کوئٹہ ( آغا نیاز مگسی ) بھوتانی گروپ سے تعلق رکھنے والے حب میونسپل کارپوریشن کے گل حسن محمد حسنی سمیت 11 کونسلرز نے بھوتانی گروپ کا ساتھ چھوڑ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ، صدر آصف علی زرداری کے ترجمان اور صوبائی مشیر میر علی حسن زہری کے ساتھ کوئٹہ میں پریس کانفرنس میں پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کر دیا انہوں نے کہا کہ موجودہ میئر نے حب کی ترقی اور عوام کو سہولیات کی فراہمی کے لیے کچھ نہیں کیا ہے میر علی حسن زہری نے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے کونسلرز کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ہم جام کمال خان اور رجب علی رند کے ساتھ مشورہ کر کے جلد ہی نیا میئر لائیں گے اور حب میں اربوں روپے کے میگا پراجیکٹس کے ذریعے ترقی اور خوشحالی کا سفر شروع کریں گے انہوں نے کہا کہ بھوتانی گروپ کے 11 کونسلرز کا ساتھ چھوڑنے کے بعد حب میونسپل کارپوریشن کے موجودہ میئر کو اخلاقی طور پر خود ہی اپنے عہدے سے مستعفی ہونا چاہئے

محکمہ مواصلات و تعمیرات نصیر آباد ، آباد نہیں ہو سکا
ڈیرہ مراد جمالی (آغا نیاز مگسی) بلوچستان کی نئی صوبائی حکومت کی تشکیل کے بعد نصیر آباد میں اب تک دیگر کئی محکموں کی طرح مواصلات و تعمیرات بھی جو کہ بی اینڈ آر اور سی اینڈ ڈبلیو کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ان کے دفاتر کے در و دیوار اور اسٹاف بھی اپنے افسران ، سپرنٹنڈنگ انجنیئر اور ایگزیکٹو انجنیئرز کی بڑی بیتابی کے ساتھ راہ تکتے رہے ہیں ان کے ساتھ ساتھ کئی سینیئر صحافی بھی نصیر آباد میں تعینات ہونے والے افسران سے تعارفی ملاقات اور ان سے محکمانہ کارکردگی کے بارے میں معلومات کی غرض سے ان کے دفاتر کے پھیرے لگاتے رہتے ہیں مگر وہ بھی ان افسران کی ملاقات کا ”شرف“حاصل کرنے سے محروم ہیں بھلا ہو جدید دور کی ٹیکنالوجی کا کہ اس کی بدولت سرکاری افسران ملک یا ملک سے باہر رہ کر بھی اپنی کاغذی کارروائیاں مکمل کر لیتے ہیں جو کہ ” رند کے رند رہتے ہیں اور ہاتھ سے جنت بھی جانے نہیں دیتے“۔

محکمہ ریونیو نصیر آباد کے ”خوش قسمت “ تحصیلدار اور پٹواری صاحبان،ڈیرہ مرادجمالی اور منجھو شوری کے پٹوار خانے ”کروڑوں کے خزانے “ بنے ہوئے ہیں
ڈیرہ مراد (آغا نیاز مگسی) بلوچستان کے زرعی علاقہ نصیر آباد کے محکمہ روینیو میں تعینات ہونے والے تحصیلدار اور پٹواری حضرات انتہائی ”خوشقسمت “ سمجھے جاتے ہیں یہاں کے لیے مشہور ہے کہ باہر سے آنے والے تحصیلدار اور پٹواریوں کی اکثریت نئی تعیناتی کے وقت کنگال ہوتی ہے لیکن جب یہاں سے جاتے ہیں تو کروڑ پتی بن کر جاتے ہیں ڈیرہ مراد جمالی اور منجھو شوری کے پٹوارخانے کروڑوں روپے کے خزانےبنے ہوئے ہیں جہاں اراضیات کی فردات حاصل کرنے کے لیے اکثر زمیندار خوشی خوشی سے پٹوارہوں کے ہاتھوں لٹ جاتے ہیں اور اف تک نہیں کرتے شام کو اپنے گھروں کو لوٹ کر جانے والے متعلقہ افسران اور اور پٹواری صاحبان اپنے وقت کے ” امیر ترین “ شخص نظر آتے ہیں جن کو اپنی تنخواہ وصول کرنے کی ضررت ہی نہیں رہتی اور یہ صورتحال صرف نصیر آباد کی نہیں بلکہ پورے پاکستان کے زرعی علاقوں میں یہی کچھ ہوتا رہا ہے اور مستقبل میں بھی ہونے کا قوی امکان ہے

Shares: