بھارتی اراکین پارلیمنٹ کے’تقریباً نصف’اراکین پر جرائم کےالزامات ہیں،سنگاپورکے وزیراعظم کا دعویٰ

0
91

سنگاپور کے وزیراعظم لی ہسین لونگ نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت کی لوک سبھا کے ‘تقریباً نصف’ اراکین پر جرائم کے الزامات ہیں،بھارتی اراکین پارلیمنٹ کےحوالے سے یہ بیان سنگاپور کی پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے ایک رکن پر الزامات سے متعلق بحث کے دوران دیا۔

باغی ٹی وی : غیر ملکی خبررساں ادارے "رائٹرز کے مطابق سنگاپورکے وزیراعظم لی ہسین لونگ نے اراکین اسمبلی کو کام کرنے کے لیے اچھے اقدار اور رویات پر مبنی جمہوری نظام کی ضرورت، حکومت پر عوام کے اعتماد کی اہمیت اور دیگر چیزوں پر بات کی-

امریکا میں ہزاروں لگژری گاڑیوں سے لدے کارگو بحری جہاز میں آتشزدگی

لی ہسین لونگ نے کہا کہ اکثر ممالک کی بنیاد رکھی گئی اور آغاز بڑے اخلاقی اقدار اور عظیم رویاکی بنیاد پر ہوا لیکن اس کے بعد بانی رہنماؤں اور بنیادیں رکھنے والی نسل سے ماورا دہائیوں اور نسلوں کے بعد چیزیں بتدریج تبدیل ہوئیں چیزیں مکمل شدت کے ساتھ شروع ہوئیں، جو قیادت آزادی کے لیے لڑی اور جیت گئی تھی وہ عظیم حوصلے اور غیرمعمولی قابلیت کی حامل انفرادی شخصیات تھیں۔

تاریخی شخصیات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے لی ہسین لونگ نے کہا کہ وہ آگ کی بھٹی سے گزرے اور عوام اور قوم کی قیادت کی، وہ ڈیوڈ بین گوریئنز، جواہرلال نہرو تھے اور ہمارے اپنے قائدین بھی ہیں انہوں نے اسرائیل اور بھارت کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ تاہم ان کے بعد کی نسلیں اس رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے جدوجہد کرتی رہیں۔

عرب امارات کے ورک پرمٹ کے اجراء میں اضافہ ریکارڈ

سنگاپور کے وزیراعظم نے کہا کہ بین-گوریئن کا اسرائیل اس قدر بدل گیا ہے جہاں دو سال میں 4 دفعہ انتخابات کے باوجود بمشکل ایک حکومت تشکیل پاتی ہے اسرائیل میں سینئر سیاست دانوں اور عہدیداروں کو جرائم کے الزامات کا سامنا ہے اور ان میں سے چند جیل جاچکے ہیں۔

لی ہسین لونگ نے کہا کہ دوسری طرف نہرو کا بھارت اس طرح بن گیا ہے جہاں میڈیا کی رپورٹس کے مطابق لوک سبھا میں تقریباً نصف اراکین کے خلاف جرائم کے الزامات زیر التوا ہیں، جس میں ریپ اور قتل کے الزامات شامل ہیں تاہم ان میں سے کئی سیاسی طور پر عائد کیے گئے الزامات ہیں۔

بعد ازاں بھارت میں تعینات سنگاپور کے سفیر کو طلب کرکے ان سے وزیراعظم کے بیان کی وضاحت مانگی گئی-

بھارتی حکمران جماعت کے رہنماؤں کے کویت داخلے پر پابندی کا مطالبہ

Leave a reply