بے روزگاری ہمارے معاشرے کا ایسا رَوگ ہے جوکہ مسلسل بےشمار برائیوں اور طرح طرح کے جرائم پھیلنے کا سبب بن رہا ہے۔
بے روزگاری کو عام طورپراس صورتحال سے تعبیر کیا جاتا ہے جب افراد جو ایک مخصوص عمر سے زیادہ (عام طور پر15 سال سے زیادہ) تعلیم حاصل نہیں کررہے ہیں اور تنخواہ یا خود ملازمت میں ملازمت نہیں رکھتے ہیں۔ وہی افراد کام کے لیے دستیاب ہوں۔ بے روزگاری ایک اہم معاشی اشارے ہے کیوں کہ اس سے فائدہ مند ملازمتیں حاصل کرنے کے لئے کارکنوں کی رضامندی کا اشارہ ہوتا ہے۔ تاکہ وہ بھی قومی معیشت میں اپنا کردارادا کرسکیں ۔

موجودہ صورتحال کی طرف دیکھا جائے تو ہمارا موجودہ نظام تعلیم کچھ حد تک پڑھے لکھے نوجوان پیدا تو کر رہا ہے مگر ایک بڑی اکثریت کو وہ تعلیم نہیں دی جا رہی جس کی شاید ان سب کو ضرورت ہے۔ اسی وجہ سے ہمارے ہاں ہنرمند نوجوانوں کی کمی ہے اور زیادہ تر نوجوان حکومتی نوکریوں کے منتظر ہوتے ہیں۔
معیاری تعلیم کی ثابت دستیابی اس کا مسئلےحل ہے۔ کسی بھی معیشت میں بے روزگاری موجود ہے کیونکہ لوگ ایک نوکری سے دوسری ملازمت کی طرف جارہے ہیں۔

عالمگیریت نے نئے مواقع فراہم کیے ہیں۔ لیکن ثقافتی امتزاج گلوبلائزیشن کے ساتھ ساتھ بڑھ رہا ہے جس سے پوری دنیا کے لوگوں کو بات چیت کرنے کا موقع ملتا ہے۔ لیکن ، ہاتھ بانٹنے کی روایتی سرگرمیاں حدود ختم ہوتے ہی معدوم ہوجاتی ہیں۔ حکومت کو ایسے اقدامات کرنے چاہیے . جو بے روزگاری کو کم کرسکیں۔ کسی بھی معیشت میں بے روزگاری موجود ہے کیونکہ لوگ ایک نوکری سے دوسری ملازمت کی طرف جارہے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ معیشت میں سامان اور خدمات کا مطالبہ پورا روزگار نہیں دے سکتا ہے۔ یہ سست معاشی نشوونما یا زوال کے اوقات کے دوران ہوتا ہے۔ اعلی بے روزگاری سے معاشی عدم مساوات میں اضافہ ہوتا ہے ، معاشی نمو کو نقصان ہوتا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق جون 2005 میں، تمام بے روزگار افراد میں سے 33.5 فیصد چوبیس سال سے کم عمر کے افراد تھے، ان میں سے کچھ ان کے اہل خانہ کی آمدنی کا بنیادی ذریعہ تھے۔ بیروزگاری پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے کہ آبادی میں بے تحاشہ اضافے کو بھی روکا جائے۔ ہمارے ہاں ہر آٹھ سیکنڈز کے بعد ایک نئے فرد کا اضافہ ہوتا ہے جو آبادی میں اضافہ کا باعث بنتا ہے۔ ترقی کی سمت دیکھتے ہوئے آسانی سے کہا جاسکتا ہے کہ آبادی کے بڑھنے کی موجودہ رفتار اور روزگار کے سکڑتے ہوئے مواقع اس ملک کو ایک سنگین سماجی مشکل سے دوچار کر سکتے ہیں۔ یہ صورت حال ملک کے وجود کو بھی خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
امن و امان تب ہی ہو سکتا ہے اگرمعاشرے کا ہرفرد اپنا اپنا کردار ادا کرے ۔

بیروزگاری کا خاتمہ اسی صورت ممکن ہے ۔ جب آپ کی معیشت میں استحکام ہوگا ۔ معیشت مضبوط ہوگی ۔ انڈیسٹریز لگیں گی ۔ سرمایہ داری ہوگی ۔ اور یہ کسی ایک شخص کے بس کی بات نہیں ۔ اس کے لیئے معاشرے کے ہر طبقے ، سرمایہ دار سے لیکر ایک عام فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ۔ اس سلسلے میں حکومت کو عوام کے سامنے نئی ترجیحات کیساتھ نئی مراعات اور آسانیاں فراہم کرنی پڑیں گی ۔ اور ان تمام چیزوں میں پہلے سب سے اہم امن کا خریدنا ہے ۔ امن ہوگا تو یہ مراحل طے ہونگیں ۔ بصورتِ دیگر بنجر زمین میں آبیاری کا کوئی فائدہ نہیں ۔ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو کام میں لانے کے لئے معاشرے کو بہت سے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔
کیوں کہ ایک ملک بے روزگاری اور معاشی حیثیت کو بھی متاثر کرسکتا ہے اسی طرح بے روزگاری ملکی ترقی کی راہ میں رکاوٹ کا سبب بن سکتی ہے ۔

@_aqsasiddique

Shares: