واشنگٹن: کالعدم القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کے خلاف کیے جانے والے امریکی فوجی آپریشن کو اس وقت کے امریکی صدر بارک اوبامہ، نائب صدر جوبائیڈن اور سیکریٹری خارجہ ہیلری کلنٹن سمیت دیگر اوبامہ انتظامیہ کے اعلیٰ ترین حکام نے براہ راست دیکھا تھا جس کی مزید خصوصی تصاویر پہلی مرتبہ منظر عام پر آگئی ہیں۔

وائٹ ہاؤس میں موجود رہ کر امریکی فوجی کارروائی دیکھنے والوں میں اس وقت کے سیکریٹری دفاع باب گیٹس بھی شامل تھے۔ اسامہ بن لادن کیخلاف امریکی فوجی کارروائی پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں کی گئی تھی۔


امریکی حکام کی جانب سے دیکھی جانے والی کارروائی کی تصاویر اور ویڈیوز بھی بنائی گئی تھیں جن میں سے ایک تصویر باقاعدہ ریلیزہوئی تھی تاکہ دنیا کو بتایا جا سکے کہ فوجی کارروائی کو براہ راست امریکی قیادت کی جانب سے مانیٹر بھی کیا گیا۔

امتحانات میں ناکامی پر 9 طلبہ کی نے خودکشی کر لی

امریکہ کے مؤقر انگریزی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اس وقت کھینچی گئیں مزید تصاویر کے حصول کے لیے فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ کے تحت درخواست دی جس کے جواب میں بارک اوبامہ کی صدارتی لائبریری سے مزید تصاویر حاصل کر کے شائع کردی ہیں۔


واضح رہے کہ امریکی اخبار نے یکم مئی 2011 میں کیےجانے والے آپرشن کی تصویر اس وقت شائع کی ہیں جب دنیا ایک مرتبہ پھر یکم مئی منانے والی ہے۔

مؤقر امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے شائع کی جانے والی تصاویر کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس کے سیچویشن روم میں اس وقت کے امریکی صدر بارک اوبامہ اور ان کے نائب صدر ( جو اس وقت امریکی صدر ہیں) جو بائیڈن کے چہروں پر تناؤ واضح تھا۔

اے آئی چیٹ بوٹس کسی انسان جتنے ہی اچھے استاد ثابت ہو سکتے ہیں،بل گیٹس

وائٹ ہاؤس میں اس وقت کے سیکریٹری دفاع باب گیٹس بھی موجود تھے۔ تصاویر میں اس وقت کی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اور اوبامہ انتظامیہ کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے جنہوں نے براہ راست امریکی فوجی سیل کی کارروائی دیکھی تھی۔

شائع ہونے والی تصاویر میں اوبامہ کو سب کچھ غور سے دیکھتے اورسوالات پوچھتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے اور جب یہ بات سامنے آئی کہ کارروائی کامیاب ہو گئی ہے تو گیٹس کا ہاتھ ہلاتے ہوئے بھی تصویر کھینچی گئی ہے،گیٹس نے اس کے بعد سابق امریکی صدور جارج ڈبلیو بش اور بل کلنٹن سمیت دیگر عالمی رہنماؤں کو بتانے کے لیے فون کال بھی کی تھی۔

امریکا میں ہیلی کاپٹرز کاخوفناک حادثہ، تمام ایوی ایشن یونٹس گراؤنڈ کردیئے گئے

دی گارڈین نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اوبامہ لائبریری کے جاری کردہ ورژن میں میز پر موجود ایک دستاویز دھندلا ہوا ہے۔ لائبریری نے 307 تصاویر کو دکھایا ان کے مواد کو ‘قومی سلامتی کی درجہ بندی کی معلومات’ کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔

لائبریری نے جو تصاویر جاری کیں وہ اوباما اور معاونین کے درمیان بات چیت کو ظاہر کرتی ہیں جن میں لیون پنیٹا، اس وقت کے سی آئی اے ڈائریکٹر بھی شامل ہیں۔ جیمز کلیپر، نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر؛ ٹام ڈونیلون، قومی سلامتی کے مشیر؛ اور بل ڈیلی، وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف شامل تھے،2020 میں، اوباما نے اپنی یادداشت، A Promised Land میں چھاپے کے بارے میں ہونے والی بات چیت کو بیان کیا۔

ٹیکساس میں شور سے روکنے پربچے سمیت 5 افراد قتل

سابق نائب صدر کی جانب سے وائٹ ہاؤس کے لیے ٹرمپ کو شکست دینے کے فوراً بعد جاری ہونے والی کتاب میں، اوباما نے بائیڈن کے بارے میں لکھا، "جو نے آپریشن کے خلاف وزن کیا۔”

اوبامہ نے لکھا کہ جیسا کہ میں نے صدر کے طور پر کیے گئے ہر بڑے فیصلے میں سچ ثابت ہوا تھا، میں نے جو کی موجودہ مزاج پر قابو پانے اور سخت سوالات کرنے کی خواہش کی تعریف کی، اکثر مجھے وہ جگہ دینے کے مفاد میں جس کی مجھے اپنے اندرونی غور و فکر کے لیے ضرورت تھی۔

بائیڈن واحد مشیر نہیں تھے اور واشنگٹن کے تجربہ کار چھاپے کے خلاف مشورہ دینے والے۔ اوباما نے لکھا کہ "وہ جانتے تھے کہ گیٹس کی طرح جو بھی ڈیزرٹ ون کے دوران واشنگٹن میں تھا۔

سرکاری لائن سے تیل چرانے والے دو افراد مٹی میں دب کر ہلاک

اپریل 1980 میں صدر جمی کارٹر کی طرف سے حکم دیا گیا، ڈیزرٹ ون ایران میں امریکی یرغمالیوں کو بچانے کی ایک کوشش تھی جو بری طرح غلط ہو گئی، جس کے نتیجے میں ایک ہیلی کاپٹر کے حادثے میں آٹھ امریکی ہلاک ہوئے اور کارٹر کے دوبارہ انتخاب کی امیدوں کو شدید نقصان پہنچا۔ اوباما اپنی دوبارہ انتخابی مہم سے ایک سال باہر تھے جب انہوں نے بن لادن کے خلاف آپریشن کا حکم دیا۔

Shares: