ہمارے یہاں شیر کو بہادری کے علامت سمجھا جاتا ہے اور اسکو جنگل کا بادشاہ تصور کیا جاتا ہے لیکن بھیڑیے کے بارے میں بہت سی ایسی معلومات ہیں جن سے ہم میں سے اکثر لوگ بلکل ناواقف ہیں اور ان خصوصیات کو جاننے کے بعد یہ فیصلہ پڑھنے والے پر چھوڑتی ہوں کہ کیا واقعی شیر اس منصب کا حقدار ہے یا بھیڑیا!
ہم سب نے بہت شوق سے ڈراما سیریل ارطغرل دیکھا اور اس میں ایک حیران کن بات یہ دیکھی کہ جب کبھی کسی کی بہادری کی مثال دی جاتی تھی تو اسکو بھیڑیے سے تشبیہ دی جاتی ۔۔جب کہ ہمارے یہاں تو کسی کو بہادر کہنا ہو تو اسکو شیر کے نام سے بلایا جاتا ہے۔ جس طرح ہمارا قومی جانور مارخور ہے اسی طرح تُرک کا قومی جانور بھیڑیا ہے۔ اور بھیڑیوں سے متعلق جو معلومات ملی ہیں اور انکی جو خصوصیات پتہ چلی ہیں اس کے بعد آئیڈیا ہوتا ہے کے ترک انکو کیوں اتنی اہمیت دیتے ہیں۔ تُرک اپنے بچوں کو شیر کے بجائے بھیڑیا بولتے ہیں کیوں کہ انکے نزدیک شیر جیسا خونخوار ہونے سے بہت اچھا ہے کے بھیڑیے کی طرح غیرت مند اور نسلی بنا جائے۔

ویکیپیڈیا کے مطابق ” بھیڑیا ایک ایسا جانور ہے جو اپنی آزادی سے بہت پیار کرتا ہے اور کسی صورت اپنی آزادی پر سمجھوتہ نہیں کرتا۔ بھیڑیا وہ واحد جانور ہے جسکو سدھایا نہیں جا سکتا یعنی اس کو غلام نہیں بنایا جا سکتا باقی سب جانوروں بشمول شیر کے ، غلام بنایا جا سکتا ہے۔ بھیڑیا غضب کی تیز نگاہ رکھتا ہے اور اتنا پھرتیلا ہوتا ہے کے کسی جن کو بھی سامنے دیکھ کر اس پر چھلانگ مار کر اسکو ختم کر سکتا ہے۔

بھیڑئے کی بہترین خصوصیات میں والدین سے حسن سلوک، اسکی بہادری ، وفاداری اور خودداری شامل ہیں۔ جو کہ اسکا طرہ امتیاز ہیں۔
بھیڑیے کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ یہ مردہ جانور نہیں کھاتا جو کہ جنگل کے بادشاہ کی خصوصیات میں شامل ہے۔ بھیڑیا اپنی محرم مؤنث پر غلط نگاہ نہیں رکھتا یعنی وہ باقی تمام جانوروں کے برعکس اپنی ماں اور بہن کو شہوت کی نظر سے نہیں دیکھتا۔ وہ ہمیشہ اپنی بیوی کا وفادار رہتا ہے اور ادھر اُدھر مونہہ نہیں مارتا۔ اسی طرح اسکی مادہ بھی ہمیشہ اسکی وفادار رہتی ہے۔ اگر ان دونوں میں سے کوئی مر جائے تو دوسرا اسکے مرنے والی جگہ پر کم از کم تین ماہ تک کھڑا رہ کر افسوس اور ماتم کرتا ہے۔۔ بھیڑیے اپنی اولاد کو پہچانتے ہیں کیوں کہ وہ ایک ہی ماں باپ سے ہوتے ہیں۔

عربی میں بھیڑیے کو "ابن البار” یعنی نیک بیٹا کہتے ہیں۔۔ کیونکہ اسکے والدین جب بوڑھے ہو جاتے ہیں تو یہ انکا خیال رکھتا ہے انکے لیے شکار کر کے لاتا ہے۔ ایسی خاصیت اور کسی جانور میں نہیں۔بھیڑئے جب ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتے ہیں تو ایک خاص طریقے سے انکا کارواں چلتا ہے جو کے اسکی دفاعی صلاحیتوں کے متعلق بھی کافی معلومات فراہم کرتا ہے۔ کارواں کچھ اس طریقے سے چلتا ہے۔۔
سب سے آگے بہت بوڑھے اور بیمار بھیڑیے چلتےہیں۔ اُن کے بعد پانچ ایسے بھیڑیے ہوتے ہیں جو بلکل طاقتور اور مستند ہوتے ہیں وہ ان بیمار بھیڑیوں کا خیال رکھتے ہیں۔ انکو ہر قسم کی مدد فراہم کرتے ہیں۔
انکے بعد بہت چاق وچوبند، ہوشیار اور دفاع میں ماہر بھیڑیے ہوتے ہیں جو کہ کسی حملے کی صورت میں فوراً کارواں کا دفاع کر سکتے ہیں۔
درمیان میں سارے عام سے بھیڑیے ہوتے ہیں اور آخر میں ان سب کا قائد ہوتا ہے جو یہ نگرانی کرتا ہے کہ سب اپنے اپنے فرائض بخوبی سرانجام دے رہے ہیں کہ نہیں۔ عربی میں اس سربراہ کو الف کہتے ہیں یعنی جو سب سے الگ ہو اور اکیلا ہزار کے برابر ہوتا ہو۔
اس سربراہ کے لیے وہ اپنے میں سے سب سے بہترین کا انتخاب کرتے ہیں جس میں ہمارے لیے بھی ایک خاص سبق موجود ہے۔ان سب خصوصیات کی بنا پر تُرک بھیڑیے کا اتنا احترام کرتے ہیں اور اسکو اپنا قومی جانور بنا رکھا ہے۔
بھیڑئے مختلف اقسام کی آوازیں نکال سکتے ہیں جن میں گرانٹ, چیخنا، بھونکنا، سیٹی بجانا، اسکریچنگ اور سرگوشی شامل ہیں۔
یہ زبردست شکاری ہوتے ہیں۔ یہ پیک کی صورت میں رہتے ہیں اور ہر پیک کا ایک سربراہ یا رہبر ہوتا ہے۔

@NiniYmz

Shares: