بھارت نے کسان تحریک کا ملبہ پاکستان پر ڈال دیا مگر کیسے سینئے مبشر لقمان کی زبانی

0
38

بھارت نے کسان تحریک کا ملبہ پاکستان پر ڈال دیا مگر کیسے سینئے مبشر لقمان کی زبانی

باغی ٹی وی : ۔سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہےکہ مودی نے اپنی پارلیمان کے ایوان بالا سے خطاب کیا ہے ۔ اگر آپ مودی کی یہ تقریر سنیں ۔ تو آپکو معلوم ہوگا کہ وہ کافی ڈھیٹ سیاست دان ہے۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ مودی نے ایوان بالا راجیہ سبھا سے خطاب میں دعویٰ کیا ہے کہ کسانوں کو مشتعل کیا جارہا ہے اور وہ پیسے لیکر احتجاج کر رہے ہیں۔ یعنی اسکا صاف صاف اشارہ پاکستان اور پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسوں کی جانب تھا ۔ جس کے بعد سے بھارتی میڈیا خوب واویلا کررہا ہے۔ کسانوں نے وزیر اعظم مودی کے پارلیمنٹ میں کسان تحریک کے بارے میں دیئے گئے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اسے کسانوں کی توہین قرار دیا ہے۔ کسان رہنما راکیش ٹیکیٹ نے کہا ہے کہ مودی کے فاشزم کا مقابلہ کرینگے۔ تحریک کو تقسیم کرنے کی کوشش ناکام بنادی ہے۔ کالے قوانین واپس لیں تو پھر سرکار سے مذاکرات ہوسکتے ہیں۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ سنگھو بارڈر سمیت 88مقامات پر دھرنے جاری ہیں۔ پنجاب ہریانہ سے خواتین کی بڑی تعداد بھی شریک ہو چکی ہیں ۔ کسانوں کی تحریک میں اب ہریانہ اور یوپی کے لاکھوں ہندوجاٹ بھی شامل ہوچکے ہیں۔ وہ انتہائی پرامن اور منظم ہیں۔مگر مودی سرکار ان کے دئیے
’’پیغام‘‘
کو ہر صورت کچلنے کی ضد میں مبتلا ہوگئی ہے ۔ یہاں تک کہ کسان تحریک کی رپورٹنگ کرنے والے بھی
’’غدار اور تخریب کار‘‘
ٹھہرائے گئے۔ ان کے خلاف سنگین الزامات کے تحت مقدمات بھی درج ہوئے۔ گرفتاری کے بعد ضمانت پر رہائی ناممکن بنادی گئی۔ ان اقدامات نے بھارتی جمہوریت کی اصلیت اور کھوکھلے پن کو بے نقاب کردیا ہے۔ بھارت اپنے نام نہاد Soft Imageکی بہت ذہانت اور مہارت سے مارکیٹنگ کرتا رہا ہے۔ دراصل مودی سرکار کو اطمینان تھا کہ وباء کے تدارک کے لئے ویکسین کی وسیع پیمانے پر تیاری کے حوالے سے وہ بالآخر صف اوّل کا ملک قرار پائے گا۔آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق کی بدولت تیار ہوئی ویکسین اس کے دواساز اداروں نے
Testing
کا عمل مکمل ہونے سے کئی ماہ قبل ہی لاکھوں کی تعداد میں بنانا شروع کردی تھی۔ اسے صحت کے عالمی اداروں نے مؤثر قرار دیا تو بھارت نے کئی ممالک کو یہ دوا
’’خیرات‘‘
کے طورپر فراہم کرنا شروع کردی۔ ایسا کرتے ہوئے اسے گماں تھا کہ کرونا سے گھبرائی دُنیا میں اس کی واہ واہ ہوجائے گی۔ وہ اپنے
Soft Image
کے حوالے سے بلند تر مقام پر پہنچ جائے گا۔ پر ریحانہ سے لے کر میا خلیفہ تک سب نے لگاتار ٹویٹس کرکے بھارت کی ایسی منجی ٹھوکی ہوئی ہے کہ مودی کو نانی یاد آگئی ہے ۔ میا خلیفہ نے تو اب کسانوں کی حمایت میں نہ بولنے پر بولی وڈ اداکارہ پریانکا چوپڑا کو آڑے ہاتھوں لے لیا ہے ۔
طنز کرتے ہوئے انھوں ٹویٹ کی ہے کہ کیا
Mrs Jonas
کچھ بولنے والی ہیں؟ اس حوالے سے میں بڑی متجسس ہوں، مجھے ایسا ہی لگ رہا ہے کہ جیسے بیروت کی تباہی کے دوران شکیرا کو خاموش دیکھ کر لگ رہا تھا ۔ اس میں تو کوئی شک نہیں کہ جھوٹ فریب اور مکاری اور تعصب تو بھارتی حکمرانوں کی گھٹی میں پڑی ہے۔ اسی بنیاد پر کسانوں کے احتجاج سے تنگ مودی حکومت نے ٹوئٹر کو
12
سو سے زائد اکاونٹس بند کرنے کا پھر نیا حکم دیدیا ہے ۔ مودی سرکار نے اس شبہ کا اظہار کیا ہے کہ اکاونٹس خالصتان کے حامیوں کے یا پاکستانی حمایت یافتہ ہیں، جو چند ماہ سے بھارتی کسانوں کی احتجاجی تحریک کو ہوا دے رہے ہیں۔

