سندھ میں کرونا سے نمٹنے کے لیے بلاول بھٹو کی پنجاب کے طبی ماہرین سے ویڈیو لنک گفتگو،مشاورت

0
30

:کراچی :سندھ میں کرونا سے نمٹنے کے لیے بلاول بھٹو کی پنجاب کے طبی ماہرین سے ویڈیو لنک گفتگو،مشاورت،اطلاعات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا پنجاب کی طبی تنظیموں کے نمائندگان کے ساتھ ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس ہوا ہے

باغی ٹی وی کے مطابق بلاول ہاؤس کراچی میں ہونے والے ویڈیو لنک اجلاس میں پی ایم اے کے صدر ڈاکٹر اشرف نظامی، جنرل سیکریٹری ڈاکٹر اظہر احمد چوہدری اور پروفیسر شاہد ملک شریک ہوئے ، اس ویڈیو لنک اجلاس میں وائے ڈی اے کے صدر ڈاکٹر سلمان حسیب، چیئرمین ڈاکٹر خضر، ڈاکٹر ماروف، ڈاکٹر شعیب تارڑ بھی موجود تھیں ، ویڈیو لنک اجلاس میں نرسوں کی نمائندگی روزینہ منظور جبکہ پیرامیڈیکل اسٹاف کی نمائندگی ارشد بٹ نے کی

پاکستان پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر قمرزمان کائرہ، سیکریٹری جنرل چوہدری منظور اور پیپلزڈاکٹرز فورم کے صدر ڈاکٹر خیام نے بھی ویڈیو لنک اجلاس میں شرکت کی،ذرائع کےمطابق چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو پنجاب کی طبی تنظیموں کے نمائندگان نے کرونا وائرس و دیگر مسائل کے حوالے سے صوبے کی بگڑتی ہوئی صورت حال سے آگاہ کیا

اس موقع پر بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ خوشی ہوئی کہ کوئی تو ایسا فرد ہے کہ جو براہ راست ڈاکٹروں سے رائے لے رہا ہے، پنجاب میں میں ہیلتھ پروفیشنلز میں کرونا کے پھیلاؤ کی شرح دوسرے صوبوں کی نسبت بہت زیادہ ہے،پنجاب میں حفاظتی سامان کی کمی پر آواز اٹھانے کی پاداش میں طبی عملے کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے،

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو پنجاب کے ڈاکٹرز کی بریفنگ کے دوران پنجاب میں ڈاکٹروں کے بجائے بیوروکریٹس سے رائے لی گئی تو نظام بگڑگیا ہے، پنجاب حکومت کی طبی عملے کے لئے گائیڈ لائن تک ڈاکٹروں کی مشاورت کے بغیر بنائی گئی، جس کا نتیجہ طبی عملہ اور عوام بھگت رہے ہیں، سندھ میں تمام ہیلتھ ورکرز جبکہ پنجاب میں صرف تین فیصد طبی عملے کو رسک الاؤنس ملا،

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو پنجاب کے ڈاکٹرز کی بریفنگ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں ڈاکٹروں کو سیلوٹ تو کروادئیے گئے مگر سہولیات فراہم نہیں کی جارہیں، پنجاب میں ڈاکٹروں کو یومیہ اجرت پر رکھا جارہا ہے، دیہاڑی پر ڈاکٹروں کو تعینات کرنے کا مطلب یہ کہ مرگئے تو مرگئے، زندہ رہے تو نوکری سے نکالے گئے، پنجاب حکومت کے سارے کام دکھاوا ہیں، میڈیا میں بڑی بڑی باتیں ہورہی ہیں، زمینی صورت حال اس کے الٹ ہے، پنجاب کے ڈاکٹروں کو غیرمعیاری کٹس فراہم کی جارہی ہیں، اسپتال کے ناکارہ وارڈز کو قرنطینہ بنادیا گیا،

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو پنجاب کے ڈاکٹرز کی بریفنگ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں وزیروں کی سفارشوں سے پوزیٹو ٹیسٹ کو نیگیٹو میں تبدیل کیا جارہا ہے،پنجاب کے طبی عملے کی اسکریننگ نہیں کی جارہی، پنجاب میں جو ڈاکٹر کرونا وائرس سے متاثر ہوئے وہ کرونا سینٹر میں نہیں بلکہ ایمرجنسی، گائنی ویگر وارڈز میں تعینات تھے، پنجاب حکومت ایمرجنسی میں تعینات ہونے والے ڈاکٹرز کو حفاظتی لباس مہیا نہیں کررہی بلکہ پی پی آئیز صرف کرونا وارڈز والوں کو دی جارہی ہیں،

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو پنجاب کے ڈاکٹرز کا مکالمہ ہوا جس میں‌کہا گیا کہ سوال ہونا چاہئیے کہ آئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں کی فنڈنگ اور دنیا بھر سے آنے والا امدادی سامان آخر کہاں چلا گیا؟ کرونا بحران سے سیکھ کر آئندہ کے ہیلتھ انفراسٹرکچر کو بنانا ہوگا، دنیا بھر میں ہیلتھ کا نجی نظام کرونا بحران میں ایکسپوژڈ ہوگیا، شعبہ صحت منافع کے حصول کے لئے نہیں بلکہ مفت علاج کے لئے ہونا چاہئیے،بدقسمتی سے ابتدائی طور پر نافذ ہونے والے بہترین لاک ڈاؤن کو وفاقی حکومت نے سبوتاژ کردیا،

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس موقع پر کہا کہ وفاقی حکومت کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والے طبی عملے کے افراد کے لئے پیکج کا اعلان کرے،وفاقی حکومت کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والے طبی عملے کے افراد کے اہل خانہ کو نوکریاں بھی دے،اس وقت ڈاکٹروں کو ایسی سہولیات اور اعزازات دینے کی ضرورت ہے جو جنگ لڑنے والوں کو دئیے جاتے ہیں، وفاقی حکومت پنجاب کی صوبائی حکومت کی ہر ممکن مدد کرے، وفاقی حکومت پنجاب حکومت کے روکے ہوئے فنڈز جاری کرے اور عالمی مالیاتی اداروں کی امداد کا حصہ بھی فراہم کرے،

پنجاب میں ڈاکٹروں کو دیہاڑی پر رکھا جانا افسوس ناک ہے، انہیں فوری مستقل کیا جائے، پنجاب میں سہولیات کی فراہمی کا مطالبہ کرنے والے ڈاکٹروں کے خلاف اٹھائے جانے والے انتقامی اقدامات کو واپس لیا جائے، یہ وفاقی حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بحران کے موقع پر تمام صوبوں کی مدد کرے،

Leave a reply