بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ انڈیا نے پاکستان سے خالصتان کی حامی تنظیم سکھ فار جسٹس پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے.
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق انڈیا نے مذکورہ تنظیم پر 10 جولائی کو پابندی لگائی تھی. بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ کرتارپور راہداری کے حوالہ سے پاکستانی حکام سے مذاکرات کے دوران انڈیا نے یہ معاملہ اٹھایا ہے. ہندوستانی وفد کی قیادت کرنے والے وزارت داخلہ کے جوائنٹ سکریٹری ایس سی ایل داس نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا اس مطالبہ پر مضبوطی سے قائم ہے ۔
بھارتی میڈیا کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان نے اسے یقین دلایا ہے کہ اس کی سرزمین انڈیا مخالف سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں ہو گی اور یہ کہ وہ نیویارک میں واقع اور پاکستان میں بھی مبینہ طور پر سرگرم تنظیم ’سکھ فار جسٹس‘ پر پابندی عائد کرنے کے بھارتی مطالبہ پر نوٹس لے گا۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ کرتار پور راہداری مذاکرات سے ایک دن قبل گوپال سنگھ چاولہ کو کرتار پور راہداری سے متعلق سرکاری پینل سے ہٹادیا لیکن چاولہ کی جگہ ایک نئے رکن امیر سنگھ کو پینل میں جگہ دی ہے ۔ بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ انڈیا نے چاولہ کو پینل میں رکھنے کی مخالفت کی تھی جس پر اسے اسے پینل سے ہٹایا گیا.
واضح رہے کہ بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے چند ماہ قبل امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور یوروپین یونین ممالک کو خطوط ارسال کئے گئے تھے جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ سکھ کمیونٹی ریفرنڈم 2020 کی آڑ میں بھارت کو توڑنے کی سازش کر رہی ہے لہذا سکھ فار جسٹس نامی تنظیم پر پابندی عائد کی جائے.