باسکن رابنز پاکستان کو اربوں روپے جرمانے اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا سامنا

0
274

پاکستان میں امریکی ائس کریم فروخت کرنے والی کمپنی باسکن روبن کی طرف سے ٹیکس چوری اور دیگر الزامات پر پنجاب ریونیو اتھارٹی سے تین ارب سے زائد کا جرمانہ عائد ہونے کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے لاہور اینٹی منی لانڈرنگ یونٹ نے بھی 10 ملین ڈالر سے زائد کی منی لانڈرنگ اور حوالہ ہونڈی کی شکایت پر تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کر دیا ہے.

ایف آئی اے لاہور کے ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ شکایت نمبر222 / 2023 ایف آئی اے لاہور کو وصول ہوئی تھی جس پر ابتدائی تحقیقات کے بعد اس کمپنی کے نامزد اہلکاروں کو بھی نوٹس جاری کر دیا گیا ہے اس کے علاوہ ایف آئی اے کی طرف سے حکومتی اداروں ایف بی آر پاکستان اور کسٹم پاکستان کو بھی لیٹر جاری کیا گیا ہے تمام بینکوں اور دیگر اداروں سے تفصیلات بھی اکٹھی کر لی گئی ہیں ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر شراز عمر نے بتایا ہے کہ تحقیقات کی جا رہی تا ہم کسٹم پاکستان کی طرف سے نامکمل جواب ملا ہے جس کی وجہ سے ایف آئی آر درج نہیں کی جا رہی

مقامی شہری عبدالقیوم حفیظ کی طرف سے امریکی آئس کریم فروخت کرنے والی کمپنی باسکن روبن کے بارے میں سینکڑوں صفحات پر مشتمل کاغذات اور درخواست ایف آئی اے لاہور کو دی گئی جس پر تحقیقات ابھی بھی جاری ہیں درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ کمپنی 2017 میں رجسٹرڈ ہونے کے بعد پاکستان میں کاروبار کر رہی ہے ،جبکہ پاکستان میں ٹیکس چوری کے علاوہ منی لانڈرنگ کے کاروبار میں بھی ملوث ہیں درخواست میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ میں پاکستانی سفارت خانے کے ذریعے بھی تحقیقات کی درخواست کی گئی ہے جس پر وزارت داخلہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی تحقیقات کر رہے ہیں درخواست میں بتایا گیا ہے کہ کمپنی دبئی کے ذریعے امریکہ میں 10 ملین ڈالر سے زائد رقم غیر قانونی طریقے سے منتقل کیے ہیں اور اس حوالے سے دستاویزات بھی ساتھ لگائی گئی ہیں ،آئس کریم فروخت کرنے والی کمپنی جو کہ پاکستان میں اے ایچ جی فلیورز پرائیویٹ لمٹڈ کے نام سے رجسٹرڈ ہے۔ نے باسکن روبن ایس کریم کے ذریعے منی لانڈرنگ اور حوالہ ہنڈی کا استعمال کیا ہے، کمپنی انٹر لنک ٹریڈنگ جو کہ دبئی میں ایک رجسٹرڈ کمپنی اس کو استعمال کرتے ہوئے انڈر انوائسنگ اور دیگر ٹیکس چوری کی وارداتیں کرتے ہوئے بھی قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے مزید بتایا گیا ہے کہ انٹرلینٹ کمپنی پاکستان سے منی لانڈرنگ کے کاروبار میں ملوث ہے اور یہ باسکن روبن پاکستان اور دبئی کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر منی لانڈرنگ کی سہولت فراہم کرتی ہے .

رابطہ کرنے پر کمپنی کے چیئرمین عرفان مصطفی اور سربرا جبران مصطفی نے بتایا کہ ہماری کمپنی قانون کے مطابق کام کر رہی ہے اور ہمارے اوپر الزامات ہمارے کمپنی کے ایک ملازم نے لگائے ہیں جس میں کوئی حقیقت اور صداقت نہ ہے ،پنجاب ریونیو اتھارٹی اور ایف آئی اے لاہور کی انکوائری کے بارے میں انہوں نے کسی قسم کا جواب دینے سے گریز کیا اور انہوں نے کہا کہ جو بھی معاملہ ہے ہماری قانونی ٹیم اس معاملے کو دیکھ لے گی .

درخواست دہندہ قیوم حفیظ نے بتایا کہ انہوں نے درخواست کے ساتھ مکمل ثبوت لگائے ہیں جس پر ایف آئی اے لاہور ایف آئی آر درج نہ کر رہا ہے اور اس حوالے سے انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور وزارت داخلہ کو بھی درخواست دی ہے کہ ڈائریکٹر لاہور سرفراز ورک کو ساری صورتحال کا پتہ ہے اس کے باوجود وہ ایف آئی ار درج نہ کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ ہم انصاف کی تلاش میں ہیں انہوں نے مزید کہا پاکستانی قومی خزانے کا اربوں روپے کا نقصان ہے تاہم ایف آئی اے لاہور کے لوگ خاموش بیٹھے ہوئے ہیں

اگلے دو مہینے بہت اہم،کچھ بڑا ہونیوالا؟عمران خان کی پہنچ بہت دور تک

اڈیالہ جیل میں قید عمران خان نے بالآخر گھٹنے ٹیک دیئے

جعلی ڈگری،جسٹس طارق جہانگیری کے خلاف ریفرنس دائر

عمران خان کیخلاف درخواست دینے پر جی ٹی وی نے رپورٹر کو معطل کردیا

سوال کرنا جرم بن گیا، صحافی محسن بلال کو نوکری سے "فارغ” کروا دیا گیا

صوبائی کابینہ نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف شواہد کے تحت کارروائی کی اجازت دی

پاکستان سٹیل ملز کو نجکاری کے لسٹ سے نکال لیا گیا، رانا تنویر

امید ہے پی آئی اے کی نجکاری سے کوئی بھی بے روزگار نہیں ہوگا،علیم خان

پی آئی اےکی نجکاری کیلئے 6کمپنیوں نے پری کوالیفائی کرلیا

پی آئی اے کا خسارہ 830 ارب روپے ہے، نجکاری ہی واحد راستہ ہے، علیم خان

CamScanner 07-03-2024 14.12

Leave a reply