بےحیائی کے محرکات تحریر: آصف گوہر

0
108

سلیمان بن بلال نے عبد اللہ بن دینار سے ، انہوں ابو صالح سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا : "ایمان کی ستر سے زیادہ شاخیں ہیں اور حیا بھی ایمان کی ایک شاخ ہے ۔”
صحیح المسلم
حیا کے لغوی معنی سنجیدگی وقار اور متانت کے ہیں۔ یہ بے شرمی، فحاشی اوربے حیائی کی ضد ہے
اسی اور نوے کی دہائی میں پاکستان ٹیلی ویژن سے اعلی معیار کے ڈرامہ سریل پیش کئے گئے جو سارا خاندان بیٹھ کر دیکھا کرتا تھا ان میں جاندار کہانی کے ساتھ اعلی معیار کی ادکاری دیکھنے کو ملتی تھی اور ڈرامے نہ صرف پاکستان بلکہ ہندوستان میں بھی بڑے مقبول ہوتے تھے ۔
پھر پاکستان میں پرائیویٹ ٹی وی چینلز کو کام کرنے کی اجازت ملنے کے ساتھ ہی ہماری تہذیب و ثقافت پر وار شروع ہوگئے اسٹیج اور ٹی وی چینلز کے لئے فحش موضوعات اور بازاری جملہ بازی پر مبنی ڈرامے لکھے جانے لگے جس کی وجہ سے
ہمارے معاشرے میں ہر طرف بےحیائی کا دور دورہ ہے پرائیویٹ ٹی وی چینلز پر پیش کئے جانے والے ڈرامہ چربہ سازی بےحیائی اور مقدس رشتوں سے بغاوت شادی شدہ افراد کے معاشقوں سے بھرپور اخلاق باختہ کہانیوں پر مبنی ہوتے ہیں بات ڈراموں تک ہی نہیں رکی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر اشتہار سازی کی صنعت نے بھی بےحیائی کا سہار لیا اور مصنوعات کے لئے خواتین ماڈلز کے مختصر لباس اور ذومعنی جملہ بازی سے فحاشی کا پرچار کیا گیا ۔
فحاشی کی اس قدر بھرمار کا نتائج ہمارے سامنے ہیں اولادیں نافرمان ہو رہی ہیں اخلاق و حیا سے بیزار نوجوان نسل تیار ہوچکی ہے تعلیمی اداروں میں مخلوط ڈانس اور بوس و کنار کی ویڈیوز آئے روز وائرل ہوتی ہیں خواتین اور نوجوان لڑکیوں سے دست درازی کی سی سی ٹی وی فوٹیج تواتر سے سامنے آ رہی ہیں ۔ معصوم بچے مساجد اور مدارس میں بھی غیر محفوظ ہیں ۔
معصوم بچوں کے ساتھ جنسی درندگی کے سلسلے رکنے کا نام نہیں لے رہے اور ان واقعات میں ملوث افراد کو جرم ثابت ہونے کے باوجود سزا ملنے کے عمل میں سالوں لگ جاتے ہیں ۔
اس صورتحال سے ملک کے سنجیدہ شہریوں میں خوف اور عدم تحفظ کا احساس بڑھتا جا رہا ہے ۔
گذشتہ چند روز سے سوشل میڈیا پر اسلام آباد کی پہاڑی پر قائد اعظم رحمہ اللہ کے پوٹریٹ کے سامنے نیم برہنہ لباس میں نوجوان لڑکی اور لڑکے کے فوٹ شوٹ نے نئے سوالات کو جنم دیا ہے کہ اس ملک میں اس بےحیائی کو روکنے والا کوئی نہیں اسلام آباد کے ڈپٹی کمیشنر جو بزرگ شہری کے دوران ڈرائیو شیشے میں سے پیچھے دیکھنے پر ایکشن لے لیتے ہیں لیکن بابائے قوم کے پوٹریٹ اور فرمان کی سرعام بے حرمتی پر خاموش ہیں ۔
ملک کے وزیراعظم خواتین کے لباس بارے گفتگو کرنے پر مادر پدر آزاد طبقہ نے وہ طوفان برپا کیا کہ اللہ کی پناہ۔
عورت مارچ کے نام پر خونی لبرلز وہ بےحیائی اور بیہودگی کا مظاہرہ کرتے ہیں کہ مارچ میں شریک خواتین کے ہاتھوں میں پکڑے کتبوں پر لکھی بیہودہ عبارتیں یہاں بیان اور لکھنے کے قابل نہیں
اس بےحیائی کو روکنے کے لئے حکومتی اقدامات ناکافی ہیں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی ریگولیٹری اتھارٹی پیمرا مکمل ناکام ہے یا اس سے جان بوجھ کر نظریں چرائے بیٹھی ہے ۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ سوسائٹی اور حکومت دونوں کو اس سلسلے میں فعال کردار ادا کرنا ہوگا سخت قانون سازی اور عملداری کو ممکن بنانا ہوگا بےحیائی کا پرچار کرنے والے میڈیا ہاوسز اور مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا ہوگا ۔تعلیمی اداروں میں کردار سازی اور تربیت پر زور دینا ہوگا۔
حکومت کو اس سلسلے میں اقدامات اور لائحہ عمل طے کرنے میں مزید تاخیر نہیں کرنی چاہیے ۔ ‎@Educarepak

Leave a reply