سپریم کورٹ میں ذوالفقار علی بھٹوکیس سے متعلق صدارتی ریفرنس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رائے سنادی
سپریم کورٹ کے نو رکنی بنچ نے متفقہ طور پر صدارتی ریفرنس میں رائے دی،سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس میں پوچھے گئے سوالات کے جواب دے دیئے،سپریم کورٹ نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کی بھٹو کیس میں کاروائی بنیادی انسانی حقاق کے مطابق نہیں تھی،
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رائے سناتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کی رائے اس معاملے پر متفق ہے، ہم ججز پابند ہیں کہ قانون کے مطابق فیصلہ کریں، سپریم کورٹ کی رائے متفقہ ہو گی، جب تک غلطیاں تسلیم نہ کریں خود کو درست نہیں کر سکتے، ریفرنس میں 5 سوالات اٹھائے گئے ہیں، ذوالفقار علی بھٹو کو آئین کے مطابق فیئر ٹرائل کا موقع نہیں ملا، بھٹو کے ٹرائل میں بنیادی حق پر عمل نہیں کیا گیا،بھٹو کیس میں فئر ٹرائل کے تقاضے پورے نہیں ہوئے، ذوالفقار علی بھٹو کو سزا آئین وقانون کے مطابق نہیں تھی،
سپریم کورٹ نے کہا کہ ذولفقار علی بھٹو ٹرائل میں قانونی راستہ نہیں اپنایا گیا،لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں فئیر ٹرائل اور آئینی تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا،ذولفقار علی بھٹو کی سزائے موت کے فیصلے کو ختم نہیں کر سکتے،سپریم کورٹ کے نو رکنی لارجر بینچ نے مختصر رائے سنا دی،تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائینگی،
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ نے 4 مارچ کو صدارتی ریفرنس پر رائے محفوظ کی تھی جو اب سنا دی گئی ہے،جسٹس طارق مسعود، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی لارجر بینچ کا حصہ تھے
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سپریم کورٹ میں موجود تھے، پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان،فیصل کریم کنڈی و دیگر بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے،
عدالت نے مانا ہے شہید ذوالفقار علی بھٹو کو فئیر ٹرائل کا موقع نہیں ملا،بلاول
عدالتی فیصلے کے بعد پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ عدالت نے مانا ہے شہید ذوالفقار علی بھٹو کو فئیر ٹرائل کا موقع نہیں ملا،تفصیلی فیصلے کے بعد اپنے وکلاء سے بات کریں گے،عدالت نے مانا ہے شہید ذوالفقار علی بھٹو کو فئیر ٹرائل کا موقع نہیں ملا،سپریم کورٹ نے کہا کہ ماضی کی غلطیوں کو درست کرنے کے لئے یہ فیصلہ سنا رہے ہیں،اس فیصلے کی وجہ سے پاکستان ترقی کر سکے گا،اس فیصلے کی وجہ سے پاکستان کی عوام انصاف کی امید رکھے بیٹھے تھے،اس فیصلے کے بعد عوام کو اس ادارے سے انصاف کی امید ہو گی،اس فیصلے کے بعد نظام صحیح سمت میں چلنا شروع ہو جائے گا،
شہید بھٹو کے ساتھ ٹرائل میں فیصلہ بدلنے کیلئے تعصب کیا گیا،شیری رحمان
قبل ازیں پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے عدالت سے انصاف ملے گا،تاریخ عدالتی رائے کو یاد رکھے گی،چیف جسٹس اور 9 رکنی بینچ نے بڑے تحمل سے سب کو سنا،
شہید بھٹو کے ساتھ ٹرائل میں فیصلہ بدلنے کیلئے تعصب کیا گیا،شہید بھٹو کے کیس میں عدالت نے ماتھے پر کاری ضرب لگائی،انصاف اور قانون کی حکمرانی کے بغیر کوئی نظام نہیں چل سکتا،ایک مقبول نمائندے کا عدالتی ٹرائل کے ذریعے قتل کیا گیا،چاہتے ہیں عدالت اس بات کو تسلیم کرے کہ فیصلے میں غلطی ہوئی ،ذوالفقار بھٹو نے ڈکٹیٹر سے سمجھوتہ کرنے سے منع کیا تھا،امید ہے لوگ بلاول بھٹو کی مفاہمت کی سیاست کو سمجھیں گے،آصف زرداری ایک بارپھر صدر کی کرسی پر بیٹھیں گے،پیپلزپارٹی کی حمایت پر تمام اتحادیوں کے شکرگزار ہیں.
