گداگرمافیا کا اسلامآباد میں راج، پولیس موثر کاروائی میں ناکام!
اسلام آباد میں بھکاریوں کی پکڑ دھکڑ کا معامسلسلہ شروع ہو چکا ہے- بھکاریوں کی طرف سے کھیپ کا راولپنڈی سے سپلائی کا انکاشاف کیا گیا ہے- بھکاریوں نے اپنے ڈیرے روات، اڈیالہ، چکری روڈ کے قرب و جوار میں ڈال رکھے ہیں- راولپنڈی پولیس جڑواں شہروں میں سپلائی ہونے والے گداگروں کے خلاف کاروائی میں ناکام رہی ہے-
جڑواں شہروں کے ٹریفک سگنلز پر نظر آنے والے پیشہ ور گداگرراولپنڈی سے ٹھیکیداروں کی مدد سے اسلام آباد داخل ہوتے ہیں- وفاقی پولیس نے متعدد بار گداگروں کے خلاف کاروائیاں کی اور مقدمات کابھی اندراج کیا – راولپنڈی پولیس کے صدر زون کے نااہل افسران کی بدولت جڑواں شہروں میں گداگروں کی تعداد میں کمی کی بجائے مسلسل اضافہ ہو رہا ہے- گداگروں کے ٹھیکداروں کی جانب سے پولیس کے کرپٹ افسران کو منتھلی بھی دی جاتی ہے، زرائع
کچھ سال ستمبر میں قبل وفاقی پولیس کے اہلکار گداگروں کی پشت پناہی کرتے پائے گئے تھے- پولیس کے ایک اے ایس آئی، 2 ہیڈ کانسٹیبل اور 5 کانسٹیبلز کو گرفتار کیاگیاتھا- راولپنڈی پولیس کی جانب سے پیشہ ور گداگروں کی پشت پناہی کرنے والے اہلکاروں کے خلاف تاحال ایسی کوئی کاروائی عمل میں نہی لائی گئی- راولپنڈی میں قائم گداگروں کی پناہ گاہوں کے خلاف ایکشن لے کرمعاشرے کے ناسور پر قابو پایا جاسکتاہے – آر پی او، سی پی او اور ایس پی صدر کی جانب سے تاحال گداگروں کے خلاف کوئی حکمت عملی نہی اپنائی گئی-
زرائع کے مطابق پنجاب کے مختلف شہروں سے گداگروں کی کھیپ راولپنڈی خصوصی طور پر منگوائی جاتی ہے- گداگروں کی کھیپ میں معزور افراد، عورتیں اور بچے شامل ہوتے جو معائدے کے تحت لائے جاتے ہیں- معزور بچوں کے والدین اپنے بچوں کومعائدے کے تحت ٹھیکے پر دیتے ہیں- مافیا صبح کے وقت گاڑیوں میں پیشہ ور گداگروں کو مختلف شاہراہوں کے سگنلز، شاپنگ مالز پر چھوڑتے ہیں- عورت اور بڑے بچوں کے ساتھ ایک ایک معصوم اورکمسن بچہ ، معذورشخص حوالے کرتے ہیں- معصوم اور کمسن بچوں کو بے ہوشی کی ادویات دی جاتی ہیں جس کی وجہ سے وہ سارا دن سوتے ہیں- گداگروں سے زیادہ ترمعائدے 5 سے 6 ماہ کا کیا جاتا ہے- معائدے کے اختمام پر گداگروں کو گاڑیوں پر واپس پنجاب کے علاقوں میں واپس چھوڑ دیا جاتا ہے-