بھارتی مداح نے ارطغرل غازی کے نام سے ریسٹورنٹ کھول لیا

0
37

یورپ، مڈل ایسٹ، افریقہ اور یورپ سے 700 ملین ناظرین کو اپنے سحر میں گرفتار کرنے والا ڈراما غازی ارطغرل آذربائیجان، ترکمانستان، قازقستان، ازبکستان، البانیہ، پولینڈ، سربیا، بوسنیا، ہزروگوینا، ہنگری یونان اور پاکستان میں ریکارڈ توڑنے کے بعد اب بھارت میں بھی مقبولیت کے جھنڈے گاڑ دیئے ہیں-

باغی ٹی وی : پاکستان سمیت دنیا بھر کے بعد ارطغرل غازی نے بھارت میں بھی مقبولیت کے جھنڈے گاڑ دیے اور وہاں تاریخی ڈارمے کے مداح نے اپنے پسندیدہ کردار کے نام سے ریسٹورنٹ کھول لیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق حیدرآباد سے بھارت میں بھی اس ڈرامے کے پرستاروں کی بڑی تعداد پائی جاتی ہے ، اس تاریخی داستان کے چاہنے والے دیگر دنیا کی طرح بھارت میں بھی تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔

اسی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے حیدرآباد دکن سے تعلق رکھنے والے جاوید خان نے اپنے ریستوراں کا نام ارطغرل غازی کے نام پر رکھ دیا ہے۔ اس ریستوران میں اگرچہ ترک کھانے دست یاب نہیں ہیں تاہم اس کی سجاوٹ میں ڈرامے کے مقبول کرداروں کے بڑے بڑے پوسٹر استعمال کیے گئے ہیں۔

اس تاریخی ڈرامے کی اردو ڈبنگ کو بھارت کے مسلمانوں میں بھی بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی ہے جو کہ ان کی بڑی تعداد کی زبان بھی ہے۔ سیریز کے یوٹیوب چینل کے سبسکرائبرز کی تعداد 1 کروڑ سے تجاوز کرگئی ہے اور اس کے مجموعی ویوز 3 ارب سے زائد ہوگئے ہیں۔

ارطغرل ہمارے لئے خطرہ نہیں بلکہ موقع ہے ، سینیٹر فیصل جاوید اینگن کی حمایت میں بول…

یہ وہ ڈراما ہے جس نے ترکی کو ان پانچ ممالک کی صف میں لا کھڑا کیا جن سے امریکا، برطانیہ، جرمنی اور فرانس جیسے ملک بھی سیریل امپورٹ کر کے اپنے ہاں چلاتے ہیں۔ ارطغرل غازی نے جہاں ترکی کے زرمبادلہ میں بے پناہ اضافہ کیا وہیں اس ڈرامے نے امت مسلمہ کے خوابیدہ نوجوانوں کے سینوں میں عظمت گم گشتہ کو تلاشنے کا جذبہ بھی بیدار کیا۔ اسلامی دنیا کی عوام اس ڈرامے کو طیب اردگان کی طرف سے امت مسلمہ کو جگانے کی کوشش کے طور دیکھ کر اس خیر مقدم کر رہی ہے وہیں مغربی دنیا یہ کہہ رہی ہے کہ یہ ڈراما مسلم نوجوان میں شدت پسند کو فروغ دے گا۔

ار طغرل غازی نے بھارت میں بھی نیا اعزاز اپنے نام کر لیا

دراصل مغربی دنیا کو غم اس بات کا ہے کہ وہ مسلم نوجوان جو عرصہ دراز سے سپائیڈر مین، بیٹ مین، آنٹ مین، ایکس مین، ٹارزن اور سپرمین جیسے جھوٹے کرداروں کے سحر میں گرفتار تھا وہ نوجوان یکایک غازی ارطغرل کے سحر میں گرفتار ہو گیا ہے۔ مغرب کو مسئلہ اس بات سے ہے کہ ان کا برسوں سے بنایا گیا بیانیہ اس ڈرامے نے ہفتوں میں تحلیل کر دیا ہے۔ اس ڈرامے نے مسلم دنیا پر بالخصوص یہ واضح کر دیا کہ مرد ڈاڑھی اور عورت مکمل لباس میں کتنی خوبصورت نظر آتی ہے۔

یہ وہ ڈراما ہے جس نے مسلمانوں کو ان کے حقیقی ہیروز سے متعارف کرایا ہے۔ یہ وہ ڈراما ہے جس کے بارے میں رجب طیب اردگان نے کہا ”جب تک شیر اپنی تاریخ خود نہیں لکھیں گے ان کے شکاری ہی ہیرو ٹھہریں گے“ اور ”ہم اسلامی تاریخ اس طرح لکھیں گے جس طرح وہ تھی“ اور جب یہ اسلامی تاریخ ارطغرل نامی ڈرامے کے ذریعے دنیا کی دکھائی تو لوگ اسلام قبول کرنے لگے۔ یہ وہی ڈراما ہے جس نے اغیار کی ان کوششوں پر پانی پھیر دیا جو اسلام کے سنہری ماضی کو داغدار کرنے میں صرف کی گئی تھیں۔

اسلامی فتوحات پر مبنی شہرہ آفاق تُرک سیریز ’ارطغرل غازی‘ اپنی کہانی، تیاری اور اداکاری کے لحاظ سے ایک شاہکار ڈرامہ ہے اس کی پروڈکشن اس کا پلاٹ اداکاری ہر چیز بہت ہی شاندار ہے یہ ڈرامہ ایک ایسے خانہ بدوش قبیلے کی کہانی بیان کرتا ہے جو موسموں کی شدت کے ساتھ ساتھ منگولوں اور صلیبیوں کے نشانے پر ہوتا ہے۔

دیریلیش ارطغرل‘ ڈرامے کی کہانی 13 ویں صدی میں ’سلطنت عثمانیہ‘ کے قیام سے قبل کی کہانی ہے اور اس ڈرامے کی مرکزی کہانی ’ارطغرل‘ نامی بہادر مسلمان سپہ سالار کے گرد گھومتی ہے جنہیں ’ارطغرل غازی‘ بھی کہا جاتا ہے ڈرامے میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح 13 ویں صدی میں ترک سپہ سالار ارطغرل نے منگولوں، صلیبیوں اور ظالموں کا بہادری سے مقابلہ کیا اور کس طرح اپنی فتوحات کا سلسلہ برقرار رکھا۔ڈرامے میں سلطنت عثمانیہ سے قبل کی ارطغرل کی حکمرانی، بہادری اور محبت کو دکھایا گیا ہے-

ایک عہد تھا جو تمام ہوا ،ارطغرل غازی کی موت ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ

Leave a reply