بھارت خواتین کیلئے غیر محفوظ، ہر 15 منٹ میں ایک زیادتی
باغی ٹی وی رپورٹ: بھارت میں جرائم کے تازہ ترین سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ملک میں یومیہ بنیادوں پر قتل کے اوسطا 80، جنسی زیادتی کے 91 اور اغوا کے 289واقعات پیش آتے ہیں۔جرائم کے اعدادو شمار یکجا کرنے والے سرکاری ادارے نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو(این سی آر بی)کی جنوری میں جاری کردہ رپورٹ کے مطابق بھارت میں 2018میں اوسطا ہر روز 91 خواتین کے خلاف جنسی زیادتی کی شکایت درج کرائی گئی۔
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت میں ہر 15منٹ میں ایک خاتون کے ساتھ زیادتی کی جاتی ہے۔ بھارت بھر میں خواتین کے خلاف تشدد، زیادتی، تیزاب سے حملے اور ہراساں کرنے سمیت دیگر صنفی تفریق کے واقعات میں اضافہ ہو جبکہ 2017 میں 2016 سے زیادہ جرائم ریکارڈ کیے گئے تھے۔
دو سال بعد جاری کی گئی رپورٹ کے یہ اعداد وشمار بھارت میں خواتین کی سلامتی کے حوالے سے تشویش ناک صورت حال کی عکاسی کرتے ہیں۔ 2012میں ایک بس میں پیرا میڈیکل طالبہ نربھیاکے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کے واقعے کے بعد ہزارہا افراد سڑکوں پر نکل آئے تھے اورمجرموں کے لیے سخت قانون سازی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ لیکن قانون سازی کے باوجود خواتین کے خلاف جرائم کے واقعات کا سلسلہ کم نہیں ہو رہا ہے۔
این سی آر بی کی رپورٹ کے مطابق2018میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے33356 معاملات درج کرائے گئے۔ 2017 میں یہ تعداد32559تھی۔ جب کہ’خواتین کے خلاف جرائم’ کے مجموعی طور پر تین لاکھ 78ہزار 277معاملات درج کیے گئے۔ 2017 میں یہ تعداد تین لاکھ 59 ہزار 894 تھی۔
کشمیری خواتین کے جنسی استحصال کو بھارتی فوج بطور ہتھیار استعمال کرنے لگی
مقبوضہ کشمیر : دوہزارسے زائد خواتین شہید، 9فیصد کشمیری خواتین جنسی استحصال کا شکار ، لرزہ خیز رپورٹ
آج خواتین کا عالمی دن بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں بنت حوا کے حقوق کی دھجیاں بکھیری جارہی
افسوس ناک صورت حال یہ ہے کہ 2018میں قصورواروں کو سزا دینے کی شرح محض ستائیس فیصد رہی،2017میں یہ شرح بتیس فیصد سے زیادہ تھی۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اس رپورٹ کے حوالے سے مغربی بنگال خواتین کمیشن کی سربراہ لینا گانگولی نے کہا، ”خواتین میں پہلے سے زیادہ بیداری آئی ہے۔ وہ اب پولیس کے پاس جاکر شکایات درج کرا رہی ہیں۔ لیکن پچھلے چند برسوں کے دوران سفاکیت کے واقعات کافی بڑھ گئے ہیں۔ اس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ القمرآن لائن کے مطابق قتل کے بعدمقتول کو جلا دینے کے جو واقعات آج کل دیکھنے میں آرہے ہیں، ہوسکتا ہے کہ پہلے بھی ایسا ہوتا رہا ہو لیکن اب اس طرح کے واقعات جتنے عام ہوگئے ہیں، وہ تشویش ناک ہے۔ اب خواتین کے خلاف ہونے والی زیادتی کی نوعیت اور سفاکیت دونوں ہی بدل گئی ہے۔”
نیشنل کرائم ریکارڈز بیوروکی رپورٹ کے مطابق قتل کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق 2018کے اعدادو شمار کے مطابق ملک میں ہر روز اوسطا تقریبا80 لوگوں کا قتل کیا گیا۔ سال 2017 میں قتل کے 28653واقعات جب کہ 2018میں 29017واقعات ریکارڈکیے گئے۔ یعنی قتل کے واقعات میں ایک اعشاریہ تین فیصد کا اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق قتل کی سب سے بڑی وجہ ‘تنازعات’ رہی جب کہ ‘ذاتی دشمنی’ اور’مفادات’ بھی قتل کی دیگر دو اہم وجوہات رہیں۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اغوا کے واقعات میں 2017کے مقابلے 2018میں 10.3فیصد کا اضافہ ہوا۔ 2017میں اغوا کے پچانوے ہزار 893واقعات جب کہ 2018میں ایک لاکھ پانچ ہزار 734 کیسزدرج کیے گئے۔2016میں اغوا کے اٹھاسی ہزار آٹھ واقعات درج کرائے گئے تھے۔ 2019میں بانوے ہزار137اغوا شدہ افراد کا پتہ لگالیا گیا لیکن ان میں سے 428مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت بھر میں 6 منٹ کے اندر کوئی نہ کوئی خاتون بدسلوکی، ہراسانی اور تشدد کا شکار بنتی ہے جب کہ ہر 5 منٹ کسی نہ کسی خاتون کو اپنا شوہر، سسر یا دیگر اہل خانہ نشانہ بناتے ہیں۔ اسی طرح ہر ڈھائی دن بعد کسی نہ کسی خاتون پر تیزاب سے حملہ کردیا جاتا ہے جب کہ ہر 2 گھنٹے بعد کسی نہ کسی خاتون کے ساتھ زیادتی یا اجتماعی زیادتی کی ناکام کوشش کی جاتی ہے۔ القمرآن لائن کے مطابق تشدد، بدسلوکی، ہراسانی اور زیادتی کا نشانہ بننے والی خواتین میں 6 سال کی بچیوں سمیت 60 سال تک کی خواتین شامل ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ریپ کا نشانہ بنائی گئی خواتین زیادہ تر جان پہچان والے افراد، رشتہ داروں، دوستوں اور مدد کرنے والے افراد کی جانب سے نشانہ بنتی ہیں، تشدد، بدسلوکی، ہراسانی اور ریپ کا نشانہ بننے والی خواتین میں 6 سال کی بچیوں سمیت 60 سال تک کی خواتین شامل ہیں جب کہ زیادہ تر ریپ اورگینگ ریپ کا نشانہ بننے والی خواتین میں نوجوان 24 سے 29 سال کی لڑکیاں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق صرف سال 2017 میں ہی بھارت بھر میں 6 سال کی عمر کی 298 بچیوں کو ریپ کا نشانہ بنایا گیا جبکہ گزشتہ سال 30 ہزار سے زائد خواتین کا ان افراد نے ریپ کیا جنہیں وہ جانتی تھیں اور ان پر اعتبار کرتی تھیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ خواتین کے خلاف ہونے والے تشدد اور ہر طرح کے جنسی ہراسانی کے واقعات میں 97 فیصد ان کے رشتہ دار، دوست، محبت کرنے والے اور جان پہچان والے لوگ ملوث ہوتے ہیں۔