کھلے پیسے نہیں ہیں توکیا ہوا،بھارت کے ڈیجیٹل بھکاری نےآن لائن بھیک ٹرانسفرکیلئےاکاؤنٹ کھول لیا
پٹنہ: بھارت میں ایک بھکاری نے کھلے پیسے نہ ہونے کا بہانہ کرنے والوں کے جواب میں ڈیجٹل ٹرانسفرکی شکل میں بھیک مانگنا شروع کردی۔
باغی ٹی وی : "گلف نیوز” کے مطابق ریاست بہار کا نئے دور کے بھکاری راجو پرساد سے ملیں جو گوگل پے، فون پے اور پے ٹی ایم جیسے ای-والٹس کے ذریعے بھیک مانگ کر ڈیجیٹل ہو گیا ہے۔
بھکاری راجو پرساد جب لوگوں سے کھلے پیسے نہ ہونے کا بہانہ سن کرتھک گیا تواس نے بھیک مانگنے کا ایک انوکھا طریقہ سوچا اوراس پرعمل کرڈالا راجو پرساد اب ڈیجٹل ٹرانسفر کے ذریعے بھیک مانگ رہا ہے اوراس مقصد کے لئے وہ اپنے گلے میں کیوآرکوڈ ڈال کرگھومتا ہے۔
مغربی چمپارن میں بٹیا کا رہائشی 40 سالہ ڈیجٹل بھکاری راجو پرساد گوگل پر فون پے اور پے ٹی ایم جیسے ای والٹس کے ذریعے بھیک جمع کرتا ہے اورروزانہ50 سے 60 روپے کما لیتا ہے۔
راجو نے اسٹیٹ بینک آف انڈیا میں اپنا اکاؤنٹ کھولا ہے جو ایک ملٹی نیشنل پبلک سیکٹر بینک ہے راجو کا کہنا تھا کہ اسے اکاؤنٹ کھولنے اوروالٹس بنانے میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
ہندوستان میں اقلیتوں پر ظلم علاقائی امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے ،وزیراعظم
راجو نے بتایا کہ "مجھے کھاتہ کھولنے کے لیے آدھر کارڈ (Aadhar card) اور پین کارڈ ( PAN card) جمع کرنے کو کہا گیا۔ میرے پاس آدھر کارڈ تھا لیکن پین کارڈ نہیں تھا۔ مجھے ایک کا بندوبست کرنے کے لیے سخت جدوجہد کرنی پڑی،‘‘ اس نے اپنے چہرے پر بڑی مسکراہٹ کے ساتھ کہا۔ اس کے بینک اکاؤنٹ ہونے کے بعد ہی اس نے ای والٹس بنائے۔
راجو اپنے گلے میں ڈیجیٹل ادائیگی کا نظام پہنتا ہے تاکہ لوگوں کو اپنے بینک اکاؤنٹ میں رقم منتقل کرنے کے لیے QR کوڈ اسکین کرنے کی اجازت دی جا سکے۔ سمارٹ فون کی گہری رسائی اور ڈیجیٹل ادائیگی کی ایپلی کیشنز جیسے گوگل پے، فون پے اور پے ٹی ایم کے غلبے نے اس بھکاری کے لیے چیزوں کو آسان بنا دیا ہے۔
اگرچہ اس بھکاری کو اب بھیک مانگنے کے لیے ای والیٹ کی سہولت دستیاب ہے لیکن مقامی دیہاتی ، مسافر اور دیہی علاقوں کے لوگوں کی اکثریت اب بھی بھیگ مانگنے پر سکے یا چھوٹی نقدی پیالے میں ڈالتے ہیں-
مایونیز پر جھگڑا،دوست نے دوست کی جان لے لی
راجو کا کہنا ہے کہ زیادہ تر نوجوان، طالب علم اور شہر کے رہائشی ای والٹ کے ذریعے خیرات دیتے ہیں لیکن مقامی دیہاتی اور مسافر بھیک مانگنے پر پیالے میں سکے ڈالتے ہیں۔
وہ شاید ملک کا واحد بھکاری ہے جو ڈیجیٹل ہو گیا ہے۔ ڈیجیٹل بٹوے کے ذریعے بھیک مانگنے والے بھکاریوں کی ایک ایسی ہی کہانی اس سے قبل چین سے بھی رپورٹ کی گئی تھی، جو کہ کیش لیس معیشت کے قریب ترین ملک ہے۔
عجیب بات یہ ہے کہ ریاستی حکومت کی تمام تر کوششوں کے باوجود بہار میں بھیک مانگنے کا رواج اب بھی جاری ہے۔ پچھلے سال، حکومت نے کہا تھا کہ وہ بھکاریوں کا ڈیٹا بیس تیار کر رہی ہے تاکہ انہیں روزگار اور پناہ دونوں فراہم کی جا سکیں۔
بھارت مکاری کا شہنشاہ:چین کے خلاف امریکہ کا اتحادی: یوکرین پرامریکہ کا مخالف
حکومت کے مطابق، یہ پروجیکٹ ریاست کے 13 اضلاع میں شروع کیا گیا ہے – پٹنہ، مظفر پور، دربھنگہ، سرن، ارریہ، ویشال، گیا، نالندہ، بھاگلپور، روہتاس، پورنیہ، کٹیہار اور ارریہ۔ ان میں سے حکام نے سب سے پہلے پٹنہ کو بھکاریوں سے آزاد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مارچ 2018 میں وفاقی سماجی انصاف کے وزیر تھاور چند گہلوت کے ذریعہ لوک سبھا کو دیئے گئے تحریری جواب کے مطابق، بہار میں 29,723 بھکاری تھے۔