حکومت سندھ کے افسر کے رویے کے خلاف یوم سیاہ،جامعہ کراچی میں کلاسز کا بائیکاٹ

کراچی:حکومت سندھ کے افسر کے رویے کے خلاف یوم سیاہ،جامعہ کراچی میں کلاسز کا بائیکاٹ اطلاعات کے مطابق جامعہ کراچی میں صورت حال سنگین ہو گئی ہے، احتجاج کرنے والے اساتذہ نے مستقل وائس چانسلر کی تقرری کا مطالبہ کر دیا ہے۔

 

ذرائع کے مطابق جامعہ کراچی کے اساتذہ نے حکومت سندھ کے سیکریٹری یونیورسٹی اینڈ بورڈز کی جانب سے جامعہ کراچی کے سلیکشن بورڈ کے اجلاس کو منسوخ کیے جانے کے خلاف کلاسوں کا بائیکاٹ کر دیا ہے، جس کی وجہ سے نئے تعلیمی سال میں پہلی مرتبہ تعلیمی عمل معطل رہا، اور ہزاروں طلبہ تدریسی عمل سے محروم رہے۔

انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کی جانب سے یونیورسٹی میں آج یوم سیاہ منایا گیا، صبح کی کلاسز کے بعد جامعہ کراچی میں آج شام کی کلاسیں بھی معطل رہیں گی، اساتذہ نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کو برطرف کیا جائے۔

آج اساتذہ کی جانب سے جامعہ کراچی میں ریلی بھی نکالی گئی اور زبردست احتجاج کیا گیا، اس دوران جامعہ کراچی کے تمام شعبہ جات بند رہے، سائنس، آرٹس، اور کامرس فکیلٹیز کے تمام کوریڈورز میں ویرانی چھائی رہی اور کلاسیں خالی تھیں۔

ادھر یہ بھی خبریں آرہی ہیں کہ کراچی کی انجمن اساتذہ کی جانب سے 3 فروری کو جنرل باڈی اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

سیکریٹری انجمن اساتذہ محسن علی کے مطابق یونیورسٹی میں یوم سیاہ سیکریٹری بورڈز اینڈ یونیورسٹی کے رویے کے خلاف منایا جا رہا ہے، سیکریٹری نے سلیکشن بورڈ کے دوران جامعہ کے قوانین ماننے سے انکار کیا، اور سلیکشن بورڈ منعقد ہونے نہیں دیا، 6 ماہ بعد ہونے سلیکشن بوررڈ کے اجلاس کو قواعد کے برعکس سیکریٹری بورڈ اینڈ یونیورسٹی نے منسوخ کر دیا۔

ان کا مؤقف ہے کہ سیکریٹری بورڈز نے اساتذہ کے ساتھ نامناسب رویہ بھی اختیار کیا، حکومت سندھ جامعہ کے اختیارات ختم کرنا چاہتی ہے، تاہم اختیارات پر سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔

انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر شاہ علی القدر نے پریس کانفرنس میں کہا سلیکشن بورڈ کو جس طرح روکا گیا وہ وائس چانسلر اور اساتذہ کی تضحیک کے مترادف ہے، اگر سیکریٹری کو کوئی اعتراض تھا تو وہ تحریری طور پر لکھ دے سکتے تھے، سندھ بھر کی جامعات میں ایکٹنگ وائس چانسلر کا ناٹک ختم ہونا چاہیے، وزیر اعلیٰ سندھ فوری نوٹس لیں، کیا اب سلیکشن بورڈ کے لیے کیا وزیر اعلی سے اجازت لینی پڑے گی۔

انھوں نے کہا 2018 میں ایکٹ کے ذریعے سارے کے سارے آفیسر جامعات میں شامل ہو گئے ہیں، جامعات کا اپنا ایکٹ ہوتا ہے، جو لیٹر جاری ہوا اس کو فوری طور پر واپس لیا جائے، یہ سیکریٹریز آتے جاتے رہیں گے اور جامعات قائم رہیں گی۔

انھوں نے مزید کہا اب احتجاج میں نان ٹیچنگ اسٹاف کو بھی شامل کر رہے ہیں ، کلاسز کا بائیکاٹ جاری رہے گا اور اب فیصلہ گورننگ باڈی کے ہونے والے اجلاس میں ہوگا۔

Comments are closed.