پاکستان کو ظالم ثابت کرنے اور اس کے خلاف عالمی رائے عامہ کو گمراہ اور خود کو مظلوم ثابت کرنے کے لئے بھارت کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔گھٹیا سے گھٹیاحرکت بھی کر سکتا ہے۔ بھارتی کسانوں کے احتجاج پر بھی بی جے پی سرکار نے ٹوئٹر سے کہہ کر
257
اکانٹس بند کرنے کا حکم دیا تھا لیکن اس ٹویٹر نے اس نوٹس پر اب تک عمل درآمد نہیں کیا۔ جس کی وجہ سے نئی دہلی حکومت ٹوئٹر سے پہلے سے ہی ناراض ہے۔

نئے نوٹس کے جواب میں ٹوئٹر انتظامیہ نے اکانٹس کو بلاک کرنے کا عندیہ دیا ہے ۔ جو مبینہ طور پر خالصتان کے حامیوں کے ہیں یا جو بیرونی ملکوں سے پاکستان کی حمایت سے چلائے جارہے ہیں اور جن کا کسانوں کی احتجاجی تحریک کو ہوا دینے کے لیے غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ میرے خیال سے ٹویٹر کو بھی اس حوالے سے پوری تصویر اور اسٹوری دیکھنی چاہیے ۔ پھر ہی کوئی کاروائی کرنی چاہیے ۔

کیونکہ اصل حقیقت تو یہ ہے کہ بھارت گلگت بلتستان میں مقبوضہ کشمیر جیسے حالات پیدا کرنے کیلئے سازشیں کررہا ہے۔ایک ٹولہ گلگت بلتستان لوگوں کو پاکستان کیخلاف اکسا رہاہے۔ بھارت کے تمام مہرے ایک ایک کر کے بے نقاب ہورہے ہیں اور پاکستان مخالف پراپیگنڈہ مہم کے کردار خود ہی سامنے آرہے ہیں ۔ اس سلسلے میں گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے نوجوان مہدی شاہ کے انکشافات کو ٹویٹر کو پہلے دیکھ لینا چاہیے کہ کیسے مہدی شاہ کو بھارت کی پراکسیز پاکستان مخالف بیانیے کیلئے استعمال کر رہی تھیں۔ اس کا کہنا ہے کہ مجھے اور میرے جیسے بہت سے نوجوانوں کو پاکستان اور پاکستانی فوج کے خلاف اکسایا اور مالی معاونت کے لالچ میں استعمال کیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوامِ متحدہ میں ہیومن رائٹس سیشن کے دوران مجھے پاکستانی فوج کے خلاف بولنے کا سکرپٹ دیا گیا۔ سید حیدر شاہ رضوی (مرحوم) کے بیٹے مہدی شاہ رضوی نے یہ بھی بتایا کہ انٹرنیشنل فورمز اور مافیاز نے ان کے والد کو گمراہ کر کے پاکستان مخالف بیانیے پر مجبور کیا۔ میری اٹلی سے جاری شدہ ویڈیوز میں فوج اور اداروں کے خلاف تمام سکرپٹ لکھ کر دیا گیا اور پھر اسے سوشل میڈیا پر وائرل کیا گیا۔ مجھے اقوامِ متحدہ میں نمائندگی کا لالچ دیا گیا اور کہا گیا کہ میری بھارت میں مودی سے ملاقات بھی کروائی جائے گی۔ مجھے پاکستان کے خلاف آن لائن کانفرنسیں بھی اٹینڈکرائی گئیں۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ گلگت بلتستان کے عوام پاکستان سے ٹوٹ کر محبت کرتے ہیں۔ وہ پاکستان کے خلاف سوچ بھی نہیں سکتے۔ اسی لئے بھارت کو یہاں غدار نہیں مل رہے۔

۔ان حالات میں ضرورت اس بات کی ہے کہ بھارت کے جھوٹے اور بے بنیاد پراپیگنڈا کا سدباب کرنے کیلئے پاکستان کو پوری قوت اور سفارتکاری کو فعال کرکے دنیا کے سامنے حقائق رکھ کر کرنا ہوگا۔ بھارتی دعوئوں کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کرنا ہوگا۔ ایسے دعوے اور نعرے کسی صورت اسٹیبلش نہیں ہونے دینے چاہئیں۔

Leave a reply