بات سے بات — عمر یوسف

0
40

میرے ایک دوست نے کہا کہ برطانوی سامراج نے جاتے ہوئے متحدہ ہندوستان کو آفر کی کہ تمہارا نگران میں ہی رہتا ہوں اندرونی معاملات میں تم آزاد ہو جیسے چاہو انجام دو ۔

اگر متحدہ ہندوستان یہ آفر قبول کرلیتا تو آج ہم دیگر اقوام کی طرح طبقاتی کشمکش میں مبتلا نہ ہوتے اور دولت کی مساوی تقسیم ہوتی ۔

کیونکہ آج بھی کچھ ممالک برطانیہ کے ماتحت ہیں لیکن ان کی معاشی حالت بہتر ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ برطانیہ بڑے احسن انداز سے ان ممالک کے وسائل کی کمی کے باوجود معاملات انجام دے رہا ہے ۔

شاید یہ سوچ بھی ذہن میں آئے کہ نگرانی کے بدلے وہ ہم سے مال و زر بھی لیتا ۔

تو اس شبہ کا ازالہ یوں ہوگا کہ اگر وہ کچھ لے بھی لیتا تو بدلے میں نظام تو بہتر رکھتا ۔ جب کہ جتنا اس نے لینا تھا اس سے سو گنا زیادہ ہمارے کرپٹ سیاستدان ہم سے لے چکے ہیں ۔

معاشی حالات کی بات کی جائے تو یہ بات دل کو لگتی ہے ۔

دوسری طرف مذہب پسند علماء و عقلاء کا یہ خیال ہے کہ ایسا اگر ہوجاتا تو اسلام کو پنپنے کا موقع نہ ملتا یعنی اسلامی غلبہ و قوت انگریز کی ماتحتی میں ممکن نہ ہوتے اور اسلام مغلوب ہی رہتا ۔

مذہبی علماء کی یہ بات بھی دل کو لگتی ہے کیونکہ انگریز سامراج کی تاریخ تو اسلام اور مسلمان دشمنی پر ہی مشتمل ہے ۔

لیکن یہ نکتہ نظر بھی قابل تردید نہیں کہ موجودہ مغربی افکار سیکولر سوچ پر مبنی ہیں اور ہر ایک کو اس کی مرضی کے مطابق جینے کا حق دینے پر زور دیتے ہیں لہذا آج کا دور میں ایسا نہ ہوتا ۔

دونوں طرح کے موقف سامنے آنے کے بعد خلاصہ یہ نکلتا ہے کہ انسان کسی بھی چیز کے بارے جب فیصلہ دیتا ہے تو وہ مخصوص حالات کے زیر تاثر دیتا ہے ۔ مثلا معاشی حالات ٹھیک نہیں تو اس صورت حال میں ایسے نظام کو سپورٹ کیا جائے گا جس میں معیشت کے استحکام کی یقینی کیفیت سامنے آرہی ہو لیکن لاشعوری طور پر حالات کے دیگر کئی پہلو تلف ہوجائیں گے ۔

اب علماء بھی اپنی جگہ حق بجانب ہیں وہ اس طرح کہ افراد تو افراد اقوام بھی تعصب کے جراثیموں سے پاک نہیں ہوسکتی ۔ وقتی مصلحت کی خاطر شاید کہ جاذب قلب پالیسیاں بنائی جاتی ہوں لیکن اگر حالات غیر موافق ہوجائیں تو یہ ساری پالیسیاں ڈھیر ہوجائیں گی ۔

لہذا پاکستان کو نعمت گردانتے ہوئے شکر گزاری اس انداز سے کی جائے کہ ملک تمام پہلووں سے ترقی کی جانب گامزن ہو ۔

اس کے برعکس ماضی کی دلفریب مگر بوگس باتوں کو یاد کرنا شکوہ و شکایت کے سوا کچھ نہیں ۔

Leave a reply