حجاب پابندی سے متعلق کیس:بھارتی سپریم کورٹ کے 2رکنی بینچ کا الگ الگ فیصلہ
باغی ٹی وی : بھارتی ریاست کرناٹک میں حجاب پابندی سے متعلق کیس میں بھارتی سپریم کورٹ کے 2رکنی بینچ نے الگ الگ فیصلہ دےدیا۔
بھارتی ریاست کرناٹک میں تعلیمی اداروں میں طلبہ کے حجاب پر پابندی کے خلاف کیس میں بھارتی سپریم کورٹ کے ججز نے متضاد فیصلہ دیا دو رکنی بینچ ہائیکورٹ کے فیصلے خلاف اپیلوں پر سماعت کے لیے متفقہ فیصلہ نہ کرسکا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ایک جج نے کرناٹک ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی اپیلوں کو خارج کر دیا جبکہ دوسرے جج کی جانب سے اپیلوں کو سماعت کے لیے منظور کر لیاگیا۔
سعودی عرب اپنے مفادات کا ہر حال میں تحفظ کرے گا،جوبائیڈن
یاد رہے کہ 22 ستمبر 2022 کو سپریم کورٹ نے طویل سماعت کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ جبکہ عدالت میں سماعت 10 روز تک جاری رہی۔
جسٹس ہیمنت گپتا اور سدھانشو دھولیا کی بنچ نے صبح 10:30 بجے فیصلہ سنایا جسٹس ہیمنت گپتا اور سدھانشو دھولیا نے کرناٹک حجاب پر پابندی کیس میں الگ الگ فیصلے سنائے ہیں۔
حکم سناتے ہوئے جسٹس سدھانشو دھولیا نے کہا کہ یہ انتخاب کا معاملہ ہے، کچھ زیادہ نہیں، کچھ کم نہیں میرے ذہن میں سب سے اہم سوال بچیوں کی تعلیم کا تھا اس نے اس معاملے میں اپیل کی اجازت دی اور کرناٹک ہائی کورٹ کے حکم کو ایک طرف رکھ دیا۔
جہاں ڈویژن بنچ کے جج جسٹس سدھانشو دھولیا نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو پلٹنے کے حق میں لکھا ہے، وہیں جسٹس ہیمنت گپتا نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھنے کے حق میں فیصلہ سنایا معاملہ لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس سپریم کورٹ کے پاس بھیج دیا گیا۔
اقوام متحدہ میں روس کی یوکرین کےعلاقوں کی’غیرقانونی‘ الحاق کی مذمت،پاکستان اورچین کا ووٹنگ سے اجتناب
اس سے قبل جسٹس ہیمنت گپتا اور جسٹس سدھانشو دھولیا کی ڈویژن بنچ نے 10 دن کی طویل سماعت کے بعد 22 ستمبر کو اس پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ ڈویژن بنچ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی کل 23 عرضیوں کی سماعت کی۔
جس میں کرناٹک حکومت پر سوالات اٹھائے گئے ہیں اور کہا گیا ہے کہ حجاب پر پابندی کا فیصلہ مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنانے کے لیے لیا گیا ہےمسلم طالبات کی جانب سے عدالت میں یہ دلیل دی گئی ہے کہ حجاب پہننے سے کسی بنیادی حق کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔
دلیل یہ بھی دی گئی ہے کہ اگر سکولوں میں پگڑی، کڑا اور بنڈی پر پابندی نہیں تو حجاب پر کیوں؟ حجاب مذہبی آزادی کے حق میں ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق حجاب پر پابندی کے بعد 17000 طالبات نے امتحان نہیں دیا یا اپنی پڑھائی چھوڑ دی۔
فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس دھولیا نے کہا کہ یہ ان کی پسند کا معاملہ ہے۔ اصل بات بچیوں کی تعلیم کی ہے لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے میں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اور بھی بہت سی مشکلات ہیں لیکن کیا ہم ایسی پابندیاں لگا کر ان کی زندگی بہتر بنا رہے ہیں
واضح رہے کہ درخواست گزاروں نے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا تھاجس نے حجاب کو اسلام کا غیر لازمی جز قرار دیتے ہوئے حجاب پر پابندی کا فیصلہ برقرار رکھنے کا فیصلہ دیا تھا-
خیال رہے کہ کرناٹک حکومت نے 5 فروری 2022 کو ایک حکم دیا تھا، جس میں اسکولوں اور کالجوں میں مساوات، سالمیت اور امن عامہ میں رکاوٹ بننے والے کپڑے پہننے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ عرضی گزاروں نے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے، جس نے ریاستی حکومت کے اسکولوں اور کالجوں میں یونیفارم کی پابندی کے حکم کو برقرار رکھا تھا۔ ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ خواتین کے لیے حجاب پہننا اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ اس کے خلاف سپریم کورٹ پہنچنے والے درخواست گزاروں نے مذہبی آزادی کے حق کی دلیل دی ہے۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا