بھارت لوک سبھا الیکشن میںبی جے پی کو واضح برتری حاصل ہونے کے بعد ہندوستانی مسلمانوں اور نچلی ذات کے دلت ہندوؤں میں خوف کی لہر دوڑ گئی ہے.
باغی ٹی وی کی رپورٹکے مطابق بھارت میں 29 ریاستوں، دارالحکومت دہلی اور مرکز کے تحت چلنے والے 6 علاقوں کی 542 نشستوں پر مشتمل لوک سبھا کے انتخابات کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور غیر حتمی نتائج سے محسوس ہوتا ہے کہ بی جے پی کی نفرت آمیز انتہا پسندانہ پالیسیوں کا سحر جنونی ہندوؤں پر تاحال قائم ہے۔ بی جے پی کے اہلکار ملک بھر میںجس طرح جشن منا رہے ہیں حساس علاقوںمیںفسادات کا بھی خطرہ ہے جس پر مقامی مسلمانوں اور دلتوں میں اس امر کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ جیت کے نشہ میں انہیںکہیںنقصان نہ پہنچایا جائے.
لوک سبھا الیکشن کے سلسلہ میںووٹوں کی گنتی جاری ہے تاہم زیادہ تر حلقوں میں 90 فیصد سے زائد گنتی مکمل ہوچکی ہے جس کے تحت بی جے پی اتحاد کو 348، کانگریس اتحاد 78، مہاگتھ بندھن 18 اور دیگر مقامی جماعتوں کو 98 نشستوں پر برتری حاصل ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے پلوامہ حملے کے بعد نام نہاد سرجیکل سٹرائیک کا ڈرامہ رچایا اور ہندوستانی فوجیوں کی تصویریں استعمال کر کے اپنی عوام کو بے وقوف بنانے کے بعد الیکشن جیتنے میںکامیاب رہے. بی جے پی راجھستان اور گجرات میںمکمل کلین سویپ کر رہی ہے. اسی طرح تامل ناڈو، کیرالہ، پنجاب، اترپردیش، ویسٹبنگال، تلنگانہ اور دیگر ریاستوںمیںبھی واضح برتری حاصل کر رہی ہے.
بی جے پی کی اس کامیابی پر مسلمانوں، دلتوں اور دیگر اقلیتوںمیں خوف کی کیفیت ہے کیونکہ ماضی میں بھی جب کبھی بی جے پی الیکشن جیتی ہے فتح کا جشن مناتے ہوئے مسلمانوں اور دلتوںکو نقصان پہنچایا جاتا ہے. اس مرتبہ بھی رات گئے تک فسادات کا خطرہ ہے اور اقلیتوںکو نقصان پہنچانے جانے کا خدشہ ہے.