی معلومات رکھنے والے حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا تھا کہ ‘حکومت پاکستان نے بین الاقوامی کمپنیوں کے وکلا کی ایک ٹیم کو شامل کیا ہے اور وہ یقینی طور پر اس معاملے کا مقابلہ کرے گی تاکہ اس بات کا یقین کیا جاسکے کہ ہمارے اداروں اور اس کی جائیدادوں کے خلاف مزید منفی اثر نہیں پڑے’۔
کمپنی نے 20 نومبر کو ہرجانے کے نفاذ کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز انویسٹمنٹ لمیٹڈ (پی آئی اے آئی ایل) کے اثاثے کی شمولیت بھی شامل تھی۔
16 دسمبر کو ہائی کورٹ نے پاکستان کا مؤقف سنے بغیر یکطرفہ طور پر اس پر حکم امتناع جاری کیا تھا تاہم حکومت اس کیس کی 7 جنوری 2021 کو ہونے والی سماعت میں پیروی کرے گی۔خیال رہے کہ ٹیتھیان آسٹریلیا کی بیرک گولڈ کارپوریشن اور چلی کی اینٹوفاگسا پی ایل سی کا برابر حصے کا جوائنٹ وینچر ہے جبکہ ریکوڈک جنوب مغربی بلوچستان میں ایک ضلع ہے جو اپنی معدی دولت بشمول سونے اور تانبے کی وجہ سے مشہور ہے۔
یہ جرمانہ تقریباً 6 ارب ڈالر کے برابر ہے، اس میں کمپنی کے نقصان کا ہرجانہ اور سود شامل ہے جو مجموعی طور پر پاکستان کی مجموعی ملکی پیداوار کے 2 فیصد کے برابر ہے۔
ریکوڈک تنازع
خیال رہے کہ آئی سی ایس آئی ڈی ٹریبونل میں پاکستان اور ٹیتھیان کاپر کمپنی کے درمیان یہ تنازع اس وقت زیر بحث آیا جب کمپنی نے 8 ارب 50 کرور ڈالر کا دعویٰ کیا جبکہ بلوچستان کی کان کنی اتھارٹی نے صوبے میں 2011 میں کئی ملین ڈالر کی کان کنی کی لیز دینے سے انکار کردیا تھا۔
جولائی 2019 میں آئی سی ایس آئی ڈی ٹریبونل نے آسٹریلین کمپنی کو کان کنی کی لیز دینے سے انکار پر پاکستان کو 5 ارب 97 کروڑ ڈالر ہرجانے کی ادائیگی کا حکم دیا تھا۔
جس کے فوری بعد کمپنی نے اس فیصلے کے نفاذ کے لیے کارروائی شروع کردی تھی، نومبر 2019 میں پاکستان نے اس فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے ہرجانے کی منسوخی کی درخواست کی تھی۔
رواں برس مارچ میں اٹارنی جنرل کے دفتر نے اعلان کیا تھا کہ پاکستانی حکومت ایسے مواقع تلاش کر رہی ہے جس کے تحت 5 ارب 90 کروڑ ڈالر کے جرمانے پر عملدرآمد پر حکم امتناع حاصل کیا جاسکے اور 8 نومبر 2019 کو انہوں نے ‘آئی سی ایس آئی ڈی’ کے 12 جولائی 2019 کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔اس ہرجانے کی منسوخی کی درخواست کے ساتھ پاکستان نے 18 نومبر 2019 کو ہرجانے کے نفاذ کو عارضی طور پر معطل کرنے کی بھی درخواست دی تھی۔
چنانچہ پاکستان کو منسوخی کی کارروائی شروع ہونے پر عارضی حکم امتناع دے دیا گیا تھا۔
16 ستمبر 2020 کو ٹریبونل نے پاکستان کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے ہرجانے کے نفاذ پر حکم امتناع کی تصدیق کی تھی۔
آئی سی ایس آئی ڈی اب بھی اس ہرجانے کے خلاف پاکستان کی اپیل پر غور کر رہی ہے جس کی آخری سماعت مئی 2021 کو ہوگی۔
ریکوڈک معاملہ تھا کیا؟
واضح رہے کہ ریکوڈک، جس کا مطلب بلوچی زبان میں ‘ریت کا ٹیلہ’ ہے، بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع ایک چھوٹا گاؤں ہے جو ایران اور افغانستان سرحد کے قریب واقع ہے۔
ریکوڈک دنیا میں سونے اور تانبے کے پانچویں بڑے ذخائر کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔جولائی 1993میں اُس وقت کے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی نے ریکوڈک منصوبے کا ٹھیکہ آسٹریلوی کمپنی پی ایچ پی کو دیا تھا۔