بھارت کی جانب سے پہلگام حملے کی تحقیقات مکمل کیے بغیر ہی پاکستان پر فضائی حملہ کیا گیا، جو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اس اعتراف نے بھارتی مؤقف کو خود ہی کمزور کر دیا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ایک پریس کانفرنس کے دوران صحافی کے سوال پر اعتراف کیا کہ 22 اپریل کو پہلگام میں ہونے والے واقعے کی تحقیقات تاحال مکمل نہیں ہو سکیں۔ اس کے باوجود بھارتی حکومت نے پاکستان پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا، جسے مبصرین بین الاقوامی اصولوں، انصاف کے تقاضوں اور علاقائی استحکام کے خلاف قرار دے رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، بھارتی فضائیہ نے پہلے مرحلے میں پاکستان کے اندر 6 مختلف مقامات پر کارروائیاں کیں، جن میں چار مساجد کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق ان حملوں میں خواتین، بچوں اور بزرگوں سمیت 26 بے گناہ شہری شہید ہوئے۔پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی اس بلا جواز جارحیت کے دوران مجموعی طور پر 40 معصوم شہری شہید جبکہ 11 پاکستانی فوجی جوان مادر وطن کا دفاع کرتے ہوئے شہید ہوئے۔آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ بھارت کا یہ اقدام محض جنگی جنون کا مظہر ہے اور اس سے خطے میں مزید کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ہے۔
واضح رہے کہ بین الاقوامی سطح پر بھی اس پیش رفت پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، اور انسانی حقوق کے ماہرین اس حملے کو بے بنیاد الزامات کی بنیاد پر ایک خودمختار ملک کے خلاف جارحانہ کارروائی قرار دے رہے ہیں۔
حج سیزن،حرمِ میں غلافِ کعبہ کا نچلا حصہ حسبِ روایت بلند کر دیا گیا
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان آئندہ بجٹ پر آن لائن مذاکرات کا آغاز
برطانیہ میں اسرائیل کو ایف-35 طیاروں کے پرزے دینے کا فیصلہ عدالت میں چیلنج
پاکستان کا جوابی وار،اسلام آباد میں تعینات بھارتی سفارتی اہلکار کو ملک چھوڑنے کا حکم
ٹرمپ کی ایک بار پھر پاک بھارت امن کی پیشکش،جنگ نہیں، تجارت کریں