بھارت نے افغان خاتون رکن پارلیمنٹ کو ملک بدر کر دیا، کسی بھی مسلم افغان کو پناہ نہ دینے کا فیصلہ

0
75

نئی دہلی: بھارت نے سفارتی آداب کی دھجیاں اڑاتے ہوئے سفارتی پاسپورٹ کی حامل ایک افغان خاتون رکن پارلیمنٹ کو بھی ملک بدرکردیا۔

باغی ٹی وی : انڈین ایکسپریس کے مطابق 2010 سے افغان پارلیمنٹ کی رکن رہنے والی افغان خاتون رکن پارلیمنٹ رنگینا کارگر جو سفارتی پاسپورٹ پر سفر کررہی تھیں کو بنا کوئی وجہ بتائے اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے ہی ملک بدر کردیا گیا۔

رنگینا کارگر نے اس حوالے سے بتایا کہ دہلی کے اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے انہیں اس طرح ملک بدر کیا گیا جیسے وہ کوئی بہت بڑی مجرمہ ہیں افسوسناک امر ہے کہ دہلی ایئرپورٹ سے ملک بدری کے احکامات دینے والے بھارت کے متعلقہ حکام نے انہیں اپنے اقدام کی کوئی وجہ بھی نہیں بتائی۔

سفارتی پاسپورٹ ہونے اور افغانستان اور انڈیا کے درمیان سفارتی و سرکاری عملے کے لیے ویزا فری سفر کے معاہدے کے باوجود نئی دہلی ائیرپورٹ پہنچتے ہی انھیں ملک بدر کر دیا گیا-

بھارتی میڈیا کے مطابق افغان رکن پارلیمنٹ رنگینا کارگر20 اگست کی صبح فلائی دبئی کی پرواز سے براستہ استنبول نئی دہلی کے اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچی تھیں رنگینا کارگر جس دن دہلی پہنچی تھیں اسی روز ان کا ڈاکٹر سے اپائنمٹمنٹ طے تھا اور 22 اگست کی ان کی واپس ریٹرن ٹکٹ بھی تھی کیونکہ وہ اکیلی بھارت آئی تھیں جب کہ ان کے خاوند فہیم اور چار بچے استنبول ہی میں قیام پذیر تھے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق خاتون رکن پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ انہیں نئی دہلی پہنچنے کے بعد دو گھنٹے تک ایئرپورٹ پہ روکے رکھا گیا اور اس کے بعد انہیں لانے والی ایئرلائن سے ہی ملک بدر کردیا گیا بھارتی حکام نے ان کے ساتھ یہ رویہ بھی اپنایا کہ پاسپورٹ اپنے پاس رکھا جو انہیں دبئی میں بھی نہیں دیا گیا اوراس وقت حوالے کیا گیا جب استنبول واپس پہنچ گئیں جبکہ یہ رویہ بہت بڑے مجرم کے ساتھ اپنایا جاتا ہے۔

افغان رکن پارلیمنٹ رنگینا کارگر کا کہنا تھا کہ میں ماضی میں ایک ہی پاسپورٹ پر کئی بار ہندوستان کا سفر کر چکی ہوں لیکن اس مرتبہ پہلے مجھے انتظار کرنے کے لیے کہا گیا تاکہ امیگریشن حکام اپنے اعلیٰ افسران سے مشورہ کرلیں۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق رنگینا کارگر کا کہنا تھا کابل میں صورتحال بدل گئی ہے لیکن مجھے امید تھی کہ بھارت کی حکومت افغان خواتین کی مدد کرے گی مگر خود میرے ساتھ جو کچھ ہوا مجھے تو اس کا بھی علم نہیں ہے کہ کیوں ایسا کیا گیا؟رنگینا کارگر نے انتہائی مایوس کن انداز میں کہا کہ مجھے گاندھی جی کے بھارت سے یہ امید نہیں تھی۔

رنگینا کارگر فی الحال کابل واپس جانے کے بجائے استنبول میں ہی قیام کریں گی اور اس بات کا جائزہ لیں گی کہ آئندہ ان کے ملک افغانستان میں کیا وقوع پذیر ہوتا ہے؟رنگینا کارگر کے مطابق افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم ہونے کے بعد ہی معلوم ہو سکے گا کہ آیا وہ پارلیمنٹ میں خواتین کو بیٹھنے کی اجازت دیتے بھی ہیں یا نہیں؟

جبکہ دوسری جانب بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت خارجہ کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ انہیں رنگینا کارگر کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کی بابت کچھ علم ہی نہیں ہے۔

Leave a reply