بھارت کے مسلم نوجوان کا مودی کے دہشت گردوں کے ہاتھوں قتل ،گھروالے چھ سال بعد بھی انصاف کے منتطر

باغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق بھارت میں مسلم نوجوان کو ہندو انتہاپسندوں نے ظلم کر کے شہید کردیا تھا انصاف کے لیے آج بھی اس کے گھر والے منتظر ہیں. . اس سلسلے میں‌ محسن شیخ کا جتھے کے ہاتھوں قتل کیس ہندوستان میں انصاف کی کھوج کی ایک مبہم مثال ہے۔ پہلی نریندر مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے ایک ہفتہ کے اندر پونے میں اسے ہندو دہشت گردوں کے ایک ہجوم نے قتل کیا تھا۔ 6 سال بعد بھی انصاف کی عدم فراہمی اس کے گھر والوں کو اذیت میں مبتلا کیے ہوئے ہے.


واضح رہے کہ ونے کے ہڑپسر میں چھ سال قبل محسن شیخ نامی نوجوان کے قتل اور اس کے بھائی ریاض کو زخمی کرنے کے الزام میں ملوث ہندوراشٹر سینا کے 3 ملزموں کی ممبئی ہائی کورٹ سے ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا جس کی رہائی کے خلاف جمعیۃ علماء مہاراشٹر نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا ۔واضح رہے کہ ۲ جون ۲۰۱۴ کو شولا پور کے رہنے والے محسن شیخ کو پونے کے ہڑپسر میں قتل کردیا گیا تھا اور اس کے بھائی ریاض کو بری طرح زخمی کردیا گیا تھا۔ ریاض کی شکایت کی بنیاد پر اس قتل کے الزام میں پولیس نے ہندوراشٹر سینا نامی تنظیم کے کارکن دھنن جئے دیسائی اور اس کے دیگر دو ساتھیوں کو گرفتار کرتے ہوئے ان پر قتل، اقدام قتل ودیگر سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج کیا تھا۔ پونے کی نچلی عدالت سے ان ملزمین کی ضمانت رد ہونے کے بعد معاملہ ہائی کورٹ پہونچا جہاں جسٹس مریدولا بھاٹکر نے ان ملزمین کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیدیا، جس پر انصاف پسند حلقوں میں زبردست بے چینی پائی جارہی ہے۔ جسٹس مریدولا بھاٹکر نے اپنے ضمانت کے فیصلے میں قتل کی بنیاد مذہب کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ چونکہ ملزمین محسن شیخ کا مذہب ملز مین کے مذہب سے مختلف ہے اس لئے یہ بات میں ملز مین کے حق میں مانتی ہوں ۔یہ قتل مذہبی اشتعال کی بنیاد پر ہوا ہے، اور چونکہ ملزمین کے خلاف اس سے پہل کوئی مجرمانہ ریکارڈنہیں ہے، لہٰذا ملز مین کو ضمانت دی جاتی ہے

Shares: