باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بڑھتے ہوئے تنازعات مسلم دنیا کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں، او آئی سی کو امن و استحکام اور تنازعات کے حل کے حوالے سے اپنے کردار کو مستحکم بنانا ہو گا۔ کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے بیانات قابلِ ستائش لیکن اب او آئی سی کو قابض قوتوں کے خلاف دباؤ بڑھانے کے لئے عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
او آئی سی کی گولڈن جوبلی کے حوالے سے انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز اسلام آباد میں منعقدہ ویبینار سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کہ او آئی سی کا وجود دراصل مسلم امہ میں یکجہتی کے سنہرے اصول کی تجسیم ہے۔ مسلم ریاستوں کی امیدیں اور توقعات اس فورم سے وابستہ ہیں۔ او آئی سی آج ڈیڑھ ارب آبادی پر مشتمل، ستاون ممبر ممالک کے ساتھ، اقوام متحدہ کے بعد عالمی سطح پر دوسرے نمبر پر ہے جو چار براعظموں پر پھیلی ہوئی ہے۔یہ مسلم ریاستوں کو ایسا پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے جس کے ذریعے ہم اتفاق رائے سے، متفقہ لائحہ عمل طے کر کے، مشترکہ کاوشیں بروئے کار لا سکتے ہیں۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے ایک اہم مسلم ریاست ہونے کے ناطے شروع دن سے مسلم امہ اور اس کے مفادات کو ہمیشہ عزیز تر رکھا۔پاکستان کو او آئی سی کے دو سربراہی اجلاسوں اور چار وزرائے خارجہ کونسل کانفرنسز کی میزبانی کا شرف حاصل ہو چکا ہے اور ہم وزرائے خارجہ کونسل کے اڑتالیسویں اجلاس کی میزبانی کیلئے تیار ہیںہمیں گولڈن جوبلی کے حوالے سے کامیابیوں کا جشن منانے کے ساتھ ساتھ ساری صورتحال کا سنجیدگی کے ساتھ جائزہ بھی لینا چاہیے۔آج مسلم امہ ایسے موڑ پر کھڑی ہے جہاں کشمیر میں لاکھوں معصوموں کو ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔او آئی سی نے عالمی سطح پر کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو اپنی قراردادوں اور ٹھوس بیانات سے جس طرح اٹھایا ہے وہ قابل تحسین ہے۔ہمیں یقین ہے کہ او آئی سی مظلوم کشمیریوں کی آواز کو ناصرف عالمی سطح پر اٹھاتی رہے گی بلکہ ان کے جائز مقصد کے حصول کے لیے ان کی بھرپور معاونت بھی کریگی۔