سندھ کا تعلیمی نظام ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید بدحالی کی جانب جا رہا ہے مگر سندھ سرکار سب اچھا ہے کا نغمہ سنا رہی ہے سندھ کے اسکول اصطبل میں تبدیل ہوتے جارہے ہیں مگر سائیں سرکار کو اس سے کیا فرق پڑتا ہے کیونکہ حکمرانوں کے بچوں نے کونسا سرکاری اسکولوں میں جانا ہوتا ہے وہ تو آکسفورڈ میں پڑھ کر ہم پر حکمرانی کے لئے پیدا ہوئے ہیں اور ہم جیسی عوام کو ملنے بھی ایسے ہی حکمران چاہئے کیونکہ جیسی عوام ویسے حکمران والا محاورہ بلکل درست ہی کہا ہے کسی نے سندھ نئی نسل غیر تعلیم یافتہ بڑی ہونے سے صرف حکمرانوں کو ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان کو سخت نقصان پہنچ سکتا ہے کیونکہ جاہلیت بیروزگاری کا بہت بڑا سبب بنے گی اور پھر چوری ڈکیتی اور دہشت گردوں کو اپنے اعلیٰ کار باہر سے نہیں بھیجنے پڑیں گے کیونکہ اپنے بچوں کو بھوکا مرتا ہوا دیکھنے والا بات کسی بھی پاکستان مخالف گروہ کا آسان ہدف ہوسکتاہے پاکستان کی ترقی صوبوں کی ترقی میں پوشیدہ ہے اگر صوبے ترقی یافتہ نہیں ہونگے تو ملک کی ترقی ایک خواب سے زیادہ کچھ نہیں مہربانی کریں میری قوم کے معماروں کو اچھی تعلیم جو ان کا بنیادی حق ہے ان کو دینے کا مناسب بندوبست کریں تاکہ وہ اس ملک کی خدمت کر سکیں اور اپنے ماں باپ اور ملک کا نام روشن کرکے محب وطن پاکستانی کہلائیں جناب بلاول بھٹو زرداری صاحب پڑھا لکھا سندھ آپکی اصل ترجیحات میں شامل ہونا چاہیے تھا مگر آپکی ترجیحات حکومت گرانے اور مخالفین کو بزور بازو دبانے کے سوا اور کچھ نظر نہیں آتی سیاست دان ہونے کے ساتھ آپ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے بیٹے بھی ہیں محترمہ کی سیاست غریبوں کے حقوق کے لئے ہوا کرتی تھی محترمہ کے چلے جانے کے بعد سندھ کے ہر سرکاری اسکول میں بھٹو تو موجود ہے مگر تعلیم نا جانے کہا کہو گئی ہے جسے سندھ کی عوام 13 سالوں سے ڈھونڈ رہے ہیں ہو سکے تو سندھ کے لوگوں کا بنیادی حق تعلیم ان کو عنایت فرمائیں اپنے وزیروں سے پچھلے 13 سالوں میں تعلیم پر خرچ ہونے والے بجٹ کی تفصیلات طلب کریں اور اس تفصیل کے بعد تعلیم کی جگہ اپنا بینک بیلنس بڑھانے والوں کو کیفرِ کردار تک پہنچائے اگر یہ بھی نہیں کر سکتے تو کم سے کم مزید تعلیمی بجٹ ہڑپ کرنے والوں کو تو روک ہی لیں کیونکہ اتنا تو آپ پارٹی کے چیئرمین ہونے کے ناطے کر ہی سکتے ہیں اور اگر آپ یہ بھی نہیں کر سکتے تو سندھ کی حکمرانی کا اپکو کوئی اختیار نہیں کیونکہ سندھ میں حکومت کرنا آپکا آئینی حق ہے تو سندھ کے شہری ہونے کے ناطے اسی آئین کے آرٹیکل 140 اے کے مطابق عوام کے حق پر مارا جانے والے ڈاکے پر آواز بلند کرنا ہمارا بھی آئینی حق ہے جسے کوئی بھٹو کوئی زرداری ہم سے نہیں چھین سکتا ہم عوام کے ساتھ کی جانے والی زیادتیوں پر آواز حق بلند کرتے رہیں گے آپ زیادتیاں کرے دیکھتے ہیں حق اور باطل کی لڑائی میں فتح کس کو حاصل ہوتی ہے