روس کے دارالحکومت ماسکو میں شامی صدر بشار الاسد کو مبینہ طور پر زہر دیے جانے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق، سابق شامی صدر بشار الاسد کو روس میں قتل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
گزشتہ ماہ دسمبر میں، جب شامی دارالحکومت دمشق پر اپوزیشن فورسز کا قبضہ ہونے والا تھا، بشار الاسد اپنے خاندان کے ہمراہ روس فرار ہو گئے تھے۔ روس نے انہیں اور ان کے خاندان کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پناہ فراہم کی تھی۔رپورٹ کے مطابق، جنرل ایس وی آر کے نام سے ایک آن لائن اکاؤنٹ سے بیان جاری کیا گیا، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ روس کے ایک سابق اعلیٰ جاسوس کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔ اس بیان میں بتایا گیا کہ 59 سالہ بشار الاسد اتوار کے روز ماسکو میں بیمار ہو گئے۔ انہیں شدید کھانسی، سانس لینے میں دشواری اور دیگر علامات کا سامنا تھا، جس کے بعد انہوں نے فوری طور پر طبی امداد طلب کی۔اس اکاؤنٹ میں مزید کہا گیا کہ بشار الاسد کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی تھی اور ان کا علاج ان کے اپارٹمنٹ میں کیا گیا۔ بعد ازاں ان کی حالت میں بہتری آئی اور پیر تک وہ مستحکم ہو گئے تھے۔ طبی ٹیسٹوں میں یہ بات سامنے آئی کہ بشار الاسد کو زہر دیا گیا تھا۔
اگرچہ جنرل ایس وی آر کے اکاؤنٹ سے اس واقعے کی تفصیلات دی گئی ہیں، تاہم اس بیان میں ذرائع کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ اس کے باوجود، یہ واقعہ عالمی میڈیا میں زیر بحث آ چکا ہے۔ دوسری طرف، روسی حکومت کی جانب سے اس انکشاف کی تاحال کوئی تصدیق نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ بشار الاسد کی حکومت نے شام میں اپوزیشن کے خلاف شدید جنگ چھیڑ رکھی تھی اور 2011 سے جاری خانہ جنگی میں ان کی فوجی پوزیشن کافی کمزور ہو گئی تھی۔ جب دمشق پر اپوزیشن فورسز کا خطرہ بڑھا تو بشار الاسد نے اپنے خاندان کے ساتھ روس میں پناہ لی۔ روسی حکومت نے انہیں سیاسی پناہ دی تھی اور اس کے بعد وہ ماسکو میں مقیم ہیں۔اس نئے انکشاف نے عالمی سطح پر مختلف سوالات کو جنم دیا ہے اور بشار الاسد کی حفاظت کے حوالے سے مزید سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ تاہم روسی حکام نے اس بارے میں تاحال کسی بھی قسم کی وضاحت فراہم نہیں کی ہے۔
26 نومبر احتجاج،250 ملزمان کی ضمانت منظور،150 کی خارج
کیلیفورنیا میں چھوٹا طیارہ کمرشل عمارت سے ٹکرا کر تباہ، 2 ہلاک، 18 زخمی