تاریخی غلطی کا ازالہ ممکن نہیں لیکن سنگین غلطی کے اعتراف سے ایک نئی روایت قائم ہوئی ،وزیراعظم
وزیر اعظم شہباز شریف نےسابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو شفاف ٹرائل نہ ملنے کی سپریم کورٹ کی رائے پر بلاول بھٹو زرداری، نامزد صدر آصف علی زرداری، پی پی پی قیادت اور کارکنوں کو مبارک دی ہے، وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تاریخی غلطی کا ازالہ ممکن نہیں لیکن سنگین غلطی کے اعتراف سے ایک نئی تاریخ ایک نئی روایت قائم ہوئی ہے. عدالت سے ہونے والی زیادتی کو عدالت کا درست کرنا مثبت پیش رفت ہے.بھٹو ریفرنس میں سپریم کورٹ کی متفقہ رائے قومی سطح پر تاریخ کو درست تناظر میں سمجھنے میں مددگار ہو گی. ماضی کی غلطیوں کی درستگی اور تلخیوں کے خاتمہ سے ہی قومی اتحاد اور ترقی کا عمل تیز ہوسکتا ہے.
ذوالفقار علی بھٹو سے متعلق عدالتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کی رائے پر پی ٹی آئی کا ردّعمل سامنے آیا ہے، ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کے معاملے میں اس حقیقت تک پہنچتے پہنچتے کہ انہیں فیئر ٹرائل نہیں ملا سپریم کورٹ کو 50 سال لگ گئے،بانی پی ٹی آئی کو فیئر ٹرائل کے بنیادی دستوری حق کی دستیابی کیلئے کیا اب قوم کو مزید 50 سال انتظار کرنا ہوگا، ذوالفقار علی بھٹو کے معاملے میں عدالتی رائے صرف اسی صورت میں معنی خیز ہو سکتی ہے کہ عدالتِ عظمیٰ آج لاقانونیت کی راہ روکنے کیلئے پوری قوت سے بروئے کار آئے، فراہمی انصاف کا آفاقی اصول ہے کہ ”انصاف میں تاخیر انصاف کا قتل ہے“، بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ سمیت تحریک انصاف کے اسیر قائدین اور ہزاروں بے گناہ کارکنان کو قیدِ ناحق سے فوراً رہا کیا جائے اور فیئرٹرائلز کے ذریعے ان کے خلاف جھوٹے مقدمات کے فیصلے کئے جائیں،
دعا کرتے ہیں کہ ایسی ناانصافی دوبارہ نہ ہو ،فاطمہ بھٹو کا صدارتی ریفرنس رائے پر ردعمل
سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی و چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی فاطمہ بھٹو نے بھٹو سزائے موت ریفرنس کیس میں عدالتی رائے پر ردعمل دیا ہے، سوشل میڈیا پر فاطمہ بھٹو کا کہنا تھا کہ آج سپریم کورٹ نے پاکستان کے پہلے جمہوری طور پر منتخب وزیر اعظم کے خلاف کی گئی تاریخی ناانصافی کا اعتراف کیا ہے، ہم عدالت کے متفقہ فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں، ہم دعا کرتے ہیں کہ ایسی ناانصافی دوبارہ نہ ہو تاکہ اس ملک کے شہری، یہ جان کر خود کو محفوظ سمجھیں، ملکی نظامِ انصاف میں تاخیرتو ممکن ہے لیکن پاکستان اور اس کے بچوں سے کبھی انصاف سے انکار نہیں کیا جائے گا،
Today a historical travesty and injustice carried out against Pakistan’s first democratically elected Prime Minister has been acknowledged by the Supreme Court. We welcome the court’s unanimous decision and pray that such injustice may never be replicated again so we, the…
— fatima bhutto 🇵🇸🇱🇧 (@fbhutto) March 6, 2024
جس کیس میں بھٹو کو سزا دی گئی، اس ایف آئی آر میں نامزد ہی نہیں کیا گیا تھا،عدالتی معاون
سپریم کورٹ میں ذوالفقار بھٹو کی پھانسی پر صدارتی ریفرنس کی سماعت جاری
واضح رہے کہ سابق صدر آصف زرداری نے اپریل 2011 میں صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کیا تھا، جس کے بعد ذوالفقار بھٹو سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ میں 6 سماعتیں ہوئیں، اس وقت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اپنی سربراہی میں 11 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا تھا جس نے 3 جنوری 2012 سے 12 نومبر 2012 تک کیس کی 6 سماعتیں کیں لیکن کوئی فیصلہ نہ دیا، صدارتی ریفرنس پر آخری سماعت 9 رکنی لارجر بینچ نے کی تھی، اب تقریباً 11 برس کے طویل عرصے بعد ریفرنس دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کیا گیا تھا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں بینچ نے سماعت مکمل کی ہے جس پر فیصلہ آج سنا دیا گیا
پیپلز پارٹی نے 108 صفحات پر مشتمل تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا
بھٹو صدارتی ریفرنس کی گزشتہ سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری
ہمارا بھٹو تو واپس نہیں آئے گا، ہمیں امید ہے غلط فیصلے کو غلط کہا جائے گا
سپریم کورٹ کے ہاتھ 40 برسوں سے شہید ذوالفقار علی بھٹو کے لہو سے رنگے ہوئے
خاور مانیکا انٹرویو اور شاہ زیب خانزادہ کا کردار،مبشر لقمان نے اندرونی کہانی کھول دی