ہمارے وطن عزیز پاکستان کے حالات ناقابل یقین مراحل میں ہیں. اس کی بنیادی وجہ ہم سب جانتے ہیں ایک تو ہمارے سیاست دان ملک کو لوٹتے رہے ہیں اور دوسرا بحیثیت قوم ہماری تربیت نا ہو سکی.
قومیں کس طرح ترقی کرتی ہیں یہ شعور آنا بہت ضروری ہے.
ہر کوئی صرف خود کو بنانے کے لیے دوسرے کو نقصان پہنچا رہا ہے.
رشوت خوری، ٹیکس چوری اور ذخیرہ اندوزی کر کہ مہنگائی کو پروان چڑھانا سنگین جرائم ہیں بد قسمتی سے حکومتیں ان جرائم پر قابو نا پا سکیں.

ہمارا ملک ہمارے گھر کی مانند ہے اور ہمارے ملک کی عوام گھر کے افراد کی مانند ہیں. جب ہم اپنے مسلمان بھائیوں کو نقصان پہنچانے کی بجائے فائدہ دینے کی کوشش کریں گے تو ہم ایک عظیم قوم بن جائیں گے ہمارا مقابلہ کوئی نہیں کر سکے گا.

جس طرح اپنے گھر کو بنانے کے لیے محنت کی جاتی ہے اسی طرح پاکستان کو دنیا کی سپر پاور بنانے کے لیے کام کرنا ہو گا.
ملک کی ترقی کا دارومدار ملک کی آمدنی پر ہے.
سرمایہ دار لوگوں کا بہت اہم کردار ہوتا ہے ملک کی تعمیر و ترقی میں.
سرمایہ دار لوگوں کو چاہیے کہ وہ اپنے ملک میں کاروبار کرنے کو ترجیح دیں نا کہ باہر کے ممالک میں.
پاکستان میں کاروبار سے لوگوں کو روزگار ملے گا غربت کا خاتمہ ہو گا. ملک کی آمدنی بڑھے گی.

ہر شعبے کے افراد کو چاہیے کہ پاکستان کی ترقی میں انفرادی طور پر اپنا حصہ ضرور شامل کریں.
ہمارے ملک کا نظام درہم برہم ہو چکا ہے سرکاری ملازمین غریب شہریوں سے رشوت وصول کر رہے ہیں، تاجر حضرات غیر قانونی منافع لے رہے ہیں، وکلاء کی بہت بڑی تعداد بھی عام آدمی کو انصاف فراہم نہیں کر پا رہی.

ہم اپنا کردار کس طرح ادا کر سکتے ہیں؟
ہمارا تعلق جس بھی شعبے سے ہو مثلاً ڈاکٹر، وکیل، ٹیچر، دکاندار، فیکٹری مالک اور باقی تمام شعبے،
پولیس شہریوں کی مدد کرے نا کہ رشوت لے، ڈاکٹرز غریب لوگوں کا علاج کچھ کم پیسوں میں کر دیں، وکلاء عام آدمی کے لئے انصاف کی فراہمی کی کوشش کریں، تاجر حضرات غیر قانونی منافع نا لیں لوگوں کو مناسب دام میں اشیاء فروخت کریں ، فیکٹری مالکان اپنے ورکرز کی تنخواہوں کا خاص خیال رکھیں.

ہر ایک طبقے کو چاہیے کہ وہ اپنے ملک کی ترقی کے لئے اپنے ملک کی عوام کو سکون اور راحت پہنچائے تاکہ عام آدمی بھی اپنی زندگی بدلنے کی طرف جا سکے.

ہمیں غریب عوام کا بہت زیادہ احساس کرنا ہو گا. غریب لوگوں کو عزت والی زندگی میسر آنی چاہیے جو بیچارے اپنی بیٹی کی شادی کے وقت پریشان، کوئی بیماری آ جائے تو پریشان اور کوئی معمولی سی پریشانی بھی ان کے لیے پہاڑ بن جاتی ہے.

عام آدمی کو اٹھنے کا موقع ملے گا تو ملک ترقی کرے گا اس طرح کے نظام میں امیر امیر تر ہوتا چلا جا رہا ہے اور غریب غریب تر.

Shares: