بھارتی آرمی چیف کا دورہ سعودی عرب اصل کہانی کیا ہے. جانیے مبشر لقمان کے وی لاگ میں

0
40

بھارتی آرمی چیف کا دورہ سعودی عرب اصل کہانی کیا ہے. جانیے مبشر لقمان کے وی لاگ میں

باغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق. سینئر صحافی مبشر لقمان نے اپنی یو ٹیوب ویڈیو میں کہا ہے کہ بھارتی آرمی چیف پہلے آرمی کے سربراہ ہوں گے. جو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اور دیگر خلیجی ممالک کا دورہ کریں گے. اس سے لگتا ہے بہت بڑے فیصلے ہونے جا رہے ہیں . انہوں نے اینکر پرسن تجزیہ نگار معید پیر زادہ سے اس بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہاکہ سعودی عرب اور بھارت اور دیگر خلیجی ممالک کے درمیان تعلقات پچھلے چھ سات سال سے کافی بہتر ہور ہے ہیں. بھارت کا سترہ فیصد تیل سعودی عرب سے امپورت ہوتا ہے یہ تناست تو کم ہے لیکن بھارت ایک بہت بڑی معیشت ہے اسی طرح نائن الیون کے بعد بھارت اور امریکا ایک دوسرے؛ کے ساتھ قریب ہونا بہت اہم ہے.

اسی طرح بھارت اور اسرائیل کا مودی حکومت میں قریب ہونا بھارتی وزیر اعظم کا اسرائیل کا دورہ کرنا اور اسرائیلی وزیر اعظم کا بھارت کا دور کرنا . پھر حال ہی‌ میں اسرائیلی وزیر اعظم کا سعودی عرب کے شہر نیوم میں شہزادہ سلمان سے ملاقات کرنا جس میں ان کے ساتھ موساد کے چیف اور مائک پومپیو بھی ساتھ تھے . یہ اصل میں امریکا کی کوشش ہے جس میں اپنے بلاک کو نئے سرے سے منظم کر رہا ہے . امریکا ہر اس ملک کے خلاف منظم ہو رہا ہے جس کا چین کے ساتھ تعلق یا اتحاد ہے . جیسے پاکستان ، قطر ، ایران وغیرہ لیکن اس میں اتنا جلدی کچھ نہیں‌ہونے جا رہا بھی یہ کہا جائے فورا ہی کوئی واضح تبدیلی آ جائے گی ایسا کچھ نہیں ہے . بھارت کی پہلی دفعہ ملٹری ٹو ملٹری ڈپلومیسی شروع ہوئی ہے. بھارت فوری طور پر پاکستان کو سعودی عرب سے نکالنے کی پوزیشن میں نہیں ہے. مبشر لقمان نے ایک سوال کیا کہ ڈاکٹر باسط کو دیکھ رہا تھا کہ زلفی بخاری نے بہت بڑا الزام لگایا کہ زلفی بخاری ناکام ہو چکے ہیں‌ وہ مڈل ایسٹ میں تعلقات بنانے اور اس کو آگے بڑھانے میں ناکام ہوئے ہیں. اس کے جواب ؛میں‌ ڈا کٹر معید کا کہنا تھا کہ یہ باتیں بس وجوہات بتانے والی باتیں ہیں جب کسی ملک سے سٹریجک تعلقات میں تبدیلی کی جائے تو ایسے بہانے بتائے جاتے ہیں کبھی کسی شیعہ وزیر ہونے کا الزام اور کبھی کوئی اور کسی کو مورد الزام ٹھہرانا .
مبشر لقمان نے سوال کیا ہے کہ کیا بھارت فوجی اتحاد کا حصہ بن جا؛ئے گا. تو اس کے جواب میں ڈاکٹر معید کا کہنا تھا کہ یہ بات ایسی ہے کہ پاکستان اس کو جلدی نہیں‌ہونے گا کیونکہ پاکستان کے سعودی ملٹر ی آفیشل سے پرانےتعلقات ہیں. پاکستان کے آرمی چیف ، جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور اسی طرح آئی ایس آئی چیف سال میں دو دو دفعہ سعودی عرب کا دورہ کرتے ہیں اور وہ بھارت کے اثرورسوخ اتنی جلدی سعودی عرب قائم نہیں‌ ہونے دیں گے. دسری بات چین بھی سعودی عرب پر اثر رکھتا ہے اور وہ سعودی عرب کو امریکا کے اس کیمپ میں اتنی جلدی نہیں جانے گا . اس کو بیلنس رکھنا ہو گا . کیونکہ سعودی عرب چین کا پریشر برداشت نہیں‌کر سکتا .

ایک اور سوال کیا کہ کیا اسرائیل جس نے ایران کا ایٹمی سائنسدان مارا اور امریکا سعودی عرب سے ایران پر حملہ کرے گا . اس سے خطے حالات نہیں‌بدلیں گے. اس کے جواب میں‌معید پیرزدہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں امریکا کے حوالےسے خوب پایا جارہا ہے کہ جو بائیڈن ایران کے ساتھ معاملات کو استوار کرناچاہتا ہے اور دوسرا محمد بن سلمان کو ڈر ہے جمال کشوگی کے کیس میں وہ محمد بن سلمان کا مواخذہ کریں گے. محمد بن سلمان اور استرائیل حالات کو اتنا گندہ کردیں گے کہ یہ معاملات پس پشت چلے جائیں. اس میں پاکستان متاثر نہ ہو گا ؟ ایک سوال کیا گیا تو اس کےجواب میں ڈاکٹر معید پیر زادہ نے کہا کہ اصل میں امریکا چین کو کاؤنٹر کرنے کے لے ہر اس ملک کو چین سے دور کرنے کوشش کرے گا جو اس کے ساتھ ہے پاکستان بھی ان میں شامل ہے . لیکن پاکستان کبھی بھی اس کیمپ میں نہیں ‌جاسکتا جہاں بھارت بھی ہو

Leave a reply