قار ئین کرام! جیسا کہ اس بات سے ہر کوئی آشنا ء ہے کہ ان دِنوں دنیا میں بہت سی فہرستیں بنائی گئی ہیں، اور پاکستان کو کبھی بھی متعصب دنیا نے کسی اچھی فہرست میں شامل نہیں کیا۔ چاہے، دہشت گردی کے خلاف اقدامات کے لحاظ سے ہو یاخطے میں پُر امن کردار کے لیے کوشیشیں۔ یہاں تک کہکرونا وائرس کی موجودہ صورتحال میں مرتب کی جانے والی فہرستوں میں بھی پاکستان کے ساتھ معتصبانہ رویہ اختیار کیا گیا۔ پاکستان بہتر کارکردگی اور بہتر نتائج کے باوجود اس کے گرد سرخ دائرہ کھینچ کر مسائل میں الجھا یا ہوا ہے۔ دنیا ایک بار پھرکرونا وائرس کے حوالے سے انتہائی خطرناک ممالک کو رعایت دینے کے لیے اپنے مفادات اور آسانیاں استعمال کر رہی ہے۔ جبکہ، ان ممالک پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں جنہیں عالمی طاقتیں نشانہ بنا رہی ہیں۔ برطانیہ نے بھی ایسا ہی جانبدارانہ فیصلہ کیا۔ماضی قریب میں؛ انگلینڈ ڈیلٹا ویرینٹ کا مضبوط گڑھ بھارت کوکرونا وائرس ریڈ لسٹ سے نکال دیا گیا ہے جبکہ پاکستان کو بہتر حالات اور اعدادوشمار کے باوجود فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ پاکستان میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی تعداد بھی کم ہے اور آبادی کے لحاظ سے پاکستان میں صورتحال کنٹرول میں ہے باوجود اس کے پاکستان ابھی تک اس فہرست میں شامل ہے،جبکہ دوسری طرف بھارت میں صورتحال بالکل مختلف ہے۔یہ فیصلہ خالص تعصب پر مبنی ہے۔ کرونا وائرس کیسز کے حوالے سے امریکہ کے بعد ہندوستان دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے، جبکہ اموات کے لحاظ سے ہندوستان دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔ لیکن، دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان کرونا وائرس کے معاملات میں 30 ویں نمبر پر ہے۔ان اعدادوشمار کے بعد اس سرخ فہرست کی کیا حیثیت ہوگی، جہاں 30 ویں نمبر پر آنے والے ملک کو سرخ فہرست میں شامل کیا گیا ہے اور دوسرے نمبر پر آنے والے ملک کو رعایت دی جا رہی ہے۔لہزا، نظر آتا ہے کہ بھارت امریکہ کا ”پیارا” اور فرمانبردار ہے، امریکہ خطے میں امن و امان کو تباہ کرنے کے منصوبوں پر عمل پیرا ہے تاکہ نریندر مودی جیسے دہشت گردوں کے ذریعے اپنے مفادات حاصل کر سکے اور یہ پاکستان کی راہ میں رکاوٹیں کھڑے کیے بغیر ممکن نہیں ہے۔یہ تمام فہرستیں پاکستان کی ترقی میں رکاوٹ کے مترادف ہیں۔ ان سب کا مقصد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے۔یاد رہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے کوویڈ 19 سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کورونا سے متاثرہ ممالک کو پاکستان کی مثال پر عمل کرنا چاہیے۔تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ کرونا وائرس کے ڈیلٹا ورژن کا گڑھ بھارت کو سرخ فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔ جبکہ، پاکستان اب بھی اس فہرست میں شامل ہے حالانکہ پاکستان میں کرونا وائرس کے معاملات ہندوستان کے مقابلے میں بہت کم ہیں۔ کاش! دنیا ان فہرستوں پر شرم محسوس کرے۔قابلِ فہم ہر پاکستانی کا یہ سوال ہے کہ آخر کس کو دھوکہ دیا جا رہا ہے؟یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ اس فیصلے کی کیا حیثیت ہوگی جس کے خلاف برطانوی پارلیمنٹ میں آوازیں اٹھ رہی ہیں؟ یہ دوہرا معیار نام نہاد مہذب دنیا کو بے نقاب کرنے کے لیے کافی ہے۔اس کے علاوہ یہ بھی قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کے لیے مالی وسائل کی روک تھام سے متعلق ادارے (ایف اے ٹی ایف) نے بھی پاکستان کے بارے میں فیصلہ کرنے میں غیر جانبداری کا مظاہرہ کیا تھا۔ اہم نکات پر عمل درآمد کے باوجود، پاکستان پر سختی برقرار رکھی گئی، جبکہ بھارت کے لیے جو منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت میں نمایاں ہے، متعصب عالمی برادری کا بالکل مختلف انداز ہے۔اس طرح یہ تمام اقساط یہ ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں کہ پاکستان کو باقاعدہ ایک مزموم منصوبہ بندی کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ پاکستان کو سی پیک کی وجہ سے بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے، چین کے ساتھ اس کی دوستی اور دوسرا اہم پہلو پرامن افغانستان ہے۔ چونکہ، پاکستان پرامن افغانستان کے حق میں ہے جبکہ متعصب عالمی طاقتیں افغانستان میں امن کے بجائے آگ اور خون کا کھیل جاری رکھنا چاہتی ہیں۔جبکہ پاکستان خطے میں جنگ کے بجائے امن کے حق میں ہے۔اوردوسری جانب بھارت کی موجودہ حکومت ہندوتوا نظریے کے تحت خطے میں امن کو تباہ کرنا چاہتی ہے۔ پاکستان آگ اور خون کے اس کھیل کی حمایت نہیں کرتا اور اسے اس بات کی سزا دی جا رہی ہے۔اگرچہ پاکستان نے دنیا کو دہشت گردی سے بچانے کے لیے بیس سال تک قربانیاں دی ہیں، لیکن نام نہاد مہذب دنیا پاکستان کی قربانیوں کو نظر انداز کر رہی ہے اور اسے امن کے دشمن نریندر مودی کے ذریعے ایک اور عالمی جنگ میں دھکیل رہی ہے۔
@MAkhter_








