سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی نے بھی پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023 منظورکثرت رائے سےمنظور کرلیا۔

قومی اسمبلی میں وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے بل پیش کیا جس کے مطابق سرکاری حیثیت میں پاکستان کی سلامتی اورمفاد میں حاصل معلومات کا غیر مجاز انکشاف کرنے والے شخص کو پانچ سال تک سخت قید کی سزا دی جائے گی۔ جبکہ ترمیمی بل کے مطابق آرمی چیف یا بااختیار افسر کی اجازت سے انکشاف کرنے والے کو سزا نہیں ہوگی، پاکستان اور افواج پاکستان کے مفاد کے خلاف انکشاف کرنے والے سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے تحت نمٹا جائے گا۔

آرمی ترمیمی بل کے مطابق اس قانون کے ماتحت شخص سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا، علاوہ ازیں عام عہدے پر تعینات افسر ریٹائرمنٹ، استعفیٰ ، برطرفی کے دو سال بعد تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکے گا۔

مزید یہ بھی پڑھیں؛
بلوچستان میں ” باپ” کا کردار بدستور اہم رہے گا
چین میں پاکستانی آموں کی نمائش اگست کے تیسرے ہفتے میں
اسٹیٹ بینک کا شرح سود22 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
باجوڑ، خار میں دہشت گردی،سی پیک کی دس سالہ تقریبات سادگی سے منانے کا فیصلہ
ترمیمی بل کے مطابق حساس ڈیوٹی پر تعینات اعلی افسران ریٹائرمنٹ کے بعد پانچ سال تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکیں گے، خلاف ورزی کرنے والے کو دو سال تک سخت سزا ہو گی۔ بل میں کہا گیا ہےکہ آرمی ایکٹ کے ماتحت شخص اگر الیکٹرانک کرائم میں ملوث ہو جس کا مقصد پاک فوج کو بدنام کرنا ہو تو اس کے خلاف الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023 کے مطابق آرمی ایکٹ کے تحت شخص اگر فوج کو بدنام کرے یا اس کے خلاف نفرت انگریزی پھیلائے تو اسے دو سال تک قید اور جرمانہ ہو گا۔

Shares: