بیرون ملک محنت کش پاکستانیوں کیلئے انشورنس اسکیم متعارف کروائی جائے گی،احسن اقبال

اسلام آباد: وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملک ڈیفالٹ ہونے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے-

باغی ٹی وی : عمرہ ادائیگی کے بعد جدہ میں پاکستان قونصلیٹ میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ موجودہ حالات میں ملک ڈیفالٹ ہونے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، پی ٹی آئی اوراس کےکچھ میڈیا میں حواری بےبنیاد پروپیگنڈا کر رہے ہیں، سابقہ حکومت نے اقتدار چلے جانے کا غم اس قدر لیا کہ پوری قوم کو ایک دوسرے کا گریبان پکڑا دیا ہے۔


احسن اقبال نے کہا کہ بدقسمتی سے پنجاب میں اور کے پی میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے وہ مرکز کے خلاف ہر قدم اٹھاتی ہے اور ملک کے سیکیورٹی اداروں کے خلاف مہم چلاتی ہے، مرکزی وزیر داخلہ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جاتے ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ پی ٹی آئی والے سیلاب زدگان کی امداد کے لیے وزیراعظم کی عالمی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے لیے مہم چلا رہے ہیں، یہ کون سی ملک سے محبت ہے کہ سیلاب زدگان کی امداد کے حوالے سے بھی انہوں نے اقوام متحدہ سے لے کر دوست ممالک کو بھی کہا کہ ان کی امداد نہ کرو، یہ عوام کی نمائندہ حکومت نہیں ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کی بدولت ملکی معیشت داؤ پر لگ چکی تھی، ہم نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر عمل کرکےملکی معیشت کو بہتربنایا ہے، بھارت اور پی ٹی آئی دو قوتیں تھیں جو پاکستان کےآئی ایم ایف معاہدہ کی بحالی کےلیے مخالفت میں کمربستہ تھیں۔


انہوں ںے کہا کہ بیرون ملک ہر شخص کی اچھائی یا برائی اس کے ذاتی نام سےنہیں بلکہ اس کےملک سےپہچانی جاتی ہے، سعودی عرب میں مقیم پاکستانی سعودی عرب کے قوانین کا احترام کرتے ہوئے پاکستان کا نام روشن کریں –

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاک چین راہداری کا دوبارہ آغاز ہوچکا ہے، دوست ممالک سمیت دنیا بھر سے تعلقات کو بہتر بنایا گیا ہے، ہم سی پیک کے طرز کا سعودی عرب سے بھی اقتصادی تعاون قائم کرنا چاہتے ہیں، سی پیک کے تحت چین اور سعودی عرب کو مشترکہ سرمایہ کاری کی پیشکش کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل اس بات پر ہے کہ ہم اپنی برآمدات 30 سے 100 ارب ڈالر کتنے برسں میں کرتے ہیں؟ ہر بیرون ملک مقیم پاکستانی کا فرض ہےکہ وہ برآمدات میں اضافے کے لیے اپنا کردار ادا کرے بیرون ملک محنت کش پاکستانیوں کے لیے انشورنس اسکیم متعارف کروائی جائے گی تاکہ ان کی حادثاتی موت کی صورت میں ان کے خاندان کی کفالت ہوسکے۔

Comments are closed.