بےحیاٸی اور ہمارا معاشرہ تحریر: شعیب خان

0
147


آج مسلم معاشرہ دین اسلام سے دوری کے ساتھ اپنی تہذیب و ثقافت کو بھی بھول گئے ہیں۔ ہمارا معاشرہ بے راہ روی کا شکار ہوگئے ہیں، جس کی وجہ ہمارا معاشرہ بےحیاٸی کی دلدل میں دس چکا ہے

بےحیاٸی کی ایک وجہ بے پردگی بھی ہے۔ہمارے معاشرہ کا المیہ ہے کہ ہم نے پردہ کو ترقی کی راہ میں رکاٶٹ سمجھ کر حکم الہی سے کو رد کیا ہے جبکہ نبی کریم ﷺنے اللہ ﷻ کے احکامات کے مطابق پردے کی سختی سے تلقین و تاکید فرمائی ہے ۔

جو لوگ مسلمانوں میں بے حیائی کو پھیلانے کے محرک ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ مسلم معاشرے میں سے شرم وحیا کاجنازہ اٹھ جائے ایسے لوگ دنیا میں بھی درد ناک عذاب سے دو چار ہوں گے اور آخرت میں بھی انہیں دردناک عذاب دیا جائے گا۔اور جہنم کاعذاب انتہائی سخت اذیت ناک اور ناقابل برداشت عذاب ہوگا۔اللہ ﷻ کا ارشاد ہے:

إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۚ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُون

ترجمہ: جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایمان لانے والوں کے گروہ میں فحش  پھیلے وہ دنیا میں اور آخرت میں دردناک سزا کے مستحق ہیں۔اللہ جانتاہے اور تم نہیں جانتے

النور:19

محرم اور نا محرم کا امتیاز پیدا کر کے قوانین و ضوابط کے بارے میں امت مسلمہ کو آگاہ کیا تاکہ ممکنہ بےحیاٸی کو پھیلنے سے روکا جاٸیں جو آگے چل کر اسلامی معاشرے کو تباہ کرسکتی ہے

اس سلسلہ میں ازواج مطہرات کو بھی اپنے گھروں سے نکلنے کی ممانعت کر دی گئی تھی مگر بدقسمتی سے مارڈن اور مغربی عورتوں و مرد کی نقالی میں آجکل ہماری مسلم بہن بھاٸی بہت آگے نکلنے کی کوشش میں لگے ہوئیں ہیں اور اپنی شناخت کھو بیٹھے ہیں ۔اسکی وجہ سے تو ہمارا اسلامی اقتدار مجروح ہوتا ہے تو دوسری طرف ہمارے معاشرے میں بےحیاٸی کے یہی لوگ ذمہ دار ہوتے ہیں۔حالانکہ دوسروں کی نقل اترنے والے لوگ احساس کمتری میں مبتلا ہوتے ہیں۔

یہ لوگ نقالی میں نہ صرف لباس،رہن سہن،اور کھانے پینے کی چیزوں میں کی جاتی ہے بلکہ مرد زنانہ لباس میں خود کو دیکھنا قابل فخر سمجھتے ہیں اور خود کو مارڈن کہتے ہیں جبکہ ایسے لوگ بس بےحیاٸی و فحاشی کو فروغ دیتے ہیں۔۔

آپﷺ نے فرمایا ہے کہ لعنت ہے اُن عورتوں پر جو مردوں سے مشابہت پیدا کرتی ہیں اور اُن مردوں پر جو عورتوں سے مشابہت پیدا کرتے ہیں ۔

حقیقت میں جہاں ہر انسان معاشرے کی اصلاح یا بگاڑ کا خود ذمہ دار ہوتا ہے وہاں معاشرے کو سدھارنے کی ذمہ داری حکام بالا پر بھی عائد ہوتی ہے کہ وہ ایسے قوانین پر عمل درآمد کریں اور شہریوں کو کرائیں جن سے معاشرہ بےحیاٸی کی طرف آگے بڑھنے کے بجائے اصلاحی پہلو نکل سکے۔

بے حیائی کے اس سیلاب کے خلاف آواز اٹھاٸیے اس سے پہلے کہ بے حیائی کا یہ سیلاب ہمارے گھروں، ہماری عزتوں کو بھی  بہا کر لے جائے۔۔۔

اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو آمین

@aapkashobi

Leave a reply