بجلی کے بل یا عوام پر کوڑے بازی — حسام درانی

0
44

پیٹرولیم مصنوعات، آٹا، چینی، کھانے کا تیل، سبزیاں پھل و دیگر روز مرہ استعمال کی اشیاء کی روزبروز بڑھتی ہوئی قیمتوں نے جہاں عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے وہیں پر بجلی و گیس کے بلوں نے بھی جینا اجیرن کر دیا ہے۔

بجلی جہاں عام عوام کے لئے ضروری ہے وہیں پر ملک میں صنعتوں کا پہیہ چلنے میں بھی عضو خاص کا مقام رکھتی ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں اتار چڑھاو جہاں لوگوں کی جیبوں پر بھاری پڑتا ہے وہیں پر اشیاء کی پیداواری لاگت میں اضافہ بھی اشیاء کو عوام کی پہنچ سے دور کرتی جا رہی ہیں۔

اگرچہ یہ تو ہماری حکومتوں کا وطیرہ ہی رہا ہے کہ جب چاہیں اپنی آمدنی کو بڑھانے کے لئے نت نئے ٹکسسز لگا دیتی ہیں لیکن حالیہ حکومت کی اگر بات کی جائے تو رہتی سہتی کسر انہوں نے پوری کر دی ہیں ، جولائی کے مہنے میں بجلی کے بلوں میں تقریبا 8 روپے فی یونٹ کا فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج کے طور پر ڈالے گئے جن کی منظوری پیمرا نے دے دی۔

تحریک انصاف کی حکومت نے پیٹرول و ڈیزل پر دی جانے والی سبسڈی کے ساتھ بجلی پر بھی پانچ روپے فی یونٹ سبسڈی کا اعلان کیا تھا تاہم نئی حکومت آنے کے بعد اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف ) کے ساتھ قرضہ پروگرام کی بحالی کی شرائط کے تحت بجلی پر دی جانے والی سبسڈی کا بھی خاتمہ کیا گیا جس کی وجہ سے بیس ٹیرف میں اضافہ ہوا اور جولائی کے بلوں میں سبسڈی کے خاتمے کا بعد کا اثر نظر آیا۔

یاد رہے کہ مارچ میں سابقہ حکومت کی جانب سے بجلی پر سبسڈی کے بعد بیس ٹیرف 16 روپے فی یونٹ سے گر کر گیارہ روپے فی یونٹ ہو گیا تھا۔

بات یہاں ہی ختم نہیں ہوتی اصل مسلہ تو تب شروع ہوتا ہے جب ان تمامتر ٹیر ف اضافہ کے بعد اسپر سیلز ٹیکس و انکم ٹیکس لگتا ہےمطلب سونے پر سوہاگا۔۔۔

موجودہ مالی سال کے بجٹ میں ریٹیلر ٹیکس کا اعلان کیا گیا تھا جو اب جولائی کے مہینے میں لگ کر آیا جس کی وجہ سے کمرشل میٹروں پر بجلی کے بل میں بہت زیادہ اضافہ دیکھا گیا۔

جبکہ اگر دیکھا جائے تو حکومت 36000 روپے سالانہ اور تین ہزار روپے ماہانہ کے حساب سے ریٹیل سطح پر فل اینڈ فائنل ٹیکس لینا چاہتی ہے جس کی شروعات جولائی کے بل میں کی گئی ہے۔

جون کے مہینے کا فیول ایڈجسٹمنٹ ابھی وصول کرنا باقی ہے جو آنے والے مہینے میں ہو گا تاہم اس کے ساتھ اب بجلی کے بیس ٹیرف یعنی بنیادی نرخ میں بھی اضافہ اگلے چند مہینوں میں بلوں میں اضافی رقم کی صورت میں نکلے گا۔

26 جولائی سے 3.50 روپے فی یونٹ بیس ٹیرف کا اطلا ق ہو گیا ہے جو اگست کے بلوں میں نظر آئے گا اسی طرح 3.50 روپے فی یونٹ کے ایک اور اضافے کا اطلاق اگست کے مہینے میں ہو گا جو ستمبر کے بلوں میں نظر آئے گا۔

پھر ایک اور اضافہ ستمبر، اکتوبر میں ہو گا جس سے ملک میں بیس ٹیرف میں اضافہ ہو گا اور یہ بجلی کے بل میں اضافے کا سبب بنے گا۔ اس کے ساتھ 17 فیصد کے حساب سے لگنے والا سیلز ٹیکس بھی نئے اضافی ٹیرف کی وجہ سے صارفین کے لیے بجلی کو مہنگا کرے گا۔

فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج کا اثر اکتوبر تک نظر آئے گا جب صارفین سے فیول کی لاگت بڑھنے کی وجہ سے زیادہ بل وصول کیا جائے گا۔

حالیہ دنوں میں اس ہوشربا اضافہ کے خلاف عوام سڑکوں پر نکل آئی اور خصوصا تاجر برادری جو کے پہلے ہی کمرشل ریٹس پر بجلی کے بل ادا کر رہے ہیں انپر فکس ٹیکس کی شکل میں ایک اور بوجھ لاد دیا عوام کی اس حالت زار پر کسی بھی حکومتی ادارے یا حکومتی ترجمان کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔

Leave a reply