بھٹو پھانسی کیخلاف صدارتی ریفرنس،پیپلز پارٹی نے جواب جمع کروا دیا

0
138
bhutto

سپریم کورٹ،سابق وزیراعظم ذوالفقار بھٹو کی سزائے موت کے خلاف صدارتی ریفرنس کا معاملہ،پاکستان پیپلز پارٹی نے 108 صفحات پر مشتمل تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا

تحریری جواب بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے وکیل فاروق ایچ نائیک نے سپریم کورٹ میں جمع کروایا،تحریری جواب میں مختلف کتابوں کے حوالہ جات موجود ہیں،تحریری جواب میں سابق چیف جسٹس نسیم حسن شاہ کے انٹرویو کی تفصیلات شامل ہیں،تحریری جواب میں سابق چیف جسٹس نسیم حسن شاہ کے انٹرویو کی یو ایس بی اور سی ڈی بھی جمع کروا دی گئی ،تحریری جواب میں انٹرویو کی انگریزی اور اردو میں ٹرانسکرپٹ بھی جمع کروائی گئی،

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ 8 جنوری کو ذوالفقار بھٹو صدارتی ریفرنس کیس کی سماعت کرے گا,9 رکنی لارجر بینچ میں جسٹس سردار طارق، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ سابق صدر آصف زرداری نے اپریل 2011 میں صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کیا تھا، جس کے بعد ذوالفقار بھٹو سے متعلق صدارتی ریفرنس پر اب تک سپریم کورٹ میں 6 سماعتیں ہوچکی ہیں، اس وقت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اپنی سربراہی میں 11 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا تھا جس نے 3 جنوری 2012 سے 12 نومبر 2012 تک کیس کی 6 سماعتیں کیں لیکن کوئی فیصلہ نہ دیا، صدارتی ریفرنس پر آخری سماعت 9 رکنی لارجر بینچ نے کی تھی، اب تقریباً 11 برس کے طویل عرصے بعد ریفرنس دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کیا گیا

بھٹو صدارتی ریفرنس کی گزشتہ سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری 

ہمارا بھٹو تو واپس نہیں آئے گا، ہمیں امید ہے غلط فیصلے کو غلط کہا جائے گا

سپریم کورٹ کے ہاتھ 40 برسوں سے شہید ذوالفقار علی بھٹو کے لہو سے رنگے ہوئے

خاور مانیکا انٹرویو اور شاہ زیب خانزادہ کا کردار،مبشر لقمان نے اندرونی کہانی کھول دی

سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم ذوالفقار بھٹو صدارتی ریفرنس کی گزشتہ سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کیا تھا،جس میں کہا گیا تھا کہ عدالتی معاونین کی تقرری کیلئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی درخواست منظورکر لی گئی، تحریری حکمنامہ میں کہا گیا کہ صدارتی ریفرنس میں خالد جاوید خان، صلاح الدین احمد اور زاہد ابراہیم بطور عدالتی معاون مقررکئے گئے ہیں،یاسر قریشی اور ریما عمر کوبھی عدالتی معاون کے طور پر مقرر کیا جاتا ہے،عدالتی معاونین کا تقرر آئینی اور قانونی امور میں شرکت کے لیے کیا گیا ہے، سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس منظور احمد ملک اور پشاور ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس اسد اللہ خان چمکنی کو عدالتی معاون مقررکیا جاتا ہے،دونوں معزز سابق جج صاحبان آئینی و قانونی امور میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں،عدالت دونوں سابق جج صاحبان کے تجربے سے استفادہ حاصل کرنا چاہتی ہے، دونوں سابق جج صاحبان زبانی یا تحریری طور پر عدالت کی معاونت کرسکتے ہیں،

Leave a reply