بھارت میں سکھ لڑکی اور لڑکے کوپگڑی کے ساتھ اسکول آنے سے روک دیاگیا

0
44

بنگلورو: ہندوؤں کی انتہا پسندی بڑھ گئی حجاب تنازعہ جاری ہے اس دوران کرناٹک سے دوایسی خبریں آئی ہیں جن کے مطابق سکھ بھی نشانے پر آگئے ہیں، اطلاعات کے مطابق ایک لڑکی کو اسکول میں پگڑی اتارنے کو کہا گیا جب کہ ایک دوسرے واقعے میں ایک چھ سالہ سکھ بچے کو پگڑی کے ساتھ اسکول آنے سے روکا گیا-

بھارتی میڈیا کے مطابق کلاسوں میں حجاب پہننے سے متعلق تنازعہ کے درمیان، ماؤنٹ کارمل پی یو کالج میں ایک سکھ (امر دھاری) لڑکی سے اپنی پگڑی اتارنے کو کہا گیا اسی کے ساتھ کالج کے کچھ والدین نے یہ بھی شکایت کی کہ ان کی بیٹیوں کو حجاب اتارنے کے لیے کہے جانے کے بعد انہیں نشانہ بنایا گیا۔

ہندوانتہا پسندوں‌ کی سکھ لڑکیوں سے زیادتیاں:تلنگانہ میں سکھ لڑکی سے زیادتی:احتجاج…

حکام اب س پیش رفت کی نگرانی کر رہے ہیں، کیونکہ حساس مسئلہ ریاستی دارالحکومت کے دیگر کالجوں میں بھی پھیل سکتا ہے۔ اگرچہ ریاست بھر کے کالجوں میں حجاب کے ساتھ کلاسوں میں شرکت کی اجازت سے انکار پرطلبا نے احتجاج کیا، لیکن اب تک اس کا بنگلورو میں بڑے پیمانے پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا ہے۔

ہائیکورٹ کی خصوصی بنچ نے بدھ کے روز واضح کیا کہ جب تک معاملہ نمٹا نہیں جاتا، پری یونیورسٹی کے ساتھ ساتھ انڈرگریجویٹ کالج میں کسی بھی مذہبی علامت کی اجازت نہیں ہے جس کے بعد کالج کی طالبات کے والدین، جنہیں حکام نے حجاب ہٹانے کے لیے کہا تھا، نے مطالبہ کیا ہے کہ ہائی کورٹ کے حکم کو تمام طالبات پر یکساں طور پر لاگو کیا جائے۔

یہ مسئلہ اس وقت شروع ہوا جب پنجاب یونیورسٹی ایجوکیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر جی۔ سری رام، جو پیر کو پریکٹیکل امتحان کے دوران کالج کا معائنہ کر رہے تھے، نے عدالت کے حکم کے مطابق دو طالبات کو حجاب اتارنے کی ہدایت کی اس سے طلبہ میں غم و غصہ پھیل گیا اور طلبہ نے اس کی شدید مخالفت کی اگرچہ کالج کے اہلکاروں نے زیادہ تر طالب علموں کو کامیابی کے ساتھ قائل کر لیا، لیکن کچھ نے اصرار کیا کہ اگر وہ حجاب کو ہٹانا چاہتے ہیں، تو دوسروں کو بھی کوئی مذہبی علامت پہننے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

بھارتی حکومت کا "سکھ فار جسٹس” سےمتعلق ویب سائٹس اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس…

دریں اثنا، ماؤنٹ کارمل پی یو کالج کے حکام نے ایک سکھ لڑکی کو ہائی کورٹ کے حکم کی تعمیل کرنے کے لیے اپنی پگڑی اتارنے کو کہا حکام نے اس کے بارے میں اس کے والد کو میل بھی کیا 16 فروری کو لڑکی کو پگڑی اتارنے کو کہا گیا لیکن وہ نہیں مانی اس کے بعد اسکول کے حکام نے سکھ لڑکی کے والد کو صورتحال سے آگاہ کیا اور اس کے اہل خانہ نے کالج کو بتایا کہ وہ اپنی پگڑی نہیں اتارے گی اور وہ اس معاملے پر قانونی رائے لیں گے محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ کے عبوری حکم میں پگڑی کی کوئی بات نہیں ہے۔

جبکہ دوسری جانب یہ بھی خبرہے کہ ڈسٹرکٹ چائلڈ ویلفیئر کمیٹی چائلڈ لائن کو منگلورو کے ایک پرائیویٹ اسکول کے بارے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرے گی جس نے مبینہ طور پر سکھ برادری کے ایک چھ سالہ لڑکے کو داخلے سے انکار کر دیا تھا، جس نے ‘پٹکا’ پگڑی پہن رکھی تھی۔

اس دوران سی ڈبیلوسی کی صدرنے بتایا کہ سکھ برادری کے طلباء کو ‘پٹکا’ اور ‘کڑا’ پہننے کی اجازت ہے یہ کرناٹک ہائی کورٹ کے کلاس رومز کے اندر حجاب (دوپٹہ) پہننے کے عبوری حکم پر اسکول انتظامیہ کا گھٹن والا ردعمل ہے-

انہوں نے چائلڈ لائن کو سکھ طالب علم کے داخلے سے انکار پر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی راشٹریہ سکھ سنگت کو بتایا گیا کہ اسکول انتظامیہ 28 فروری کو حتمی فیصلہ کرے گی۔

بھارت میں ہندوانتہاپسندی عروج پر، بینک نے باحجاب خاتون کوکیش دینے سے انکارکردیا

Leave a reply